ڈالر کی اڑان

ہیلی کاپٹر کی اڑان اونچی ہونے کے باوجود ڈالر کے مقابلے میں بہت نیچی ہے ۔ اس میں بیٹھے کپتان کی نظریں بھی نیچی ہیں۔
ہیلی کاپٹر کا پنکھا گھوم رہا ہے ۔ ہیلی کاپٹر خود بھی گول گول گھوم رہا ہے اور اس میں بیٹھا ایک سادہ آدمی گول مول باتیں کرتا ، اوپر سے عام آدمی کو دیکھ رہا ہے کہ اس میں کتنی قوت ِبرداشت ہے ۔ عوام کا دماغ مہنگائ سے گھوم رہا ہے۔ چینل پر گانا گایا جا رہا ہے
گھوم تا نا نا نا
جھوم تانانا نا
ڈالر اپنی بڑھتی ہوئی قیمت دیکھ کر جھوم رہا ہے ۔
سود پر پیسہ دینے والا پیسہ دینے سے پہلے ایک سادہ آدمی کی سادگی سے فائدہ اٹھا کر اسے اپنی شرائط پر گھما رہا ہے۔
سادہ نیک نیت ایماندار حاکم اپنی سادگی کے نشے میں گھومنے والی کرسی پر بیٹھ کر قوم کو قیمتوں کی تبدیلی کے ڈنڈے گھما گھما کر اس لیے لگا رہا ہے کہ قوم سختیاں جھیل کر ایک مضبوط قوم بنے ۔ لیکن وہ کیا کرے ۔ اس کے سر پر بیٹھے اصلی حکمران اس کو جو حکم دے رہے ہیں اس کا وہ پابند ہے ۔ انہوں نے پیسہ لینا ہے ۔ اپنے کام چلانے ہیں ۔ ہیلی کاپٹر چلانا ہے ۔ سادگی سے حکومت کرنی ہے ۔ ادھار مانگنا ہے اور ادھار دینے والوں کا حکم مانا ہے ۔ چوروں کو پکڑنا ہے ۔

آخر کار وہ دل میں ٹھان لیتا ہے کہ وہ ادھار کے نام پر سدھار اور سدھار کے نام پر کسی بزدار کو بٹھا کر معیشت کو محکوم بنانے والوں سے بدلہ ضرور لے گا ۔
جب قیمت بڑھ بڑھ کر ڈالر پتھر کی طرح بھاری ہو جاے گا تو وہ ان کے منہ پر دے مارے گا۔

اصل میں عوام کو شعور نہیں ہے۔
اتنی اچھی اور سادہ حکومت کو چھوڑ کر عوام چوروں کی حکومت یاد کر رہی ہے ۔ اسی لیے اس ایماندار حکومت کے کچھ کارندے ڈالر کی چود بازاری میں مصروف ہیں تاکہ ان کو بھی یاد کیا جاے۔

ایسے میں ایک آواز آتی ہے.

گھبرانا نہیں ہے !

Noman Baqi Siddiqi
About the Author: Noman Baqi Siddiqi Read More Articles by Noman Baqi Siddiqi: 255 Articles with 262784 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.