پاکستان کے صحافتی میدان میں
ترجیحات کی ترتیب دنیا سے الٹ ہے۔ قومی جرائد کی فہرست میں شامل تمام جرائد
اور الیٹرانک میڈیا کے تمام چینل قوم کی اکثریت کو نظر انداذ رکھے ہوئے ہیں
- ہر تحریر اور گفتگو اشرافیہ سے شروع ہو کر اشرافیہ پر ہی ختم ہوتی ہے۔
چھوٹے شہروں اور دیہات میں صحافتی اہلکاران کا تقرر پریس کارڈ کی قیمت خرید
سے مشروط ہے۔ ان کی ہر رپورٹ کا مفاداتی جائزہ لینا مالکان کی مجبوری ہے ۔
پاکستانی قوم کی اکثریت کی ترجمانی کے لیئے علاقائی جرائد ناگزیر ہیں مگر
میدان صحافت کا استحصالی طبقہ مالی معاونت کی نچلی سطح تک ترسیل میں رکاوٹ
ہے۔ تو دوسری طرف مستحکم صحافتی ادارے اپنے کارندوں کے ذریعہ علاقائی جرائد
کے پریس کلب پر ناجائز قابض ہیں۔ ایسی کیفیت صحافتی کرپشن کہا جاتا ہے۔ |