یہ کیسے ہو سکتا ھے کہ ایک ریاست دنیا کے گلوبل ویلج کا
حصہ ھو،سفارتی بندھن میں بندھی ھو،دنیا کے ساتھ چلنا چاھتی ھو ۔ان حقیقتوں
کی موجودگی میں ایک جہاز وہ انڈیا کا اغوا کروائے اور افغانستان لا کر
بیٹھا دیں اور مطالبہ ہو کہ مجاہدین کو رہا کیا جائے۔ورنہ 135 مسافروں کو
مار دیا جائے گا! کیا ایک ریاست اتنی بے وقوفی یا انتہائی پست فیصلہ کر
سکتی ھے،؟کوئی بچہ بھی اس کو نہیں مانے گا ھمارا دشمن کس مکاری سے یہ جال
بن کے ،مسعود اظہر کو ریاست پاکستان کے حوالے کرتی ھے،حالانکہ ان سے بڑے
رہنما اور مجاہد موجود تھے۔پھر بھی یہ ڈرامہ رچایا گیا،مولانا مسعود اظہر
کو پاکستان میں کوئی کیس نہ ھونے کے بعد رہا کر دیا گیا۔اور 2002 میں ھی ان
کی تنظیم کو کالعدم قرار دے دے کرپابندی لگا دی گئی پاکستان کئی مرتبہ اس
کی وضاحت کر چکا ھے۔اچانک پلوامہ میں مودی ڈرامے میں ایک مرتبہ پھر یہی نام
گردش کرنے لگا تو ایک اور چال تھی جس کو 27 فروری کو پاکستان کی کامیابی نے
پس پشت ڈال دیا۔دوسرا سات لاکھ بھارتی فوج،علاوہ بارڈر سیکیورٹی
فورس،پولیس،طویل باڑ اور دیگر سیکیورٹی اداروں کے ہوتے ہوئے مولانا یہاں
بیٹھ کر کیسے منصوبہ بندی کرتا ھے؟ طیارہ اغوا کرنا یہ ماڈل بھی پرانا،بے
اثر اور بے فائدہ ھو چکا ھے۔بھارت اس سے پہلے افغانستان میں اپنی شاطرانہ
بساط مکمل بچھا چکاتھا۔اج تک بھارتی ایجنسی را،افغان سیکیورٹی فورسز سے مل
کر پاکستان کو دباؤ میں لا رہی ھے۔پاکستان دھشتگردی کے خلاف ایک طویل جنگ
میں فتح یاب ھوا تو انڈیا سمیت دشمنوں کو یہ کامیابی ھضم نہیں ھوئی۔اور
مولانا مسعود اظہر کا کیس اٹھا کر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں لے
گئے۔پاکستان کی سفارتی کوششیں ھوں یا چین کی ھمدردی 4 مرتبہ دشمن کو منہ کی
کھانی پڑی۔اب برطانیہ،فرانس،جرمنی اور امریکہ کی درخواست پر چین نے اتنی
تبدیلی کی کہ اس قرارداد کو ذیلی کمیٹی کو بھیج دیا،ادھر بھارت اور امریکہ
نے مسعود اظہر کو" عالمی دھشت گرد" قرار دے دیا۔پاکستان پہلے ھی ایف اے ٹی
ایف کے دباؤ میں ھے،اور اوپر سے یہ فیصلہ مشکلات پیدا کر سکتا ہے۔کہتے ھیں
کہ اب ایک ھی قانون دنیا میں موجود ہے۔اور وہ ھے"جسکی لاٹھی آس کی بھینس"
پاکستان لاٹھی کا ساتھ دے گا تو ظالم کے ظلم کا حصہ بن جائے گا۔بھینس کے
ساتھ پھر لاٹھی والے کی مرضی چلے گی۔اگے امریکہ ،طالبان مذاکرات میں مشکلات
پیدا ھو سکتی ھیں بھارت افغانستان کا جس طرح استعمال کر رہا ھے اس پاکستان
تو نبرد آزما ھے۔لیکن امریکہ کے لیے ماحول خراب ہو سکتا ہے۔پاکستان کو
مسعود اظہر سے کوئی غرض نہیں وہ پاکستان کے قوانین کا شکار ہو گا۔لیکن
امریکہ کا افغانستان سے نکلنا اور میدان بھارت کے حوالے کرنا عالمی جنگ کا
باعث بن سکتا ہے،ائے روز افغانستان سے،پاک فوج پر حملے ھو رہے ھیں۔جو صبر
کی دیواروں کو توڑنے کا ذریعہ بن جائے گا۔کشمیر میں چلنے والی تحریک مسعود
اظہر کی وجہ سے نہیں ھے،وہ اب تیسری نسل میں منتقل ہو کر انتفادہ کی شکل
اختیار کر چکی ہے۔اس اندرونی تحریک کو کوئی دبا نہیں سکے گا۔مودی آئے یا
راھول کشمیر میں حالات مختلف نہیں ھوں گے۔اس لیے دانشمندی کا تقاضا ہے کہ
تمام آمور مذاکرات سے حل کیے جائیں یہی انسانیت کی بقاء اور استحکام کا
راستہ ھے- |