بس چل رہی تھی ۔ لوگ جگہ جگہ سے اس میں سوار ہوتے جارہے
تھے ۔ کنڈکٹر آواز لگاتا جا رہا تھا ۔ سواری پوچھتی تھی بس کہاں جا رہی ہے
۔ جواب آتا تھا ڈرایور بہت اچھا ہے ۔ درست جگہ لے جاے گا۔ وہاں ، جہاں جانے
کا آپ خواب دیکھتے ہو بلکہ خواب میں بھی نہ دیکھا ہو گا ۔ سب خوش خوش جا
رہے تھے ۔ ڈرایور بہت خوبصورت تھا ۔ سب اس کے حًسن اور حًسنِ ظن میں مدہوش
سفر کرتے جاتے اور طرح طرح کے گانے سنتے منزل کی طرف رواں دواں تھے ۔
ڈرایور نیت کا بہت اچھا لیکن ڈرائونگ میں کچا تھا اور انداز بیاں ایسا کہ
اس کا جھوٹ بھی سچا تھا ۔ وہ ایک ایسی وادی کا خواب دکھا رہا تھا جہاں ایک
شہر بستا ہے ، وہاں سب کچھ سستا ہے ۔ جرم روتا اور انصاف ہنستا ہے ۔ قرض
وہاں حرام ہے ۔ آرام ہی آرام ہے
ہوای جہاز کی طرز پر اچانک اعلان ہوتا ہے۔ آپکا کپتان آپ سے مخاطب ہے جو اس
کھیل کا کاتب ہے ۔ وہ نظر نہیں آرہا تھا۔ اعلان ہوتا ہے کہ اپنی سیٹ بیلٹ
باندھ لیجئے ۔ بس کے بریک فیل ہو چکے ہیں ۔ کھائ سامنے ہے لیکن گھبرانے کی
ضرورت نہیں۔ |