مالیگاؤں بم دھماکہ 2006 اپنی نوعیت کا ایک منفرد
کیس ہے جس میں یہ واضح ہوگیا تھا کہ مسلم نوجوانوں کا کوئی قصور نہیں ہے
بلکہ یہ بم دھماکہ ہندو انتہا پسند تنظیم نے ہی کیا ہے۔اس سب کے با وجود
نوٹ منسوخی کی آڑ میں مالیگاؤں بم دھماکہ 2006 سے منسلک سناتن سنستھا کے
ارکان عدالت سے ثبوتوں کی عدم دستیابی کے سبب باعزت رہا ہوتے ہیں اور سرکار
اسے چیلنج بھی نہیں کر تی ہے اور نہ ہی ان کے خلاف عدالتوں میں پختہ ثبوت
پیش کئے جاتے ہیں۔ مالیگاؤں بم دھماکہ کی اہم ملزمہ سادھوی پرگیہ سنگھ
ٹھاکر سمیت دیگر ملزمین کوشروعات سے ہی راحت دی جا رہی ہے۔پہلے مودی حکومت
نے مالیگاؤں دھماکے کی تحقیقات میں مداخلت کر کے قومی جانچ ایجنسی پر
دباؤبنایا ، پھر ایک ایک کر کے اس سانحہ کے ملزمان کو رہاکیا گیا اورپھر ان
کے خلاف مکوکا کوبھی ختم کیا گیا۔اور اب بی جے پی نے سادھوی پرگیہ سنگھ کو
مدھیہ پردیش کی بھوپال لوک سبھا سے الیکشن لڑنے کے لئے ٹکٹ دیا ہے ۔صاف
ظاہر ہے کہ دہشت گردی کے خلاف لڑی جانے والی لڑائی کو کمزور کیا جا رہا ہے
اور اس سے نہ صرف غلط پیغام جا رہا ہے بلکہ اس سے ہندوستان کی شبیہ اور اس
کے عزم کوبھی متاثر کیا جا رہا ہے۔ یہ بات صاف ہو گئی ہے کہ انصاف کی دہائی
دینے والے اور ملک میں صاف ستھرا نظام پیش کرنے والے ،اور اچھے دنوں کا
خواب دکھانے والے ملک کے آئین کی جس طرح سے دھجیاں اڑا رہے ہیں یہبات اب
کسی سے پوشیدہ نہیں رہی ہے ۔یہ انسداد دہشت گردی ٹیم کیسابق سربراہ آنجہانی
ہیمنت کرکرے جیسے اعلی شہیدافسران کی توہین ہے ۔ اور بم دھماکے کے متاثرین
سے ناانصافی اور انصاف کا قتل بھی ہے۔ہم الیکشن کمیشن سے اپیل کرتے ہیں کہ
وہ ہندوستان کے پالتو دہشت گردوں کے متنازعہ بیانات کا سختی سے نوٹس لیں۔
|