ورلڈ کپ 2019: پاکستانی ٹیم کٹھن امتحان کے لیے کتنی تیار؟

پاکستانی کرکٹ ٹیم کا چار سال قبل ورلڈ کپ کا سفر کوارٹر فائنل میں آسٹریلیا کے خلاف شکست پر ختم ہوا تھا اور وہ ان چار برسوں کے دوران مختلف نشیب و فراز سے گزرتے ہوئے ایک نئے امتحان کا سامنا کرنے کے لیے اب انگلینڈ میں موجود ہے۔
 

image


مصباح الحق ون ڈے کے افق سے رخصت ہوئے تھے تو قیادت کی ذمہ داری اظہر علی کو سونپی گئی تھی لیکن عصر حاضر کے تقاضوں سے ہم آہنگ سمجھنے والے سرفراز احمد کو کپتانی دے دی گئی جو تین برسوں سے اتار چڑھاؤ والی صورتحال کا سامنا کرتے رہے ہیں۔

سرفراز احمد کی قیادت میں پاکستانی ٹیم اگرچہ ٹی ٹوئنٹی کی عالمی رینکنگ میں سب سے اونچا مقام حاصل کرچکی ہے لیکن ون ڈے میں حالات ایک جیسے نہیں رہے۔

پاکستانی کرکٹ ٹیم کا نقطۂ عروج دوسال قبل چیمپینز ٹرافی کی جیت تھی لیکن اس کے بعد کارکردگی میں مستقل مزاجی کے فقدان نے پاکستانی کرکٹ ٹیم کو ون ڈے کی عالمی رینکنگ میں کبھی بھی اس مقام پر نہیں رکھا جسے دیکھ کر دل مطمئن ہوسکے۔

چیمپینز ٹرافی کے بعد سے پاکستانی ٹیم نے 38 ون ڈے انٹرنیشنل کھیلے ہیں جن میں سے اس نے صرف 15 جیتے ہیں 21 میں اسے شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے جبکہ 2 میچز نامکمل رہے۔

اس عرصے میں پاکستانی ٹیم نے 7 ون ڈے سیریز کھیلی ہیں جن میں سے وہ صرف سری لنکا اور زمبابوے کے خلاف سیریز جیتنے میں کامیاب ہوسکی ہے اور 5 سیریز میں اسے شکست ہوئی ہے۔

ایشیا کپ اس کے علاوہ ہے جس میں پاکستانی ٹیم صرف ہانگ کانگ اور افغانستان کو ہرانے میں کامیاب ہوسکی تھی اور بھارت کے ساتھ ساتھ بنگلہ دیش نے بھی اسے شکست سے دوچار کردیا تھا ۔

پاکستانی ٹیم کی حالیہ مایوس کن کارکردگی کی تصویر اس طرح بھی واضح ہوجاتی ہے کہ اس نے ورلڈ کپ سے قبل آخری تین سیریز جنوبی افریقہ ۔ آسٹریلیا اور انگلینڈ کے خلاف ہاری ہیں۔

ورلڈ کپ میں پاکستانی ٹیم بیٹنگ میں اپنے ٹاپ آرڈر بیٹسمینوں سے توقعات وابستہ کیے ہوئے ہے جن میں فخرزمان۔ امام الحق۔ بابراعظم اور حارث سہیل قابل ذکر ہیں۔

فخر سزمان جس دن چل گئے اس دن بولرز کے لیے ڈراؤنا خواب بن جاتے ہیں لیکن اگر نہ چلیں تو پاکستانی ٹیم کی مایوسی بڑھا دیتے ہیں۔
 

image


امام الحق نے اولین ون ڈے کی سنچری کے بعد سے اپنی عمدہ فارم کو کسی نہ کسی صورت میں جاری رکھا ہوا ہے وہ اس سال پاکستان کی طرف سے سب سے زیادہ رنز بنانے والے بیٹسمین بھی ہیں۔

بابراعظم ہیڈ کوچ مکی آرتھر کی نظر میں پاکستان کے سب سے قابل اعتماد بیٹسمین ہیں ۔وہ اس سال ون ڈے میچوں میں ایک سنچری اور تین نصف سنچریاں بناچکے ہیں۔

کپتان سرفراز احمد کا اوپر کے نمبر پر کھیلنے کا فیصلہ ٹیم کے لیے کارآمد ثابت ہوسکتا ہے جس کی جھلک انہوں نے انگلینڈ کے خلاف آخری ون ڈے میں ستانوے کی ذمہ دارانہ اننگز کھیل کر دکھائی ہے۔

اننگز کے آخری حصے میں عماد وسیم اور آصف علی کی جارحانہ بیٹنگ کی پاکستانی ٹیم کو اشد ضرورت رہے گی ۔

بولنگ کے شعبے میں تجربہ کار محمد عامر اور وہاب ریاض کی آمد نے پاکستانی ٹیم کی امیدوں کو پھر سے زندہ کردیا ہے جو انگلینڈ کے خلاف سیریز کے دوران دم توڑ گئی تھیں تاہم حسن علی کا وکٹیں نہ لینا اس وقت ایک بڑا مسئلہ ہے۔

لیگ اسپنر شاداب خان کی بیماری سے صحت یاب ہونے کے بعد واپسی بھی پاکستانی ٹیم کے حوصلے بڑھانے کا سبب بنی ہے۔

پاکستانی ٹیم نے حالیہ میچوں میں بولنگ کے ساتھ ساتھ فیلڈنگ میں بھی سب کو مایوس کیا ہے ۔ہاتھ آئے کیچز کو ٹھکرانے کی عادت نے حریف بیٹسمینوں کی قسمت ہی پلٹ دی ہے۔


Partner Content: BBC

YOU MAY ALSO LIKE: