بہت عجیب لمحہ ہے جو عجیب و غریب حامد پر گزر رہا ہے ۔
ایک ساتھ گھر میں رہتے اور دفتر میں کام کرتے جو تعلق دونوں کے درمیان بن
گیا ہے ۔ انسانیت کا رشتہ ، ہمدردی کا رشتہ اور نہ کرتے کرتے بھی پیار کا
بندھن ۔ سانولی کی شادی کا وقت قریب ہے۔
ایک طرف حامد کی خواہش کہ وہ خوش رہے اور شادی بھی کر لے مگر ساتھ میں جدا
ہونے کا غم بھی ہے ۔ اس خوشی اور غم کے درمیان کی کیفیت کو کیا نام دیا جاے۔
اس کا جی چاہ رہا ہے کہ شادی کچھ دن ملتوی ہو جاے اور کچھ اور دن یہ ساتھ
رہے ۔
تھوڑا سا وقت اور گزاریں جو رہ گیا
بہت کچھ کہوں جو کہنے سے رہ گیا
سانولی کچھ کہہ تو نہیں سکتی مگر سمجھوتہ کر چکی ہے اور کچھ دور رہنے کی
ناکام کوشش میں دکھائ دے رہی ہے ۔ صورت حال ہے کہ سامنے دکھائ دے رہی ہے ۔
دل کی آواز دہائی دے رہی ہے ۔
آسمان کو یہ أواز سنائ دے رہی ہے ۔
اب تقدیر کے کارندے کیا شکل بناتے ہیں ۔ اور کس کی خوشیوں کا بگل بجاتے ہیں
۔ کس کی خوشی کے جنازے نکل جاتے ہیں ، کس کے ارمان پگھل جاتے ہیں ۔ شائد
طلب کا قائم رہنا اور نہ مل سکنے کا نام ہی محبت ہے اور وصل تو صرف ایک لزت
ہے۔
آسمان سے صدا گونجتی ہے
اور ہو سکتا ہے کہ کوئ چیز تم ناپسند کرو اور وہ تمہارے لیے بہتر ہو
|