مصنف عثمانی اور حفاظت قرآن
پاکستانی علما ومشائخ کے وفدسب سے پہلے وفد ازبکستان کے دارالحکومت
تاشقندمیں واقع امام کمپلیکس پہنچا۔وسیع و عریض امام کمپلیکس اسلامی فن
تعمیر کا شاہکار تھا۔عالیشان اورپرشکوہ عمارتیں،پرانا اور روایتی طرز تعمیر،
نئی عمارتوں کی تعمیر کا سلسلہ بھی جاری تھا۔۔۔۔امام کمپلیکس کے احاطے میں
واقع مسجد میں نماز ادا کی۔۔۔۔پھر حضرت عثمان غنی کی طرف منسوب مصحف عثمانی
کی زیارت کی اس کے بارے میں بتایا گیا کہ جامع القرآن سیدنا عثمان غنی نے
جب قرآن کریم کے مختلف نسخوں،تختیوں،مجموعوں کو جمع فرمایا اور سات متفقہ
نسخے بنا کر مختلف بلاد اسلامیہ کی طرف بھیج دئیے،ان مصاحف عثمانی میں سے
ایک مصحف تاشقند میں بھی موجو دہے۔یہ مصحف امیر تیمور کے دور میں یہاں آیا
پھر روسی تسلط کے دور میں اسے روس منتقل کردیا گیا لیکن تاریخی ورثہ ہونے
کے اعتبار سے اس کا خیال رکھا گیا بعد ازاں وسط ایشیا کی ریاستوں کی آزادی
کے بعد قرآن کریم کا یہ نسخہ واپس لایا گیا اور اب وہ امام کمپلیکس میں اسی
حالت میں موجود ہے-صرف قرآن کریم کے نسخے ہی نہیں بلکہ ازبکستان کے بہت سے
علما اور حفاظ کے سینوں میں بھی قرآن کریم آج تک موجود و محفوظ ہے۔روس کے
طویل تسلط،ظلم واستبداد کے تاریک ترین دور میں قرآن اس خطے کے باسیوں سے
نہیں چھینا جاسکا،انہوں نے خلوت خانوں میں،سرنگوں میں،ایسی ایسی جگہوں پر
چھپ کر قرآن کریم سے اپنا رشتہ استوار رکھا کہ انسان پڑھ کر اور سن کر
حیران ہوجاتا ہے،صرف ازبک ہی نہیں دنیا بھر سے سیاح جب تاشقند کے
دارالحکومت آتے ہیں اور امام کمپلیکس کے احاطے میں مصحف عثمانی کا یہ نسخہ
دیکھتے ہیں،قرآن کریم کے دیگر نادر نسخوں کی زیارت کرتے ہیں، اس خطے کے
باسیوں کے سینوں میں محفوظ قرآن کریم کے بارے میں جانتے ہیں تو ان کا ایمان
تازہ ہوجاتا ہے اور اس بات کا یقین پختہ ہوجاتا ہے کہ رب ذوالجلا ل نے قرآن
کریم کی حفاظت کو اپنے ذمہ لے رکھا ہے،حالات کا جبر اور
حکومتیں،ریاستیں،اسلام دشمن قوتیں کوئی بھی قرآن کریم اور قرآن والوں کا
کچھ نہیں بگاڑ سکتا یہ صرف ازبکستان اور وسط ایشیاء ریاستوں کا معاملہ نہیں
بلکہ ہر عہد میں اور ہر خطے میں اﷲ رب العزت نے قرآن کریم کی حفاظت کا
بندوبست کیا اور عجیب انداز سے کیا-محبوب العلما والصلحا حضرت مولانا شیخ
ذوالفقار احمدنقشبندی صاحب نے لکھا ہے کہ روسی تسلط کے دور میں لوگ تہ خانے
بناتے تھے ان کو کیمو فلاج کرتے،سامنے کوء اور علامت,کوء اور نقشہ بناتے
لیکن اس کے عقب میں قرآن کریم کی درسگاہیں ہوتیں,ایک ایسا خطہ جہاں عربی کا
ایک لفظ بولنے کی اجازت نہ تھی گاہے صرف بسم اﷲ پڑھنے کی وجہ سے جیل کاٹنی
پڑتی تھی،کبھی بچوں کو شیرینی دے کر پوچھا جاتا کہ ان کے گھر میں کہیں قرآن
کریم کی تلاوت یا تعلیم تو نہیں دی جا رہی،مخبری اور جاسوسی کا ہرحربہ
آزمایا گیا،ظلم وستم کی ہر حد عبور کی گئی لیکن اس کے باوجود اس خطے کے
باسیوں کا قرآن کریم سے تعلق اور رشتہ نہیں توڑا جاسکا، مصحف عثمانی اور
قرآن کریم کے دیگر نادر نسخوں کی زیار ت کرتے ہوئے اور بعد میں اس خطے کے
لوگوں کی قرآن کریم سے محبت وعقیدت کو دیکھ کر ایمان ویقین کی عجیب کیفیت
نصیب ہوئی۔اﷲ رب العزت ہمیں بھی قرآن کریم کی خدمت کے لیے قبول فرمائیں
آمین |