نہ اس پار نہ اُس پار

آپ نے اکثر یہ دیکھا ہوگا،یہ سنا ہوگا اور یہ محسوس بھی کیا ہوگا کے کسی مقابلے میں آپ کا جاننے والا اگر ہار جائے اور پھر آپ سے ملے تو طرح طرح کی باتیں بتائے گا کبھی کہئے گا میں تیار نہیں تھا،کبھی کہئے گا کہ میرے ساتھ سختی ہوئی کبھی کہئے گا کہ دھاندلی ہو گئی،اگر کوئی فیل ہو جائے تو وہ بھی طرح طرح کے جواز پیش کرتا ہوا آپ کو نظر آئے گا،اگر ایک ہٹے کٹے کو ایک کمزور آدمی تھپڑ مار دے تو وہ ہٹا کٹا شخص بار بار ایسی حرکتیں کرے گا جس سے وہ اپنی شرمندگی چھپائے گا کبھی اسے گالیاں دے گا،کبھی اس پر حملے کی دھمکی دے گا ،کبھی کہئے گا میں ابھی اس کو نہیں چھوڑو گا،کسی بھی میدان میں وہ مقابلے کا ہو یا جنگ کا ناکام ہونے والا اپنی ناکامی کو چھپانے کے لئے پاگلوں والی حرکتیں کرے گا ،اسے بہت سے لوگ سمجھانے کی کوشش بھی کریں گے ،بہت سے اسے حالات اور نتائج سے بھی آگاہ کریں گے،بہت سے اسے تسلی بھی دے گے مگر وہ اپنی بزدلی،اپنی نالائقی،اپنی کمزوری،اپنی نا اہلی کو اپنی بھڑکوں کے پردے میں چھپانے کی ناکام کوشش کرتاہے اور اگر غلطی کر کے وہ پرانے والی حرکت پھر سے دوہرائے تو اس کو پہلے سے بھی زیادہ شرمندگی کا سامنا کرنا پڑتا ہے ہاں سیانہ بھڑک تو مار سکتا ہے مگر ایسی غلطی دوبارہ نہیں کرے گا۔ایسے دو طرح کے لوگ ہوتے ہیں ایک تو وہ جو اکیلے اپنی ذات کی حد تک ناکام ہوتے ہیں ،یا ان کی ناکامی صرف ان کی ایک شخصیت کی شرمندگی ہوتی ہے،دوسرا وہ شخص جو کسی گروپ ،کسی علاقے ،کسی قوم ،کسی فرقے ، کسی ملک کی نمائندگی کر رہا ہوتا ہے،ایسے لوگ صرف اور صرف اپنے مقاصد حاصل کرنے کے لئے ہزاروں لوگوں کی زندگیاں داو پر لگا دیتے ہیں،ایسے لوگ اپنی بے بنیاد من گھڑت کہانیاں بنا کر عوام کو بے وقوف بناتے ہیں اور جب وہ اپنی نا اہلی اور نالائقی کی وجہ سے ناکام ہوتے ہیں تو وہ پھر اپنی شرمندگی اور اپنی ناکامی کو تسلیم کرنے کے بجائے عجیب و غریب قسم کی باتیں کرتے ہیں ۔ ناکام،ہارے ہوئے شرمندہ شخص کی ایک مثال بھارتی پردھانت منتری مودی کی دی جاسکتی ہے جو اپنے الیکشن جیتنے کے لئے مسلمانو ں کے خلاف آئے روز بے بنیاد پروپگنڈے کر کے ہندوں کے دل میں مسلمانوں کی نفرت پیدا کرتا ہے،اپنے آپ کو سپر پاور کا وزیر اعظم کہنے والا مودی نے پہلے کشمیر کی سرحد کی خلاف ورزی کی جس کی اس کو نہ صرف منہ کی کھانی پڑھی بلکہ دنیا بھر میں اس کا منہ کالا ہوا،پھر اپنی اس ناکامی کو،اپنی شرمندگی اور نا اہلی کو اپنی ہندو برادری کے سامنے چھپانے کے لئے پاکستان سے کبھی جنگ کی دھمکی دیتا ہے،کبھی سرجیکل سٹرائیک کی اور کبھی بابری مسجد کی جگہ مندر بنانے کی،جب کے اسے پاکستان کی طرف سے مسلسل امن کا پیغام دیا جا رہا ہے اس امن پسندی کو وہ اپنی بہادری اور پاکستان کی کمزوری سمجھتا ہے،جب کہ یہ بات اب انٹرنیشنل سطح پر ثابت ہو چکی ہے کے بھارت پاکستان سے بہت کمزور ہے ہاں یہ دنوں ملک ہمسایہ ملک ہیں ان میں کسی بھی حوالے سے ہونے والی بد امنی دونوں ممالک کے لئے نقصان دے ہے، بھارت کشمیرمیں کشمیریوں پر ظلم کے پہاڑ توڑرہا ہے،کشمیر جو پاکستان اور بھارت کے درمیان واحد تنازعہ ہے یہ زمینی ٹکرے کا ایشو نہیں بلکہ یہ کروڑوں مسلمانوں کی آزادی اورحق خود ارادیت کا مسئلہ ہے،پاکستان اس پر بھی بھارت کو پیش کش کر چکا ہے کہ بیٹھ کر اس مسئلے کو حل کرتے ہیں،خطے میں امن قائم کرتے ہیں دونوں ملک اپس میں اچھے تعلقات پیدا کرتے ہیں یہ دونوں ملکوں کے حق میں بہتر ہے، مگر بھارت ہر بار اس کو اپنا اٹوٹ انگ کہہ کر پاکستان پر الزام لگا دیتا ہے ،مگر بھارت زیادہ عرصہ کشمیریوں پر ظلم نہیں کر سکتا عالمی برادری کی آنکھوں میں اب دھول جھونکنا مشکل ہے عالمی میڈیا کے نمائندے بھی کشمیریوں پر ہونے والے ظلم کو اب رپورٹ کر رہے ہیں ،ہاں بات ہو رہی تھی مودی سرکار کی گیدڑ بھبکیوں کی وہ اپنے الیکشن جیتنے اور ہندوں کے دل میں اپنی جگہ بنانے کے لئے کچھ بھی سکتا ہے مگر اﷲ نے اس کو اتنی طاقت نہیں دی اس نے جب جب کوشش کی اسے منہ کی کھانی پڑی،بھارت اس بات سے اچھی طرح با خبر ہے کہ جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں اور دونوں ملک کسی بھی صورت میں جنگ کے متحمل نہیں ہو سکتے مگر اس کے باوجود اگر وہ ایسی کوئی بھی خواہش رکھتا ہے یا اس کے دل میں کسی قسم کی غلط فہمی ہے تو وہ کسی پاگل پن سے کم نہیں،عقل مندی تو اسی میں ہے کے دونوں ملک آپس میں اچھے تعلقات پیدا کر کے اس خطے اور کروڑوں نہیں اربوں لوگوں کیلئے امن کا باعث بنے،بھارت کی ہڈدھرمی کی وجہ سے خطے میں ہمیشہ جنگ کے بادل منڈلاتے رہتے ،مودی کا موٹو اس وقت یہ ہے کہ ہم تو ڈوبے صنم تمہیں بھی لے ڈوبے گے ۔نریندر مودی کو اپنے جنون کی پیاس بھجانے کے لئے ہندو مسلم فسادات کروانے کے بجائے، خطے میں امن قائم کرنے کے لئے اپنا مثالی کردار ادا کرنا چاہیے، جنگ سے مودی کے اپنے عزائم توپورے ہو سکتے ہیں لیکن خطے میں بسنے والے کروڑوں لوگوں کے نہیں،پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی پورے ایشاء کا امن تباہ کر سکتی ہے،اس لئے بھارت کو اب امن کے ٹیبل پر آنا چاہیے،ایک بات اور بھی کے اگر مودی یہ سوچ رہا ہے کہ وہ انڈیا کے اندر مسلم مخالف جذبات سے اپنے عزائم پورے کر پائے گا یہ اس کی غلط فہمی ہے اس کے وہ چند انتہا پسندوں کو تو اُکسا سکتا ہے پورے ہندوستان کو نہیں،بھارت کب تک نفرت کا کھیل ،کھیل کر اپنا الیکشن جیتتار ہے گا،بھارت کب تک ہندو مسلم کھیل کھلے گا،یہ نہ ستر کا دور ہے نہ پیسٹھ کا یہ میڈیا کا دور ہے یہ ٹیکنالوجی کا دور ہے مودی سرکار اپنے دور حکومت میں سارے حربے استعمال کر کے دیکھ چکا میڈیا وار بھی وہ بری طرح سے ہارا ہے، اور بین القوامی رائے عامہ جو پہلے بھارت کے ساتھ تھی اب وہ بھی نہیں سوائے چند مفاد پرست اور تعصب کرنے والے ممالک کے علاوہ، حال ہی میں انڈیا کے دو جہاز پاکستانی ائرفورس نے تباہ کئے جس سے سب کچھ کھل کر سامنے آگیا انڈیا بہتر جانتا ہے کہ اس میں کیا ہوا،اب ہونے والے الیکشن میں مودی کے جیتنے کے چانس بہت کم ہیں،جتنے سروے کروا لے وہ اب جیت نہیں سکتا،نئی آنے والی انڈین حکومت کو چاہیے کہ وہ پاکستان کے ساتھ بہتر تعلقات پید اکر کے نہ صرف امن قائم کرے بلکہ کشمیر کے مسئلے پر بھی مثبت پش رفت کرے۔اب جنگوں کے دور نہیں اب جو بھی ہوگا تباہی کا دور ہوگااس میں نہ اس پار کچھ بچے گا نہ اس پار۔
 

Iqbal Janjua
About the Author: Iqbal Janjua Read More Articles by Iqbal Janjua: 42 Articles with 43544 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.