قرآن کریم: پارہ۔۱(الٓمّ) خلاصہ

خوش نصیب ہیں وہ لوگ جنہیں رمضان المبارک نصیب ہو،احکام خدا وندی کے مطابق رمضان گزارا، روزے رکھے، عبادت کی، برائی سے بچے رہے، نیک اعمال کیے۔رمضان ا لمبارک ایک بابر کت اور فضیلت والا مہینہ ہے جس میں قرآن مجید نازل ہوااور امت پر روزے فرض کیے گئے۔قرآن مجید کی سورۃ البقرہ آیت 185 میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ترجمہ: ”(روزوں کا مہینہ) رمضان کا مہینہ ہے جس میں قرآن (اول اول) نازل ہوا جو لوگوں کا رہنما ہے اور (جس میں) ہدایت کی کھلی نشانیاں ہیں اور (جو حق و باطل) کو الگ الگ کرنے والا ہے، تو جو کوئی تم میں سے اس مہینے میں موجود ہو چاہیے کہ پورے مہینے کے روزے رکھے“۔
تراویح رمضان کی ایک ایسی عبادت ہے کہ جس میں ہم قرآن مجید سنتے ہیں۔ تعداد کے اعتبار سے آٹھ تراویح پڑھی جائیں یا بیس، نماز تراویح میں کلام مجید کا توجہ سے سننا باعث ثواب، موجب برکت اور ہماری زندگی پر مثبت اثرات مرتب کرتاہے۔ کلام مجید کا سنناہی ثواب ہے، عربی زبان کا آنا کوئی شرط نہیں۔قرآن کریم نازل ہی عربی زبان میں ہوا۔ تراویح سے قبل یا تراویح کے بعد اردو میں ترجمہ یا اس کا خلاصہ پڑھا یا سنایا جاتاہے۔ ہماری اکثر مساجد میں کہیں تراویح سے قبل جو اللہ کا کلام تلاوت ہوتا ہے اس کا خلاصہ بیان کردیا جاتا ہے، کہیں تراویح پڑھنے کے بعد حافظ صاحب خلاصہ بیان کرتے ہیں۔ اس سے ہمیں یہ علم ہوجاتا ہے کہ جو کچھ تراویح میں قرآن پڑھا گیا اس میں کیا کہا گیا ہے میں مذہبی اسکالر، مولانا، یا عربی کا ماہر نہیں البتہ قرآ ن کریم فرقان حمید کو عربی کے ساتھ ساتھ اردو میں ترجمہ اور تفسیر پڑھنے کی کوشش کرتا ہوں۔ اس بار رمضان المبارک میں یہ خیال ہوا کہ تراویح پڑھنے والوں کے لیے ہر روز ایک پارے کا مختصر خلاصہ لکھا جائے، تاکہ وہ احباب جو اپنی اپنی مساجد میں خلاصہ سننے سے محروم رہ جاتے ہیں، اپنے گھروں میں جاکر اس کا مطالعہ کر لیا کریں۔ اس کا آغاز اللہ کے کرم سے یکم رمضان المبارک سے ہی کردیا ہے۔ انشاء اللہ ہر روز ایک پارہ کا خلاصہ پیش کرنے کی سعادت حاصل کرونگا۔ اللہ پاک مجھے اس مقصد میں ثابت قدم رکھے اور میری بخشش کا سامان میری یہی کاوش ہوجائے۔ میرے کرم فرما جو سوشل میڈیا پر میری کاوشوں کو لائک اور کمنٹس کرتے ہیں ان کا شکر گزار تو میں ہمیشہ ہی ہوتا ہوں۔ ان سے خصوصی دعا کی درخواست ہے کہ وہ میرے لیے خصو صی دعا کریں کہ میں اپنے اس مقصد میں کامیاب ہوجاؤں۔میں خود بھی اپنے اللہ سے دعا گو ہوں کہ مجھے اس مقصد کے حصول کی ہمت اور طاقت عطا فرمائے۔ آمین۔

سورۃ الفاتحہ
قرآن مجید فرقان حمید کا آغاز’سورۃ الفاتحہ‘ سے ہوتا ہے۔ ہمارے پیارے بنی حضرت محمد ﷺ پر پہلی سورہ جو نازل ہوئی وہ ”سور ۃ الْعَلَق‘ یعنی‘ ’اِقرَاْ بِاسْمِ رَبِّک الَّذی ْ خَلَقَ‘ہے لیکن قرآن پاک کے پڑھنے کا آغاز سورہ الفاتحہ سے ہوتا ہے۔ یعنی قرآن پاک کی سورتوں کی ترتیب کے اعتبار سے یہ سورۃ پہلے نمبر پر ہے،نزولی اعتبار سے یہ پانچویں سورہ ہے۔ مکہ المکرمہ میں نازل ہوئی، مکی سورۃ کہلاتی ہے۔ اسے سورہ ’امّ الکتا ب، امّ القرآن، سبع مثانی بھی کہا گیا۔ یہ سورہ شفاء بھی کہی جاتی ہے۔ یہ سورۃ وہ دعا ہے جو اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو سکھائی، یہ قرآن کا خلاصہ، ابتدائیہ، دیباچہ، پیش لفظ، مقدمہ، آغاز کلام جو بھی کہا جائے۔ در حقیقت یہ سورہ ایک دُعا ہے جو اللہ نے اپنے ہر بندے کو سکھائی جو اس کی کتاب کا مطالعہ شروع کررہا ہو۔ اس کا ماحاصل یہ ہے کہ اگر تم اس کتاب سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہو تو پہلے اپنے پروردگار سے یہ دعا مانگو۔ مصنفین اپنی تصانیف کا دیباچہ یا پیش لفظ اکثر از خود یا اپنے سے زیادہ علم رکھنے والوں سے لکھواتے ہیں، قرآن کریم فرقان حمید کے خالق اور مصنف بلکہ دنیا جہان کے مالک نے مکمل کتاب ہی ہمارے نبی حضرت محمد ﷺ پر نازل فرمائی، اس کا ابتدائیہ یا پیش لفظ بھی از خود سکھا دیا، مقدمہ یا پیش لفظ سے کتاب کے بارے میں ایک عمومی رائے سامنے آجاتی ہے، اسی طرح سورۃ الفاتحہ کے معنی و تشریح کا بغور مطالعہ ہمیں قرآن کو سمجھنے میں آسانی پیدا کرتا ہے۔ الفاتحہ سے مراد کھولنے والی اور حقیقت میں قرآن کی سورۃ الفاتحہ سے قرآن کو سمجھنے میں آسانی ہوتی ہے اور اس کے مطالب سے آگاہی ہوتی ہے۔یہ دعا اللہ نے نزول قرآن کے ابتدائی دور میں ہی نازل فرمائی۔ مرتبین قرآن نے اس سورۃ کی اہمیت اور فضلیت کے باعث اسے قرآن کا آغاز بنایا، یہ سورہ قرآن کی تمام سورتوں سے زیادہ پڑھی جانے والی سورہ ہے۔معروف اسکالر شاہ حسن عطا نے سچ لکھا کہ’ایک مسلمان کا جتنا گہرا تعلق سورۃ الفاتحہ سے ہے کسی اور سورہ سے نہیں‘۔ مسلمان ہر نماز خواہ فرض نماز ہو، سنت، نفل، وتر، تہجدیا تراویح کی نماز ہو وہ ہر رکعت میں سورۃ الفاتحہ پڑھتے ہیں۔ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ کلام مجید کی یہ سورۃ الفاتحہ کتنی تعداد میں پڑھی جاتی ہے،ایک نمازی اگر پانچ وقت نماز پڑھتا ہے تو وہ دن میں 44 مرتبہ سورۃ فاتحہ کی تلاوت کرتا ہے۔ اگر یہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کہ ہر گزرے لمحہ سورہ الفاتحہ پڑھی جارہی ہوتی ہے۔ گویا ہر لمحہ قرآن پاک کی تلاوقت جاری و ساری ہوتی ہے۔ یہ اعزاز و مرتبہ کسی اور کتاب کو حاصل نہیں۔ اس لیے کہ یہ اللہ کی کتاب ہے۔ سورۃ الفاتحہ کی اہمیت اور فضیلت جاننے سے قبل دیکھتے ہیں کہ اس سورہ کا اردو ترجمہ کیا ہے۔

سورۃ الفاتحہ کا اردو ترجمہ
”سب تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں جو رب ہے سب جہانوں کا۔ بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے۔ مالک روزِ جز اکا۔ تیری ہی ہم عبادت کرتے ہیں اور تجھ ہی سے مدد مانگتے ہیں۔ دکھا ہم کو راستہ سیدھا۔ راستہ اُن لوگوں کا کہ انعام فرمایا
تُو نے اُن پر نہ وہ جن پر غضب ہُوا (تیرا) اور نہ بھٹکنے والے“۔

سات آیات پر مشتمل یہ سورۃ مکی سورہ ہے،اس کی ابتدا ء دنیا میں بسنے والی اقوام کا تصور پیش کرتی ہے۔ کہا گیا ’سب تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں، جو رب ہے تمام جہانوں کا، اس مخلوق کا بھی جو ہمیں دکھائی دے رہی ہیں، ان کا بھی جو ہمیں دکھائی نہیں دیتیں‘،وہ رحیم ہے سب پر رحم کرنے والا ہے، وہ مالک ہے روز جزا کا، مالک ہے قیامت کے دن کا، اس لیے کہ وہ رب العالمین ہے۔ پھر دعا ئیہ جملے ہیں اے اللہ ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ ہی سے مدد مانگتے ہیں،گویا ہم اپنے خالق کے حضور معافی کی درخواست کرتے ہیں۔ اے اللہ تو ہی ہمارا معبود ہے، ہم تو صرف اور صرف تیری اطاعت اور تیری مدد کے طالب ہیں۔ سیدھا راستہ بھی تو ہی دکھاسکتا ہے، ہمیں توفیق دے کہ ہم صراط مستقیم پر چلیں، اور سیدھا راستہ بھی کونسا وہ جن پر تو مہربان ہوا، انہیں اپنے کرم سے نوازا، عطا فرما ہمیں بھی سیدھا اور واضح راستہ جس میں کوئی کجی نہ ہو۔ہمیں بھٹکے ہوؤں کے راستے سے بچانا، جن پر تو نے اپنا غضب ڈھایا ان کے راستے سے محفوظ رکھنا۔

پارہ الٓمّ ٓ اول)
پارہ الٓمّ ٓ قرآن کریم کا پہلا پارہ ہے۔ قرآن کی سورۃ البقرہ قرآن میں سورتوں کی ترتیب کے اعتبار سے دوسری سورۃ ہے۔ سورۃ بقرہ پہلے پارے سے شروع ہوتی ہے اور تیسرے پارے’تلک الرسل‘ (۳) کے تقریباً نصف تک ہے۔ پہلا پارہ سورہ بقرہ کی 141 آیات پر مشتمل ہے۔ کیوں کہ مکمل پارہ سورہ البقرا پر مشتمل ہے اس لیے ذیل میں ہم سورۃ البقرہ کا مطالعہ کریں گے۔

سورۃ اَلْبَقَرۃ : 2
سورۃ البقرہ قرآن پاک کی سب بڑی سورۃ ہے، ترتیب کے اعتبار سے دوسری، جب کہ نزول کے اعتبار سے 87ہے۔ یہ سورہ مدنی ہے۔تفہیم القرآن کے مطابق اس سورۃ کا بیشتر حصہ ہجرت مدینہ کے بعد مدنی زندگی کے بالکل ابتدائی دور میں نازل ہوا اور کمتر حصہ ایسا ہے جو بعد میں نازل ہوا اور مناسب مضمون کے لحاظ سے اس میں شامل کردیا گیا‘۔ سورۃ البقرہ میں کل 286 آیات ہیں۔ یہ سورہ، اول پارہ سے تیسرے پارے کے تقریباً نصف تک ہے۔ سورہ کی وجہ تسمیہ یہ ہے کہ لفظ ’بقرہ‘کے معنی گائیں کے ہیں اور اس سورۃ میں گائیں ذبح کرنے کا واقعہ بیان ہوا ہے۔ اس مناسبت سے اس سورۃ کا نام البقرہ ہے۔ واضح رہے کہ اس سورہ میں صرف گائیں کے واقع کا ذکر ہی نہیں بلکہ یہ سورہ بے شمار موضوعات اور بے شمار احکامات پرمشتمل ہے۔ سورۃ البقرہ کے بارے میں حدیث مبارکہ ہے کہ ”فرمایاحضرت محمد ﷺ نے سورۃ البقرہ قرآن کی کوہان اور اس کی بلندی ہے، اس کی ایک ایک آیت کے ساتھ اسی فرشتے نازل ہوتے ہیں۔ آپ ﷺ نے یہ بھی فرمایا کہ سورۃ البقرہ پڑھا کرو کیونکہ اس کا پڑھنا برکت ہے اور اہل باطل اس پر قابو نہیں پا سکتے۔ سورۃ البقرہ کی آخری آیتیں حضور اکرم ﷺ کو بلاواسطہ معراج میں عطا ہوئیں۔ ارشاد بنوی ﷺ ہے کہ جس گھر میں سورۃ البقرہ پڑھی جاتی ہے وہاں شیطان داخل نہیں ہوسکتا اورنہ ہی اس گھر والوں کو شیطان یا بد روح پریشان کر سکتی ہے۔
سورۃ البقرہ کا آغاز’حر وفِ مُقَطَّعَات‘ یعنی الٓمّ سے ہوتا ہے۔ کئی سورتیں ایسی ہیں جن کا آغاز حر وفِ مُقَطَّعَات سے ہوا ہے۔ حروف مقطعات کیا ہے ان کے بارے میں صرف اس قدر تفصیل ملتی ہے کہ یہ اہل عرب ان سے واقف ہیں ، کہنے والا کہہ دیتا اور سننے والا سمجھ جاتا۔

حر وفِ مُقَطَّعَات کے بعد کہا گیا کہ ”یہ اللہ کی کتاب ہے، اس میں کوئی شک نہیں، ہدایت ہے ان پرہیز گاروں کے لیے جو غیب پر ایمان لاتے ہیں، نماز قائم کرتے ہیں، جو رزق ہم نے ان کو دیا ہے، اس میں سے خرچ کرتے ہیں، جو کتاب تم پر نازل کی گئی (یعنی قرآن) اور جو کتابیں تم سے پہلے نازل کی گئی تھیں ان سب پر ایمان لاتے ہیں،اور آخرت پر یقین رکھتے ہیں، ایسے لوگ اپنے رب کی طرف سے راہِ راست پر ہیں وہی فلاح پانے والے ہیں“۔ بہت واضح پیغام، ابتداء مقصد نزول قرآن کی وضاحت اور اس سے جو ہدایت پاسکتا ہے، یعنی یہ کتاب تو ہدایت و رہنماتو ہے لیکن اس سے فائدہ اٹھانے کے لیے ضروری ہے کہ آدمی میں چند صفات پائی جاتی ہوں۔اولین صفت یہ کہ آدمی’پرہیزگار‘ ہو،متقی ہو، دوسری صفت غیب پر ایمان رکھتا ہو،تیسری صفت نماز کا پابندہو،چوتھی صفت کہ آدمی تنگ دل نہ ہو، زر پرست نہ ہو،اس کے مال میں خدا اور بندوں کے جو حقوق مقرر کیے جائیں انھیں ادا کرنے کے لیے تیار ہو اللہ کی راہ میں خرچ کرنے والا ہو،پانچویں صفت یہ کہ قرآن اور سابقہ آسمانی کتابوں پر ایمان رکھتا ہو، آسمانی کتابوں کو برحق تسلیم کرے جو وحی کے ذریعے سے خدا نے محمد ﷺ اور ان سے پہلے انبیا پر مختلف زمانوں میں نازل کیں۔ چھٹی صفت آخرت پر پختہ ایمان رکھتا ہو۔ پھر منافقوں کا ذکر ہے۔

دوسروں کو شریک ٹہرانے سے سختی سے منع کیا گیا جو شرک ہے، جسے روکنے کے لیے قرآن آیا ہے۔ مکے میں کئی بار یہ چیلنج دیا جاچکا تھا کہ اگر تم اِس قرآن کو انسان کی تصنیف سمجھتے ہو تو اس کے مانند کوئی کلام تصنیف کر کے دکھاؤ۔ آیت 24میں کہا گیا”بُلا لو، ایک اللہ کو چھوڑ کر باقی جس جس کو چاہو، مدد لے لو، اگر تم سچے ہوتو یہ کام کر کے دکھاؤ، لیکن اگر تم نے ایسا نہ کیا، اور یقینا کبھی نہیں کر سکتے، تو ڈرو اُس وقت سے، جس کا ایندھن بنیں گے انسان اور پتھر، جو مہیا کی گئی ہے منکرین ِ حق کے لیے“۔ایمان لانے والوں کے لیے دنیاوی پھلوں سے ملتے جلتے پھلوکا ذکر ہے۔پرہیز گاروں کے لیے پاکیزہ بیویوں کا ذکر کیا گیا۔ اسی سورہ میں اس بات کا بھی ذکر ہے جب اللہ نے فرشتوں سے کہا کہ میں زمین میں ایک خلیفہ بنانے والا ہوں، اور اس کے جوا ب میں فرشتوں نے عرض کیا تھا کہ ”آپ زمین میں کسی ایسے کو مقرر کرنے والے ہیں، جو اس کے انتظام کو بگاڑ دے گا اور خوں ریزیاں کرے گا، فرشتوں نے یہ بھی کہا کہ ’آپ کی حمد و ثنا کے ساتھ تسبیح اور آپ کے لیے تقدیس تو ہم کرہی رہے ہیں‘۔ اس کے جواب میں اللہ نے فرمایا تھا فرشتوں سے کہ ”میں جانتا ہوں، جو کچھ تم نہیں جانتے“۔ پھر آدم کو ساری چیزوں کے نام سکھائے اور فرشتوں کے سامنے پیش کیا اور فرمایا ’اگر تمہارا خیال صحیح ہے تو ذرا ان چیزوں کے نام بتاؤ‘۔ انہوں نے جواب میں کہا کہ ”نقص سے پاک تو آپ کی ذات ہے، ہم تو بس اتنا علم رکھتے ہیں، جتنا آپ نے ہم کو دے دیا ہے‘۔ فرشتوں کو آدم کے سامنے جھکنے کا حکم دینا اسی سورہ کا حصہ ہے جس میں سب فرشتے جھک گئے مگر ابلیس نے انکار کیا۔ وہ اپنی بڑائی کے گھمنڈ میں پڑگیا اور نافرمانوں میں شریک ہوگیا‘۔ پھر حضرت آدم اور اما حوا کو جنت میں رہنے، ایک درخت کا رخ نہ کرنے کی ہدایت، شیطان کا دونوں کو بہکانا اور پھر دونوں کو جنت سے نکالے جانے کی تفصیل بیان کی گئی۔ آدم کا اپنے رب سے چند کلمات سیکھ کر توبہ کرنا، جس کو اس کے رب نے قبول کر لیا۔

سورہ البقرہ میں بنی اسرائیل (یہودیوں) کا ذکر بھی تفصیل سے ملتا ہے۔ اس قوم کو نوازنے اور دنیا کے ساری قوموں پر فضیلت دینے کی بات اللہ نے کی لیکن بنی اسرئیل میں بگاڑ پیدا ہوگیا تھا اس کی وجہ یہ تھی کہ آخرت کے متعلق ان کے عقیدے میں خرابی آگئی تھی، دوسرے معنی میں یہ کہا جاسکتا ہے کہ ان میں گھمنڈ، غرور پیدا ہوگیا تھا، وہ سمجھتے تھے کہ وہ بڑے جلیل القدر انبیا ء کی اولاد ہیں، ان کی بخشش انہیں کے صدقے میں ہوجائے گی، ان کو دین سے غافل اور گناہوں کے چکر میں مبتلا کردیا تھا۔ حضرت مو سیٰ ؑکو چالیس شب و روز کے لیے کوہِ طور پر طلب کرنے کا واقعہ ہے،ٹھنڈے بادلوں کا سایہ، من و سلویٰ، پانی کے چشموں کا ذکر ہے، اس وقت بچھڑے کو معبود بنا کر اس کی پوجا کرنا، گائے اور بیل کی پرستش کا مرض بنی اسرائیل کی ہمسایہ اقوام مصر اور کنعان میں عام تھا۔ موسیٰ ؑ کا اپنی قوم سے کہنا کہ کہ اللہ تمہیں ایک گائے ذبح کرنے کا حکم دیتا ہے اور گائیں کے ذبح کا واقعہ کی تفصیل سے آیا ہے، اسی گائیں کی مناسبت سے اس سورۃ کا نام ’سورہ البقرہ‘ رکھا گیا۔ حضرت ابراہیم ؑ کی عظمت کا ذکر ہے۔ آیت 125میں کہا گیا کہ ”یاد کرو کہ جب ابراہیم ؑ کو اس کے رب نے چند باتوں میں آزمایااور وہ اُن سب میں پورا اترے، تو اللہ نے کہا ”میں تجھے سب لوگوں کا پیشوا بنانے والا ہوں“۔ سورہ البقرہ میں اس جگہ خانہ کعبہ کاذکر بھی آیا، کعبہ کو لوگو کے لیے مرکز اور امن کی جگہ قراردیا اور لوگوں کو حکم دیا تھا کہ ابرہیم جہاں عبادت کے لیے کھڑا ہوتا ہے، اس مقام کو مستقل جائے نماز بنالو، اور ابراہیم اور اسماعیل کو تاکید کی تھی کہ میرے اس گھر کوطواف اور اعتکاف اور رُکوع اور سجدہ کرنے والوں کے لیے پاک رکھنا، حضرت ابرہیم کی اس شہر کو امن کا شہر بنانے کی دعا۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم ؑ اور حضرت اسماعیل ؑ کے ہاتھوں خانہ کعبہ کی تعمیر کرائی، حضرت ابرہیم کی دعا حضرت محمد ﷺ کی بعثت کے لیے مانگی گئی۔ مسلمان رہنے کی ہدایت حضرت ابرہیم نے کی اپنی اولاد کو وصیت کی مسلمان رہنے کی۔ یہاں پارہ اول اختتام ہوتا ہے، اگلی آیت میں قبلہ کی تبدیلی کا ذکر ہے، انشاء اللہ پارہ دوم کا آغازاسی واقعہ سے ہوگا۔ (یکم رمضان المبارک 1440ھ، 7مئی2019ء))
 

Prof. Dr Rais Ahmed Samdani
About the Author: Prof. Dr Rais Ahmed Samdani Read More Articles by Prof. Dr Rais Ahmed Samdani: 866 Articles with 1439034 views Ph D from Hamdard University on Hakim Muhammad Said . First PhD on Hakim Muhammad Said. topic of thesis was “Role of Hakim Mohammad Said Shaheed in t.. View More