دنیا میں ہر انسان کو یہ الجھن درپیش ہوتی ہے کہ اسے جتنا
کچھ ملا ہے، وہ اس کے لیے ناکافی ہے۔ وہ ملی ہوئی چیزوں سے پوری طرح خوش
نہیں ہوپاتا ۔ اسے جو جسمانی شکل و صورت ملی ہے یا جو بھی کچھ اور ملا ہے،
وہ اس سے مطمئن نہیں۔ میں نیپال کے سفر پہ تھا، دوبئی سے ایک آسٹریلین
خاتون ہماری ہم سفر بنی۔ دوران سفر ان سے چند امور میں تبادلۂ خیال ہوتا
رہا۔ میں نے اس سے اس کی زندگی کا مقصد دریافت کیا۔ اس نے بتایا کہ میں اس
لیے جینا چاہتی ہوں تاکہ لوگوں کو مجھ سے خوشی ملے۔ وہ خاتون لیڈی ڈاکٹر
تھی۔ اس نے بتایا کہ میں مریضوں کی ہیلپ کرکے، ان کی خدمت کر کے، ان کا دکھ
دور کر کے بہت خوشی محسوس کرتی ہوں۔ میں ان کو خوشی پہنچاتی ہوں اور یوں ان
کی خوشی واپس مجھ تک لوٹ آتی ہے۔ انھیں خوشی پہنچا کر مجھے ایک سکون ملتا
ہے۔
بس یہی سکون اور یہی خوشی میری زندگی کا مقصد ہے۔ میں نے اس سے کہا: بتائیے،
کیا آپ واقعی خوش ہیں؟ اس نے کہا: میرا خیال ہے کہ میں خوش ہی ہوں۔ میں نے
کہا: میرا خیال ہے کہ ایسا تو ممکن ہی نہیں۔ اس نے کہا: وہ کیسے ؟ میں نے
اس سے پوچھا: بتائیے، آپ کو جو وجود اور جو صورت ملی ہے، کیا آپ اس سے
مطمئن ہیں ؟ کیا آپ اپنی ناک کو اسی طرح قبول کریں گی یا اگر آپ کو اپنی
مرضی کی ناک رکھنے کا آپشن مل جائے تو آپ اس ناک کو بدلنا چاہیں گی یا نہیں؟
اس نے کہا کہ آپشن ملے تو بدل دوں گی۔ میں نے کہا: تو کیا آپ اپنی اس
موجودہ ناک سے خوش نہیں ہیں ؟ اس نے ذرا توقف کے بعد کہا کہ نہیں ۔میں نے
اس سے کہا کہ یہ معاملہ صرف ناک تک ہی محدود نہیں ہے، حقیقت یہی ہے کہ دنیا
میں ایک انسان کو ملنے والی چیزوں سے کوئی انسان بھی خوش نہیں۔
ہرانسان کو موقع دیا جائے تو وہ چاہے گا کہ اس کا پورا وجود اور صورت بدل
کر اس کی مرضی کی کر دی جائے۔ موجود کو ناکافی سمجھنا اور اپنے لیے اپنی
مرضی کا پانے کی تمنا کرنا، یہ ہرانسان کا فطری مسئلہ ہے۔اپنی مرضی کا یہاں
کچھ بھی نہ پاسکنا، انسان کی سب سے بڑی الجھن ہے۔وہ اس الجھن کو اسی دنیا
میں آج بھی حل کرنے کی ہر ممکن سعی کر رہا ہے۔خدا بتاتا ہے کہ اس موجود
دنیا میں ایسی کسی کامیابی کا کوئی امکان نہیں۔کوئی کہے بھی کہ وہ موجود سے
مطمئن ہے تو اس کی تہ میں جائیے ، معلوم ہو جائے گا کہ حقیقت حال اس سے
مختلف ہے۔ آپ انسانی معاملات پر غور کریں ، آپ اپنے رشتہ داروں میں ،اپنے
گھروالوں میں ہی دیکھیں تو یہی ہو گا کہ آپ کے مزاج اور مرضی کے سارے افراد
نہیں ہوں گے۔ یہ بھی آپ کے لیے پریشانی کی وجہ بن جاتی ہے۔ آپ کے گھر کا جو
ماحول ہے، وہ بالکل آپ کے مزاج کے مطابق نہیں ہے۔ |