بس ! بس !!! ڈبل اے ڈبل اے جانے دو

بس چل رہی تھی ۔ لوگ جگہ جگہ سے اس میں سوار ہوتے جارہے تھے ۔ کنڈکٹر آواز لگاتا جا رہا تھا ۔ سواری پوچھتی تھی بس کہاں جا رہی ہے ۔ جواب آتا تھا ڈرایور بہت اچھا ہے ۔ درست جگہ لے جاے گا۔ وہاں ، جہاں جانے کا آپ خواب دیکھتے ہو بلکہ خواب میں بھی نہ دیکھا ہو گا ۔ سب خوش خوش جا رہے تھے ۔ ڈرایور بہت خوبصورت تھا ۔ سب اس کے حًسن اور حًسنِ ظن میں مدہوش سفر کرتے جاتے اور طرح طرح کے گانے سنتے منزل کی طرف رواں دواں تھے ۔ ڈرایور نیت کا بہت اچھا لیکن ڈرائونگ میں کچا تھا اور انداز بیاں ایسا کہ اس کا جھوٹ بھی سچا تھا ۔ وہ ایک ایسی وادی کا خواب دکھا رہا تھا جہاں ایک شہر بستا ہے ، وہاں سب کچھ سستا ہے ۔ جرم روتا اور انصاف ہنستا ہے ۔ قرض وہاں حرام ہے ۔ آرام ہی آرام ہے
ہوای جہاز کی طرز پر اچانک اعلان ہوتا ہے۔ آپکا کپتان آپ سے مخاطب ہے جو اس کھیل کا کاتب ہے ۔ وہ نظر نہیں آرہا تھا۔ اعلان ہوتا ہے کہ اپنی سیٹ بیلٹ باندھ لیجئے ۔ بس کے بریک فیل ہو چکے ہیں ۔ کھائ سامنے ہے لیکن گھبرانے کی ضرورت نہیں۔

Noman Baqi Siddiqi
About the Author: Noman Baqi Siddiqi Read More Articles by Noman Baqi Siddiqi: 255 Articles with 290735 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.