اللہ تعالی کی بیشمار نعمتوں میں سے ایک کھجور بھی ہے ‘جس
کی افادیت سے کسی کو انکار نہیں ۔
100گرام کھجور میں 15.3 فیصد پانی‘ 2.5 فیصد پروٹین‘ 0.4فیصد چکنائی‘
2.1فیصد معدنی اجزائ‘ 3.9فیصد ریشے اور 75.8 فیصد نشاستہ پایا جاتا ہے۔ اس
کے معدنی اور حیاتین اجزاءمیں کیلشیم 120 ملی گرام‘ فاسفورس50ملی گرام‘
فولاد 7.3ملی گرام‘ وٹامن سی3ملی گرام اور کچھ مقدار میں وٹامن بی کمپلیکس
ہوتے ہیں۔ اسکی غذائی صلاحیت 100گرام میں 315 حرارے شامل ہیں۔
کھجور اسلامی ممالک کے علاوہ امریکہ اور یورپ میں بھی یکساں مقبول ہے۔
پاکستان سمیت دنیا بھر میں کھجوروں کی 90 سے زائد اقسام پائی جاتی ہیں جن
میں عجوہ‘ عابل‘ امیرچ‘ برنی‘ عنبر“ شبلی‘ عابد‘ رحیم‘ بارکولی‘ اعلوہ‘
امرفی‘ وحشی‘ فاطمی‘ حلاوی‘ حلیمہ‘ حاپانی‘ نحل‘ ابلح‘ بسر‘ طلع‘ رطب‘ ثمر‘
حجار‘ صفا‘ صحافی‘ خفریہ‘ حبل‘ الدعون‘ طعون‘ زہری‘ خوردوی‘ شاعران‘ امیلی
‘ ڈوکا‘ بیریر‘ ڈیری‘ ایمپریس‘ خستوی‘ مناکبر‘ مشرق‘ ساجائی‘ سیری‘ سیکری‘
سیلاج‘ نماج‘ تھوری‘ ام النغب‘ زاہداور ڈنگ زیادہ مقبول ہیں۔
رمضان المبارک میں مسلمان مذہبی ذوق و شوق کے ساتھ افطار کھجور سے کرتے ہیں‘
جس سے انہیں ثواب کےساتھ توانائی حاصل ہوتی ہے۔ کھجور سے روزہ افطار کرنے
میں یہ حکمت پوشیدہ ہے کہ کھجور غذائیت سے بھرپو ُر پھل ہے‘ اس سے جسمانی
توانائی حاصل ہوتی ہے۔ روزے سے جسمانی توانائی میں کمی ہو جاتی ہے اور ایک
ایسی غذا کی ضرورت ہوتی ہے جس کے کھانے سے جسم کی توانائی فوری بحال ہو
جائے۔ اس صورت میں کھجور توانائی اور شکر کی کمی کو پورا کرنے کا بہترین
ذریعہ ہے۔ کھجور کا تذکرہ اللہ تعالیٰ نے قرآن حکیم میں متعدد مقامات پر
مختلف حوالوں سے فرمایا ہے۔ اسی طرح احادیث میں بھی کھجور کی افادیت‘ غذائی
اہمیت اور طبی ّفوائد بیان کئے گئے ہیں۔
ترمذی میں حضرت انس ؓسے روایت ہے کہ حضور اکرم ا چند کھجوروں سے روزہ افطار
فرماتے۔ اگر کھجوریں بروقت میسر نہ ہوتیں تو چھواروں سے افطار فرماتے تھے
اور اگر چھوارے بھی نہ ہو تے تو فقط چند گھونٹ پانی پی لیتے تھے۔
آپ اکے اس عمل کو اگر سائنسی نقطہ نگاہ سے دیکھا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ
جب ہم کھجور سے افطاری کرتے ہیں تو اس کی مٹھاس منہ کی لعاب دار جھلی میں
فوری جذب ہو کر گلوکوز میں تبدیل ہو جاتی ہے جس سے جسم میں حرارت اور
توانائی بحال ہو جاتی ہے۔ اس کے برعکس اگر تلی ہوئی یا مرغن چٹخارے دار
چیزیں معدے میں حدت اور کثرت تیزابیت کے باعث سینے میں جلن پیدا کرنے کا
باعث ہوتی ہیں اور ان سے اور بار بار پیاس لگتی ہے۔یہ پیاس معدے میں
تیزابیت پیدا کرکے معدے کی دیواروں کو کمزور کر تی ہے اور تبخیر کا سبب
بنتی ہے ۔کھجور سے افطاری کرنے کی صورت میں نہ تو معدے پر بوجھ پڑتا ہے اور
نہ ہی معدے میں ہائیڈرو کلورک ایسڈ کی زیادتی ہو کر تبخیر کی صورت پیدا
ہوتی ہے۔
کھجور گلوکوز اور فرکٹوز کی صورت میں قدرتی شکر مہیا کرتی ہے جو جسم میں
فوری جذب ہو جاتی ہے‘یہ گنے کی شکر سے زیادہ مفید ہے۔اس کی گٹھلی کو بھو ُن
کر سفوف بنا لیتے ہیں۔ اس سفوف سے کافی جیسا مشروب تیار کیا جاتا ہے‘ اس کا
نام ڈیٹ کافی ہے۔بعض لوگ گٹھلی نکال کر کھجور میں مکھن بھر کر کھاتے ہیں جو
چکنائی کے حصول کاسائنسی طریقہ ہے۔ بعض لوگ اسے دودھ کیساتھ بھی کھاتے ہیں
جس سے زبردست غذائی فوائد حاصل ہوتے ہیں جبکہ اسے مختلف پکوانوں میں بھی
استعمال کیا جاتا ہے۔
عربوں کی ایک پرُانی کہاوت ہے کہ سال میں جتنے دن ہوتے ہیں اتنے ہی کھجور
کے استعمال کے فوائد ہیں تاہم اگر کھجور کی خوبیوں سے بھرپور فائدہ اُٹھانا
ہے تو اس کیلئے بہتر اورصاف ستھری کھجور کا انتخاب کریں۔ اس کی لیس دار سطح
پر مٹی اور دیگرآلودگیاں چمٹ جاتی ہیں اسلئے کھانے سے پہلے کھجور کو صاف
پانی سے اچھی طرح دھو نا نہایت ضروری ہے۔ |