عشقَ نبیﷺ وہ سحر ہے جسکی کوئی شام نہیں۔جہاں بھر میں
بخشا گیا اِس کے سوا کسی کو دوام نہیں۔اویس کرنیؓہیں راہ عشق نبیﷺ کے
مسافر۔جہاں بادشاہ بھی ڈگمگائیں وہ راہ کوئی عام نہیں۔عاشق و محبوبﷺ کا
وصال ہوجہاں۔سدرہ پہ پہنچ کر بھی جبریلؑ کا وہاں کوئی کام نہیں۔ساری کائنات
کی رفعتیں پاؤں کی ٹھوکر پہ۔عشقِ نبیﷺ جیسا جہاں بھر میں کوئی جام
نہیں۔خالق کا عشق جسں ہستیﷺ کے ساتھ ہے وہی ہستی ﷺوجہِ تخلیق کائنات ہے وہی
ہستی ﷺرب کے بعد کائنات کی سب سے بزرگ ترین ہستیﷺ ہے وہی ہستیﷺ جن کے توسط
سے پوری کائنات کو خالص توحید سے آشنائی ہوئی۔ وہی ہستیﷺ کائنات کے ہر سوال
کا جواب ہیں۔وہی ہستیﷺ سارئے جہانوں کے لیے عظیم انقلا ب ہیں۔ وہی ہستیﷺ وہ
ہستیﷺ ہیں جو کہ خالق اور بندئے کے عشق کا مظہر ہیں۔وہی ہستی ﷺدنیا اور
آخرت کے درمیان جو ربط ہے وہ اِسکا نصاب ہیں ۔وہ ہستیﷺ جہاں کائنات کے
سارئے علوم سر نگوں ہوجاتے ہیں۔ وہ ہستیﷺ جو عشق کی کتاب ہے وہی ہستیﷺ جو
خالق کی جانب سے بندوں کے لیے نازل کردہ ہدایت کی صاحب کتاب ہیں۔وہ ہستی
عشق ﷺکی انتہاہیں۔ وہ ہستیﷺ خالق کی محبوب ترین ہستی ﷺوہ ہستی ﷺجو خالق کے
وجود کا اظہار ہیں ۔کائنات ایسی ہستی ﷺکو پیش کرنے سے قاصر ہے کہ جن کا
تخلیق کرنے والا یہ کہہ اُٹھا ہو کہ اگر میں محمدمصطفےﷺ کو پیدا نہ کرتا تو
میں اپنے وجود کا اظہار نہ کرتا۔کائنات کے ذرئے ذرئے،جن وانس حیوان،پرند
چرند پہاڑ، سمندر ،جنگال بیابان سب کی رہبر و رہنماء ہستیﷺ سب کی تخلیق کی
وجہ۔انسانیت کا آغاز و اختتام اِسی ہستی کے سبب ہے۔سارئے انبیاء اور رسلؑ
کی امامت فرمانی والی ہستیﷺ۔پتھروں کو زبان عطا فرمانے والی ہستیﷺ۔ رب کی
جانب سے تقسیم کے منصب پر فائز ہستیﷺ۔جن کے متعلق عاشق رسولﷺ اعلیٰ حضرت
احمد رضاخانؒ نے فرمایا تھا کہ خدا چاہتا ہے رضائے محمدﷺ۔ محمد مصطفےﷺ کی
رضا اﷲ پاک کی رضا، اﷲ پاک کی رضا نبی پاکﷺ کی رضا۔ زندگی کو زندگی جس کے
توسط سے ملی وہ ہستی نبی پاک ﷺ ہیں۔وہ ہستیﷺ جو ظاہر باطن ہر ہر شے ہر ہر
مخلوق کے لیے تا ابد رحمت ہے۔اِس ہستی کے بغیر کائنات رحمت سے خالی ،
نعمتوں محروم ، عقل و شعور ادراک آگہی کا منبع ہی تو ہے ذات نبی ﷺ۔اِس ہستیﷺ
کے متعلق خالق فرمادیتا ہے کہ جس نے رسول کریمﷺ کی اطاعت کی اُس نے میری
اطاعت کی۔وہ ہستی ﷺجو غزوہ بدر کے معرکے میں یہ کہہ اُٹھی کہ ائے خالق اگر
آج یہ تین سو تیرہ بندئے کامیابی سے ہمکنار نہ ہوئے تو پھر قیامت تک تیرا
نام لیوا کوئی نہ ہوگا۔ کیسا انداز کہ خالق کو اپنے محبوبﷺ کی جانب سے مدد
کے لیے پکارا گیا اور خالق نے فرشتوں کو مدد کے لیے بھیج دیا۔رشد و ہدایت
کے ایسے منصب پر فائز وہ شخصیت جو اول بھی ہے اور آخر بھی ۔ جیسا رب یکتا
ایسی ہی وہ رب کی یکتا مخلوق جس کا کوئی ثانی نہیں۔معبود کی عبدیت کا شعور
کائنات میں بانٹنے والی ہستیﷺ۔انسانیت کا بول بالا کرنے والی ہستی۔ بلال ِ
حبشیؓ کو شہنشاہوں سے بلند رتبے پر متمکن کروانے والی ہستیﷺ، اویس کرنیؓ کی
محبوب ہستی، ابو بکر ؑ،عمرؑ، عثمانؑ، ؑعلی، حسنینؓ کی محبوب ہستیﷺ۔کربلا کے
میدان میں تجدیدِ دین الہی کی خاطر تاریخ رقم کرنے والے امام عالی مقام
امام حسین ؓکی محبوب ہستیؑ۔ امام جعفرصادقؓ، امام ابو حنیفہؓ،امام احمد بن
حنبلؓ، امام شافعی کو علم کے سمندر رب کے توسط سے عطا کروانے والی ہستیﷺ۔صلاح
الدین ایوبیؒ، نوردین زنگیؒ، محمود غزنویؒ،محمد بن قاسمؒ، داتا علی ہجویری
ؒ، خواجہ غریب نوازؒ، نوشہ گنج بخشؒ،میاں میرؒ، میاں وڈا صاحبؒ کے دلوں کو
عشقِ حقیقی کا منصب عطا کروانے والی ہستیﷺ۔اب کسی اور کو اپنا غم سُنانا
نہیں کملیﷺ والے کے سوا کوئی اور ٹھکانہ نہیں۔یادِ خیرالبشرﷺ کے صدقے ہم
زندہ ہیں۔محبوب خداﷺ کے سوا کسی اور کو منانا نہیں۔حضورﷺ کو بخشا ہے رب نے
تقسیم کا منصب۔اُنﷺ کے در کے سوالی ہیں کہیں اور جانا نہیں نگاہ کرم
ہوکشمیر و فلسطین و برمی مسلمانوں پہ۔آپﷺ کے در کے سوا کہیں اور آنسو بہانا
نہیں۔عشق کے تقاضے تو پھر یہ ہی ہیں صاحبو کہ محبوب کے نقش پاء کو اپنی
زندگی کا مرکز و محور بنایا جائے۔ صرف زبان سے اقرار کا فی نہیں۔ عمل بھی
ہو۔ سماج میں پھیلی کدورتوں کا خاتمہ کرنے کے لیے عشق نبی پاکﷺ سے استفادہ
کیا جائے کہ کوڑا پھینکنے والی بوڑھی خاتون کے گھر کی صفائی کی اور اُسکی
تیمارداری بھی کی۔ وادی طائف میں پتھر مار کر لہو لہان کرنے والوں کو دُعا
دی۔فرما دیا کہ جس نے ملاوٹ کی وہ ہم میں سے نہیں ہے گویا ملاوٹ کرنے والا
نبی پاکﷺ کا اُمتی نہیں ہے۔اناج کی ذخیرہ اندوزی کرنے والے کے لیے یہ تک
کہہ دیا کہ ذخیرہ کرنے بعد اگر اُس مال کو خیرات بھی کردیا جائے تو بھی
اُسکا گناہ معاف نہ ہوگا۔فرمادیا محمدﷺ نے کہ جس کے ہاتھ اور پاؤں سے
مسلمان محفوظ نہیں وہ بھی مسلمان نہیں۔جب ایک ایک سماجی رویے کے حوالے سے
نبی پاکﷺ نے نہ صرف بتا دیا بلکہ عملاً بھی کرکے دیکھایا۔ تو پھر عشق ِ نبیﷺ
کا دعویٰ کرکے اپنے جیسے انسانوں کا جینا دوبھر کرنے والوں کو تو آقا کریمﷺ
نے بتا دیا کہ تم میرئے اُمتی نہیں ہو۔اگر تم میرئے اُمتی ہوتے تو یہ سب
کچھ نہ کرتے۔ہمارئے سماج میں عبادات کو ہی دین سمجھ لیا گیا ہے اصل میں تو
اِن عبادات کا عمل ہی سارئے دین کی بنیاد ہے۔ہمارئے سماج میں عبادات کو
علیحیدہ اور عمال کو علحیدہ کر دیا گیا ہے۔ اِسی وجہ سے لوٹ مار ہوس ہے کہ
رُکنے کانام ہی نہیں لے رہی۔عشق رسولﷺ ہی ہماری اول و آخر پناہ ہے اِسی لیے
عشقِ رسولﷺ کے تقاضے ہم سے عملی نمونہ چاہتے ہیں۔ کلمہ گو مسلمانوں کو قتل
کرنے والے کیا مسلمان ہیں۔عشق رسولﷺ تو امن کی خیرات کا سبق دیتا ہے۔ |