جب سے عمران خان وزیراعظم منتخب ہوئے ہیں، وہ دن ہے اور
آج کا دن، اپوزیشن اور ان کے ہمدرد، مفاد پرست تجزیہ کار، کالم نگاروں نے
ایسا طوفان برپا کر رکھا ہےکہ خدانخواستہ قیامت آگئی ہو، نیوز چینل ہو،
اخبار ہو، میگرین ہو یا سوشل میڈیا ہر جگہ، ہر وقت، ہر لمحہ ایک ہی چیز
دکھائی دیتی ہے، وہ ہے عمران خان کی مخالفت، جو ذاتیات کا لبادہ اڑھ چکی ہے،
مانتا ہوں مہنگائی ہے، افرا تفری ہے، معیشت کمزور ہے، ماہرین کا فقدان ہے
لیکن کیا ان سب کا ذمہ دار عمران خان ہے۔۔؟ کیا اس سے قبل دودھ، شہد کی
نہریں بہہ رہی تھیں، آسمان سے من و سلویٰ اتر رہا تھا۔۔؟ غریب کو مفت
ادویات، مفت علاج مئیسر تھا۔۔؟ سرکاری اسکولز میں آکسفورڈ کا سلیبس پڑھایا
جارہا تھا۔۔؟ کیا مزدور کی تنخواہ فی تولہ سونے کے برابر تھی۔۔؟ نہیں ایسا
کچھ نہیں تھا، کیوں کہ اکتہر سال میں مملکت خداداد کو ایماندار، دیانت دار
حکمران نصیب نہیں ہوا، یہاں تو جو بھی آٰیا، قومی خزانے کو مال غنیمت سمجھا،
خود کو بنایا، خاندانوں کو بنایا، جائیدادیں، فیکٹریاں بنائیں اور نہ جانے
کیا کچھ بنایا۔۔؟ لیکن پاکستانی قوم کو صرف بیوقوف بنایا، تحریر کا مقصد
تنقید نہیں، اصلاح ہے، اللہ رب العزت انسان کی نیت کو دیکھتا ہے، وزیراعظم
عمران خان کی نیت پر شک نہیں کیا جاسکتا، وہ کوشش کررہے ہیں قرضوں سے نجات
حاصل کرنے کی، معیشت مضبوط کرنے کی، امیر، غریب کا فرق مٹانے اور غلامی کے
نظام کو بدلنے کی، ظاہر ہے ان کے پاس آلہ دین کا چراغ نہیں،آپ کے گھر کا
ایک ماہ کا بجٹ بگڑ جائے تو درست ہونے میں کئی ماہ درکار ہوتے ہیں، 71 سال
کے مسائل 5 سال میں حل ہونے کے خواہشمند افراد کو نادان ہی کہا جاسکتا ہے،
آج وزیراعظم عمران خان کو چور، ڈاکوئوں سے مفاہمت، ہاتھ ملانے اور ساتھ
چلنے کا مشورہ دیا جارہا ہے، جس کا مقصد چور، ڈاکوئوں کا تحفظ اور احتساب
کا رستہ بند کروانا ہے تاکہ ان کی دکانیں چلتی رہیں، یہ وہی لوگ ہیں، جن کی
وجہ سے آج پاکستان کو یہ دن دیکھنا پڑ رہے ہیں، انصاف اور احتساب کے بغیر
معاشرہ قائم نہیں رہ سکتا، انصاف پر سمجھوتے نے پاکستان کو ناقابل تلافی
نقصان پہنچایا، جس سے طاقت اور دولت کے پوجاریوں کو مزید ہمت بخشی، سابق
ڈکٹیٹر پرویز مشرف نے اقتدار بچانے کیلئے نواز شریف کو این آر او دیا،
بدعنوان عناصر کی حوصلہ افزائی ہوئی، نواز، زرداری کے ادوار میں پاکستان کا
قرضہ 30 ہزار ارب تک پہنچ گیا، اگر ان چور، لٹیروں کا احتساب ہوتا تو
پاکستان آج خوشحال ہوتا، بہر حال پاکستانی قوم نے عمران خان کو گراونڈ میں
اتارا ہے، آزمایا ہے، جس کو اللہ کی مدد حاصل ہو، جس کی نیت اچھی ہو، اس کا
کوئی کچھ نہیں بگاڑ سکتا، عمران خان کی اچھی بات یہ ہے کہ وہ آخری گیند تک
لڑتے ہیں اور ہار نہیں مانتے، انہوں نے حکومت میں نہ ہوکر بھی ورلڈکپ
جتوایا، شوکت خانم اسپتال بنوائے، سیلاب متاثرین کی مدد کی، نمل یونیورسٹی
بنائی اور بہت سے فلاحی کام کئے، سب سے بڑھ کر بائیس سال تک "اسٹیٹس کو" کے
خلاف جنگ لڑی، عمران خان سے ملک، قوم اور جمہوریت کو نہیں، چور، لٹیرے اور
ان کے وفاداروں کو خطرہ ہے، اپوزیشن اس وقت اس فارمولے پر عمل پیرا ہے کہ
جھوٹ کو اتنی شدت کے ساتھ بیان کرو کہ سامنے والا سچ سمجھ بیٹھے، یہ کچھ
بھی کرلیں، احتساب بھی ہوگا، حساب بھی، پاکستان کی بنیاد کلمہ ہے اور یہی
وجہ ہےکہ 71 سال سے مسلط چور، ڈاکووں کے دیمک کی طرح چاٹنے کے باوجود
پاکستان سلامت تھا، ہے اور رہے گا۔۔ |