تاریخ میں وہ لیڈر سرخرو ہوتے ہیں جو جواں مردی سے حالات
کامقابلہ کرتے ہیں جناب خیال کریں تاریخ لکھی جارہی ہے مورٔخ فیصلہ کرے گا
کہ آپ واقعی شیر تھے یا حالات کے قدموں میں ڈھیر ہوگئے تھے این آر کو
چھوڑئیے حکمران کوئی ایسی کوشش کریں بھی تو انکارکردیں کیونکہ آپ شیر ہیں
شیر اور حضرت ٹیپو سلطانؒ نے کہا تھا شیر کی ایک دن کی زندگی گیڈرکی سوسالہ
زندگی سے بہترہے پھر رونا کیسا؟ واویلا کیوں؟ حالانکہ کچھ فطری بزدل بھی
دکھاوے کیلئے ہی سہی حالات کا مقابلہ اس انداز سے کرتے ہیں کہ لوگ اش اش کر
اٹھتے ہیں اور آپ۔۔۔ حالات بتارہے ہیں کہ میاں شہبازشریف فیملی کی مشکلات
میں مسلسل اضافہ ہوتا چلاجارہاہے حمزہ شہبازکی گرفتاری کیلئے نیب کئی ہفتوں
سے کوشاں ہے لگتاہے ان کی گرفتاری کی خبر کسی بھی وقت آسکتی ہے سوشل میڈیا
پر ایک تصویر بھی وائرل ہوئی ہے جس میں حمزہ شہباز نیب اہلکاروں کی آمد پر
گرفتاری سے بچنے کیلئے سیڑھی لگاکر ہمسائے کے گھر سے فرار ہونے لگے تھے کہ
انہیں کورٹ سے ریلیف مل گئی حمزہ شہباز کو جو لوگ عالم چنا سمجھ بیٹھے تھے
اس ’’حرکت‘‘ کے بعد وہ زکوٹا لگ رہے ہیں حالانکہ یہ بات حمزہ شہباز کے علم
میں بھی یقینا ہوگی کہ ان کی گرفتاری کافیصلہ کرلیا گیا ہے پھر ان کو اتنا
بڑا لیڈرسمجھنے والے حیران بلکہ پریشان ہوگئے ہیں سچ ہے شیر کا انتخابی
لینے والے حقیقی زندگی میں شیر نہیں بن سکے اس کے لئے شیر جیسا جگراہونا
چاہیے سابقہ حکمر انوں کے تو ہر گھر سے چیخوں کی آوازیں آرہی ہیں کیونکہ
آمدن سے زائد اثاثوں کے الزام میں دو روز قبل پنجاب کی وزارت ِ اعلیٰ کے
امیدوار حمزہ شہباز کی حقیقی اور سوتیلی والدہ کے خلاف بھی تحقیقات ململ
کرلی گئیں ہیں نیب ذرائع سے حاصل دستاویزات کے مطابق شہباز شریف نے اپنی
اہلیہ نصرت شہباز اور تہمینہ دارانی کو کروڑوں روپے مالیت کے اثاثے تحفے
میں دئیے۔معلوم ہواہے کہ شہباز شریف دوران تفتیش اپنی اہلیہ تہمینہ دارنی
کو تحفے میں دی جانے والی پراپرٹیز سے متعلق مطمئن نہیں کرسکے۔ شہباز شریف
نے اپنی اہلیہ تہمینہ درانی کو 5 کروڑ 57 لاکھ 72 ہزار کی رقم تحفے میں دی۔
سابقہ وزیر ِ اعلیٰ کی جانب سے یہ رقم 2013 سے 2018 کے درمیان مختلف
ٹرانزیکشن کے ذریعے منتقل کی گئی۔شہباز شریف نے تہمینہ دارانی کو گوادر،
مری اور ہری پور میں 6 قیمتی جائیدادیں اور ڈی ایچ اے فیز 5 میں ایک لگڑری
گھر بھی تحفے میں دیاہے جن کی مالیت اربوں میں ہے حالانکہ تہمینہ درانی
فیشن کے طور پر اکثر غریبوں کی ہمدردیاں سمیٹنے کیلئے بڑی بڑی باتیں کرتی
رہتی ہیں لیکن لگتاہے وہ اندر سے فیوڈل لارڈکا سا مجازہی رکھتی ہیں شہباز
شریف کی اہلیہ نصرت شہباز 12 کمپنیوں میں 69 لاکھ 56 ہزار 5 سوشئیرز کی
مالک ہیں۔ 96 ایچ ماڈل ٹاون اور مری کی رہائش گاہیں بھی سابق وزیر اعلی
پنجاب شہباز شریف کی اہلیہ نصرت شہباز کے نام ہیں، نصرت شہباز کے نام قصور
اور فیروز والا میں 810 کنال قیمتی زرعی اراضی بھی ہے شریف خاندان کے فرنٹ
مین مشتاق چینی پی آئی اے کی پرواز 203سے دبئی روانہ ہو رہا تھا گرفتار
کرکے نیب کے حوالے کر دیاگیامشتاق چینی نے سلمان شہبازکے اکاؤنٹ میں
60کروڑروپے کی ٹرانزکشن کی تھی اور حمزہ شہبازکی ماڈل ٹاؤن میں گرفتاری کی
کوشش کے موقعہ پر مشتاق روپوش ہوگیا تھا اس کیس میں حمزہ شہباز اور شہباز
شریف رمضان شوگر ملز میں مرکزی ملزم نامزد ہیں جن پر مبینہ طور پر21کروڑ
روپے کی کرپشن کی تحقیقات جاری ہیں جبکہ آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس اور
منی لانڈرنگ کیس میں نیب نے دو بار حمزہ شہباز کی گرفتاری کے لئے ان کے گھر
ماڈل ٹاؤن میں دوبارچھاپہ مارا تاہم نیب انھیں گرفتار کرنے میں ناکام رہی
تھی. پھر وزارت داخلہ نے نیب میں سفارش پر قائد حزب اختلاف پنجاب اسمبلی
حمزہ شہباز اور ان کے مفرور بھائی سلمان شہبازکا نام ای سی ایل پر ڈال دیا
تھا. اب مسلم لیگ ن کے رہنما حمزہ شہباز کیلئے ضمانت میں توسیع ملتے ہی نیب
نے انہیں آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں پھرطلب کر لیا ہے۔ اس کا ایک مطلب
یہ بھی ہے کہ ان کے ستارے بدستور گردش میں ہیں بہرحال گذشتہ تین چاردہائیوں
سے پاکستان کے سفیدو سیاہ کی مالک فیملی نے ہمیشہ اپنے مفادات کیلئے کام
کیاہے اسی خاطر آصف علی زرداری جیسے سیاسی مخالف کو کبھی گلے لگا لیا اور
کبھی گلے پڑ گئے سال ہا سال سے یہی تماشہ عوام دیکھتے چلے آرہے ہیں اب مک
مکا کی سیاست ختم ہوئی تو تحریک ِ انصاف برسر ِ اقتدار آگئی اب عمران خان
وزیر اعظم بنے تو ان کو احساس ہوا ہے ہم پہلی بار اپوزیشن میں آئے ہیں
پیپلزپارٹی ،مسلم لیگ ن اورفضل الرحمن تینوں پر کوئی مشکل آتی ہے تو
جمہوریت کو خطرات لاحق ہوجاتے ہیں آصف علی زرداری اورفضل الرحمن کی بات
چھوڑیں مسلم لیگ ن کے رہنما تو اپنے آپ کو شیر سمجھتے ہیں اب نیب نے شکنجہ
ٹائٹ کیاہے تو دل نہ چھوٹا کریں حالات سے مت گھبرائیں ہمت ،جرأت ،بہادری
اور مسائل کو فیس سے برا وقت ٹل جاتاہے حالات کا تقاضاہے شیر بنیں شیر۔
تاریخ میں وہ لیڈر سرخرو ہوتے ہیں جو جواں مردی سے حالات کامقابلہ کرتے ہیں
جناب تاریخ لکھی جارہی ہے مورٔخ فیصلہ کرے گا کہ آپ واقعی شیر تھے یا حالات
کے قدموں میں ڈھیر ہوگئے تھے این آر کو چھوڑئیے حکمران کوئی ایسی کوشش کریں
بھی تو انکارکردیں آپ نے جرأت نہ دکھائی تو ان کا کیا بنے گا جو شیر اک
واری فیر کے نعرے لگا کر اپنے آپ کو زندہ رکھے ہوئے ہیں خیال کریں پوری
دنیا آپ کو دیکھ رہی ہے اور نئی تاریخ رقم ہورہی ہے تاریخ میں بزدلوں کو
اچھے لفظوں میں یادنہیں کیا جاتا۔ |