اﷲ تعالیٰ نے کائنات کو تخلیق فرمانے کے بعد اس میں انسان
کو بطور اپنا نائب و خلیفہ مبعوث کیا۔اور انسان کو اپنی تما م ترمخلوقات پر
فضیلت و برتری بھی عطاکردی۔رب کریم نے دنیا میں انسان کو اشرف المخلوق کا
درجہ دیا اس کا بدیہی قصد یہ تھا اور ہے کہ انسان زندگی کے تمام مراحل میں
اﷲ تعالیٰ کے احکامات کے سامنے سرتسلیم خم کرلے۔اﷲ جل شانہ نے انسان اور جن
کو اپنی عبادت اور رضاکے حصول کے لیے پیدا کیا اور اس کے سبب انسان اور جن
دونوں کو زندگی کے ذرہ برابرلمحہ کے متعلق حساب و کتاب دینا پڑے گا جس کے
سبب وہ ہمیشہ کی کامیابی سمیٹ لے گا یا پھر شقاوت کا مستحق ٹھہرجائے
گا۔انسان کی زندگی آزمائشوں سے معمور ہے جہاں اس کو جہاں بھر کی رحمت و
برکت اور نعمتیں ملتی ہیں وہیں پر اس پر بطورامتحان تکلیف و مصیبت اور
آزمائش سے بھی گزرنا پڑجاتاہے۔کامیاب وہی انسان ہوتا ہے جو اﷲ کی رضا میں
راضی ہوجائے اور خوشی و مسرت کے موقع پر شکرگذاری کو فراموش نہ کرے اور
تکلیف و مصیبت کے وقت اﷲ تعالیٰ کی رضا پر صبر کرے۔کیونکہ اﷲ کا شکر
اداکرنے پر نعمتوں میں اضافہ ہوتاہے تو صبر اور نمازکے اختیار کرنے میں اﷲ
کی مدد میسر آجاتی ہے۔
اﷲ تعالیٰ نے دنیا میں مبعوث ہوئے ہر انسان کو اس کی حیثیت کے مطابق امتحان
سے گزارا ہے۔ انبیاء علیہم السلام خود سرکار دوعالمؐ وجہ تخلیق کائنات ؐ
پیغمبرآخرالزمانؐ بھی امتحانات میں سے گزرے تو آپؐ نے فرمایا کہ تمام
انبیاء علیہم السلام کی آزمائشیں اور ابتلائیں ایک طرف اور مجھ پر آنے والی
تکالیف کا پلڑابھاری ہے۔اﷲ تعالیٰ کا منفرد اسلوب ہے کہ کبھی وہ انسان کو
سب کچھ عطاکرکے آزماتا ہے اور کبھی انسان سے سب کچھ چھین کر آزماتاہے مقصد
اس آزمائش کا یہ ہوتاہے کہ آیا کونسا خوش قسمت انسان ہے جو رب کریم کی رضا
پر راضی رہتاہے اور کون طاغی و ناشکرا اور نافرمان ہوجاتاہے۔دونوں صورتوں
میں انعامات الٰہی کے اضافہ اور قہرخداوندی سے سابقہ پڑجاتاہے۔ نبی اکرمؐ
نے فرمایا ہے کہ اﷲ نے دنیاکو مؤمن کے لیے قید خانہ اور کافر کے لیے جنت
بنایا ہے۔یعنی کافر کو تمام سہولت و آسانی اور راحت البالی دنیا میں
عطاکردی جائے گی جبکہ مؤمن بظاہر دنیا کی زندگی میں شدائد و تکالیف سے
گزررہاہوگا مگر آخرت میں اﷲ تعالیٰ کی نعمتوں کا بے حساب مستحق ٹھہرے گا۔
اﷲ جل شانہ کی جانب سے امتحانات میں سے کبھی رزق کی تنگی ہے، تو کبھی رشتوں
میں کدورتیں،توکبھی امن و سکون کا چھن جانا،تو کبھی معاشرتی و سماجی
الجھنوں سے سابقہ پڑتاہے تو کبھی حق گوئی کے سبب ظالم و طاغی سردار و
جاگیردار اور حاکم کے مظالم سے گزرنا جیسے شدائد شامل ہیں۔ان تمام ابتلاء
ات سے انبیاکریم علیہم السلام بھی گزرے ہیں اور اﷲ کے محبوب و قرب ترین
پیغمبرؐ حضرت محمد مصطفیؐ بھی گزرے۔صحابہ کرام رضوان اﷲ عنہم اجمعین اور
اہل بیت عظام و اولیاء کرام بھی ان مصائب دنیا سے گزرے۔ ان ہی آزمائشوں میں
سے ایک اصل تکلیف اولاد کے عطاء کیے جانے کے بعد چھن جانا بھی ہے۔ اس
امتحان سے آپؐ کو تین مرتبہ گزرنا پڑا کہ آپؐ کے تین لخت جگر عہد طفولیت
میں ہی اﷲ کے حضور واپس لوٹ گئے۔اس منظر کو دیکھ کر کفار مکہ فرحان و شاداں
ہوئے تو اﷲ تعالیٰ کی غیرت کو جوش آیا اور آپؐ کو فرمایا کہ نسل تو آپؐ کے
دشمن کی ختم ہوجائے گی۔
اﷲ تعالیٰ نے شادی کے ایک سال ایک ماہ بعد بندہ ناچیز کو بھی 14اپریل
2019بمطابق 9شعبان المعظم بروز اتواراولاد نرینہ سے نوازا تاہم تین روز
تکلیف و آزمائش میں گزرنے کے بعد17اپریل2019 بمطابق 12شعبان المعظم کو اس
معصوم فرزند ارجمند محمد حسن بن عتیق الرحمن گورچانی کو قربت الٰہی کا
پروانہ مل گیا۔انسان کی زندگی میں سب سے بڑی خوشی و مسرت کا وقت یہی ہوتاہے
کہ اﷲ تعالیٰ کے حضور سے اس کو اولاد نرینہ عنایت ہوجائے۔والدین و اعزء و
اقارب اس پر مسرت لمحہ کو احسن انداز سے نبھانے کی سعی و کوشش کرتے ہیں ۔البتہ
رب تعالیٰ کو جومنظور و مقصود ہوتاہے وہی امر بہر صورت متحقق ہوکر رہتاہے ۔ماں
کے پیٹ میں بچہ تندرست و صحت مند تھا لیکن دنیامیں آنکھ کھولتے ساتھ ہی اس
کو سانس کی تکلیف کا عارضہ پیش آیا اور سی ایم ایچ اوکاڑہ میں متواتر علاج
کیے جانے کے بعد بھی افاقہ نہ ہوا۔اور اپنی والدہ کے ہاتھوں میں لخت جگر نے
اپنی جان جان آفریں کیے حوالے کردی۔
اﷲ تعالیٰ کی رضا پر کوئی بھی انسان بہتیرے جتن کرنے کے باوجود بھی غالب
نہیں آسکتا۔اہلیہ محترمہ اور راقم نے اپنے اعزء و اقارب اور ملک و بیرون
ملک کے خیرخواہوں سے دعاؤں کی درخواست کی تھی کہ علاج کے ساتھ دعاؤں کی بھی
اشد ضرورت تھی۔مجھے خوشی ہوئی کے تمام بہی خواہوں نے نیک تمناؤں اور پرخلوص
دعاؤں کا اظہار و اہتمام کیا۔لیکن تقدیر باری تعالیٰ پر کوئی غالب نہیں
ہوسکتا۔ صحیح احادیث سے ثابت ہے کہ اﷲ تعالیٰ عہد طفولیت میں اگر والدین سے
ان کی اولاد چھین لے تو وہ روز محشر ان کے نجات کا ذریعہ بن جاتی ہے۔اسی
طرح دعاؤں کی قبولیت کے بھی تین مدارج ثابت ہیں کہ جس مقصد کے لیے دعاء کی
جاررہی ہو اس کے حق میں قبول ہوجائے یا نعم البدل مل جائے یا پھر اﷲ تعالیٰ
حساب و کتاب کے دن ان دعاؤں کا انعام عطاکردیں۔احادیث صحیحہ کو پیش نظر
رکھتے ہوئے اور انبیاء کرام اور نبی آخرالزمانؐ اور اﷲ کے مخلص ترین و مقرب
ترین صحابہ و اہل بیت اور اولیاء اﷲ کے امتحانات سے گزرنے کو دیکھ کر خود
کا غم ہلکا و کم معلوم ہوتاہے۔بس اﷲ جل شانہ سے دعاکرتاہوں کہ اس ماں کو
صبر جمیل عطاکرے جس نے دوران حمل اور دوران پیدائش اور بعد از ولادت تکلیف
الیم کا سامنا کیا ۔اور اﷲ تعالیٰ ہمیں نیک صالح اولاد سے نوازے اور محمد
حسن گورچانی کو ہمارے لیے ذریعہ نجات بنائے۔آمین |