ہندو مذہب کی مقدس کتاب میں نئی تحقیق ۔۔۔!!

اللہ تبارک تعالیٰ نے روئے زمین پر سب سے پہلا انسان حضرت آدم علیہ السلام کو بھیجا، مشیعت خداوندی اور حکمت رب یہی منظور تھی کہ اپنے پیارے انسان اور نبی حضرت آدم علیہ السلام سے سرزش کرنے پر جنت سے زمین پر اتارا تاکہ زمین کو انسان سے بھرا جائے اور شیطان کے دعوے کو غلط ثابت کیا جاسکے، اللہ تبارک تعالیٰ نے فرمایا کہ میرے بندے صراط المستقیم پر رہیں گے تو مکمل حق ہے کہ تو انہیں بہکا سکتا ہے جو بہک گئے وہ تیرے اور جو ثابت قدم رہے وہ میرے۔ علامہ اقبال فرماتے ہیں : درد دل کے واسطے پیدا کیا انساں کو ،ورنہ کم نہ تھے عبادت کیلئے کروبیاں : یعنی علامہ اقبال کے مطابق اللہ تبارک تعالیٰ کو انسان کی عبادت کی ضرورت نہیں بلکہ اللہ نے انسان کو انسان کی بھلائی ، بھائی چارگی، اخوت، درد مندی، ایثار و قربانی کیلئے پیدا کیا یہی وجہ ہے کہ اللہ تبارک تعالیٰ نے حقیقی خوشی اور راحت بھی انسان کی مدد کرنے میں رکھی ہے، دین اسلام کا جز بھی حقوق العباد پر محیط ہے یہی وجہ ہے کہ آنحضور ﷺ نے چالیس سال تک اپنے حسن اخلاق، عظیم کرداراور مکمل حقوق العباد ادا کرکے اپنے جانی دشمنوں کو بھی یہ کہنے پر مجبور کردیا کہ وہ آپ ﷺ کیلئے امین و صادق کے لقب سے پکارا کرتے تھے، حضرت آدم علیہ السلام سے آخری الزمان حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ تک کم و بیش ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیا کرام دنیا میں تشریف لائے لیکن نبی کریم محمد مصطفیٰ ﷺ وہ واحد نبی اور پیغمبر ہیں جو سید الانبیا، امام الانبیا بھی ہیں، حضرت آدم علیہ السلام کی سرزش کی معافی بھی حضور کائنات محمد مصطفیٰ ﷺ کے صدقے اور وسیلے سے ہوئی، بیشمار انبیا کرام نے اللہ نے خواہش ظاہر کی تھی کہ اے رب تو ہمیں نبی کے بنائے اپنے پیارے حبیب محمد مصطفیٰﷺ کا امتی بنادیتا، اللہ نے اپنے حبیب کی امت کو تمام امت پر افضلیت بخشی ہے، روز قیامت میں سب سے پہلے حضور ﷺ کی امت ہی سب سے پہلے جنت میں داخل ہوگی اور آپ ﷺ کی شفارش پر ہی دیگر امتیں بھی جنت میں داخل ہونگیں۔۔۔۔۔ معزز قائین!! نبی کریم حضرت محمد مصطفیٰ ﷺنے کبھی بھی غیر مسلم سے نفرت نہیں کی البتہ ان کے جھوٹے خداؤں کو برا جانا اور گمراہ لوگوں کو شعور، دانشن مندی کا سبق پڑھاتے ہوئے ایک رب کی عبادت کا درس دیا، آپ ﷺ نے ہمیشہ کافروں کو ان کے حقوق کا مکمل تحفظ بخشا یہی وجہ ہے کہ مدینۃ المنورہ میں پہلی اسلامی ریاست میں یہودی اور بت پرست امن و سکون سے رہتے تھے کیونکہ آپ ﷺ سارے جہاں کیلئے رحمت اللعامین بن کر آئے ہیں’’وہ نبیوں میں لقب پانے والا، مرادیں غریبوں کی بر لانے والا،وہ اپنے پرانے کا غم کھانے والا، دوشنبہ کا دن تھا سحر کا اجالا، مکہ میں پیدا ہوا کملی والا‘‘۔۔ یہ وہ الفاظ ہیں جو آپ ﷺ کی ذار مقدس کیلئے استعمال کیئے جاتے ہیں لیکن یہ الفاظ بہت قلیل ہیں آپ ﷺ کی ذات مبارکہ کی شان کسی انسان کسی فرشتہ کی مجال نہیں جو پیش کرسکے آپ ﷺ کی شان اقدس خود اللہ تبارک تعالیٰ فرماتا ہے : بیشک ہم کا ذکر سب سے بلند رکھاگویا قرآن کا پہلا حرف سے آخری حرف تک تعریف رسول اور شان رسول مقبول ﷺ ہے اللہ نے تمام دین میں سب سے زیادہ دین محمدی کو پسند کیا ہے اور اس دین میں بہت برکتیں انعامات بھی رکھے ہیں جو بعد موت مسلمان کو دیئے جاتےہیں جن میں جن میں قبر کی راحت بعد موت روح کو سکون اور جنت کے انعامات وغیرہ معزز قارئین !! یہاں میں اپنے کالم کو اصل موضوع کی جانب بڑھاتا ہوں حالیہ دنوں میں ہندوستان میں جہاں انتہا پسندی بربریت کا راج ہے وہیں ہندو مذہب سے تعلق رکھنے والی اہم ترین شخصیات نے اپنی مذہبی مقدس کتاب پر تحقیق کیں تو انہیں مسلمانوں کے نبی کریم محمد مصطفیٰ ﷺ کا ذکر اور شان اقدس کا احساس بیدار ہوا اور تمام ہندو مذہب کے بڑے بڑے معتبرپنڈتوں نے نئی تحقیق کو اپنے اپنے جائزہ کے تحت ٹٹولا اور موازنہ کیا تو سب کے سب حق و سچ کو ماننے پر مجبور ہوگئے۔۔معزز قارئین!!کالکی اوتاراحال ہی میں بھارت میں شائع ہونے والی کتاب”کالکی اوتارا“ نے دنیا بھر ہلچل مچا دی ہے اس کتاب میں يہ بتایا گیا ہے کہ ہندووں کی مذہبی کتابوں میں جس کا کالکی اوتار کا تذکرہ ہے ‘ وہ آخری رسول محمد ﷺ بن عبداﷲ ہیں،اس کتاب کا مصنف اگر کوئی مسلمان ہوگا تو وہ اب تک جیل میں ہوتا اور اس کتاب پر پابندی لگ چکی ہوتی مگراس کے مصنف پنڈت وید پرکاش برہمن ہندو ہیں اور الہ آباد یونیورسٹی سے وابستہ ہیں،وہ سنسکرت کے معروف محقق اور اسکالر ہیں، انہوں نے اپنی اس تحقیق کو ملک کے آٹھ مشہور معروف محققین پنڈتوں کے سامنے پیش کیاہے جو اپنے شعبے میں مستند گرادنے جاتے ہیں، ان پنڈتوں نے کتاب کے بغور مطالعے اور تحقیق کے بعد يہ تسلیم کیاہے کہ کتاب میں پیش کيے گئے حوالے جات مستند اور درست ہیں، انہوں نے اپنی تحقیق کا نام ”کالکی اوتار“ یعنی تمام کائنات کے رہنما رکھا ہے،ہندووں کی اہم مذہبی کتب میں ايک عظیم رہنما کا ذکر ہے جسے ”کالکی اوتار“ کا نام دیا گیا ہے اس سے مراد حضرت محمد ﷺ ہیں جو مکہ میں پیدا ہوئے چنانچہ تمام ہندو جہاں کہیں بھی ہوں ان کو کسی کالکی اوتار کا مزید انتظار نہیں کرنا ہے بلکہ محض اسلام قبول کرنا ہے اور آخری رسولﷺ کے نقش قدم پر چلنا ہے جو بہت پہلے اپنے مشن کی تکمیل کے بعد اس دنیا سے تشریف لے گئے ہیں، اپنے اس دعوے کی دليل میں پنڈت وید پرکاش نے ہندووں کی مقدس مذہبی کتاب”وید“ سے مندرجہ ذیل حوالے دلیل کے ساتھ پیش کئے ہیں(الف) ”وید“ کتاب میں لکھا ہے کہ”کالکی اوتار“ بھگوان کاآخری اوتار ہوگا جو پوری دنیا کوراستہ دکھائے گاان کلمات کاحوالہ دينے کے بعد پنڈت ویدپرکاش يہ کہتے ہیں کہ يہ صرف محمدﷺ کے معاملے میں درست ہو سکتا ہے (ب)”ہندوستان“ کی پیش گوئی کے مطابق”کالکی اوتار“ ايک جزیرے میں پیدا ہوں گے اور يہ عرب علاقہ ہے جیسے جزیرۃ العرب کہا جاتا ہے (ج)مقدس کتاب میں لکھا ہے کہ ”کالکی اوتار“ کے والد کا نام ’‘ وشنو بھگت“ اور والدہ کا نام ” سومانب“ ہوگا، سنسکرت زبان میں ” وشنو“ اﷲ کے معنوں میں استعمال ہوتا ہے اور” بھگت“ کے معنی غلام اور بندے کے ہیں، چنانچہ عربی زبان میں ”وشنو بھگت“ کا مطلب اﷲ کا بندہ یعنی ”عبداﷲ“ ہے ۔ سنسکرت میں ”سومانب“ کا مطلب امن ہے جو کہ عربی زبان میں ”آمنہ“ ہوگا اور آخری رسول ﷺ کے والد کا نام عبداﷲ اور والدہ کا نام آمنہ ہے (د)وید کتاب میں لکھا ہے کہ ”کالکی اوتار“ زیتون اور کھجور استعمال کرے گا يہ دونوں پھل حضور اکرم ﷺ کو مرغوب تھے وہ اپنے قول میں سچا اور دیانت دار ہو گا مکہ میں محمدﷺ کے لئے صادق اور امین کے لقب استعمال کيے جاتے تھے(ر) ”وید “ کے مطابق”کالکی اوتار“ اپنی سر زمین کے معزز خاندان میں سے ہوگا اور يہ بھی محمد ﷺ کے بارے میں سچ ثابت ہوتا ہے کہ آپ قریش کے معزز قبیلے میں سے تھے جس کی مکہ میں بے حد عزت تھی(س)ہماری کتاب کہتی ہے کہ بھگوان ”کالکی اوتار“ کو اپنے خصوصی قاصد کے ذريعے ايک غار میں پڑھائے گا اس معاملے میں يہ بھی درست ہے کہ محمدﷺمکہ کی وہ واحد شخصیت تھے جنہیں اﷲ تعالی نے غار حرا میں اپنے خاص فرشتے حضرت جبرائیل علیہ السلام کے ذريعے تعلیم دی(ش) ہمارے بنیادی عقیدے کے مطابق بھگوان ”کالکی اوتار“ کو ايک تیز ترین گھوڑا عطا فرمائے گا جس پر سوار ہو کر وہ زمین اور سات آسمانوں کی سیر کر آئے گامحمدﷺ کا” براق پر معراج کا سفر“ کیا يہ ثابت نہیں کرتا ہے؟(ص) ہمیں یقین ہے کہ بھگوان ”کالکی اوتار“ کی بہت مدد کرے گا اور اسے بہت قوت عطا فرمائے گا ہم جانتے ہیں کہ جنگ بدر میں اﷲ نے محمدﷺ کی فرشتوں سے مدد فرمائی(ض) ہماری ساری مذہبی کتابوں کے مطابق” کالکی اوتار“ گھڑ سواری،تیز اندازی اور تلوار زنی میں ماہر ہوگاپنڈت وید پرکاش نے اس پر جو تبصرہ کیا ہے وہ اہم اور قابل غور ہے وہ لکھتے ہیں کہ گھوڑوں،تلواروں اور نیزوں کا زمانہ بہت پہلے گزر چکاہےاب ٹینک،توپ اور مزائل جیسے ہتھیار استعمال میں ہیں۔لہٰذا یہ عقل مندی نہیں ہے کہ ہم تلواروں،تیروں اور برچھیوں سے مسلح ”کالکی اوتار“ کا انتظار کرتے رہیں حقیقت يہ ہے کہ مقدس کتابوں میں ”کالکی اوتار“ کے واضح اشارے حضرت محمدﷺکے بارے میں ہیں جو ان تمام عربی فنون میں کامل مہارت رکھتے تھے ٹینک توپ اور مزائل کے اس دور میں گھڑ سوار، تیغ زن اور تیرا نداز کالکی اوتار کا انتظار نری حماقت ہے۔ معزز قارئین!!برصغیر پاک و ہند کا یہ وہ خطہ ہے جس کے متعلق مختلف پیر مشائخ، اولیا اسلافین کے قول سے ثابت ہوتا ہے کہ اس خطے کی جانب آپﷺ رخ کرکے خوش ہوا کرتے تھےاور آخری زمانے کی شہادتوں میں غزوہ ہند کا بھی ذکر ملتا ہے دنیا بہت تیزی کیساتھ ترقی کررہی ہے آج کا انسان مکمل شعور اور تحقیق کیساتھ اپنی زندگی کو ڈھالتا ہے اور سچ و حق کیساتھ کھڑا ہوجاتا ہے قصہ کہانیاں، بھوت پریت کی داستانوں سے کوسوں دور چلا گیا ہےبھارت میں بسنے والے کڑوروں ہندو پڑھے لکھے جن میں مذہب ہندو سے تعلق رکھتے ہیں وہ جاننا چاہتے ہیں کہ آیا ان کا مذہب کی حقیقت کیا ہے؟؟؟ دور حاضر میں کسی بھی پڑھے لکھے ،با شعور ،ہندو شخصیت کو بے وقوف بنانااب آسان نہیں ، اب دنیا سمیٹ چکی ہے، لمحوں اور پل بھر میں لوگ ایک جگہ سے دوسری جگہ چلے جاتے ہیں ، علم و شعور سے آگاہی انہیں سیدھی راہ کی جانب لے جاتی ہے یہی وجہ ہے کہ جن جن ہندو شخصیتوں نے قرآن کا مطالعہ کیا ہے وہ کہنے پر مجبور ہوگئے ہیں کہ بر حق یہی وہ مذہب اسلام ہے جو انسانوں کیلئے بھلائی اور خیر کی راہ ہے اسی مذہب اسلام میں کائنات کو بنانے والی کی اصل نشانیاں ہیں جو ہمیں حضور پاک ﷺ کے صدقے نصیب ہوئیں ہیں ۔۔۔اللہ دنیا بھر کے انسانوں کو انسانیت سے محبت،ہمدردی، اخلاق و با کردار کے جامع میں رہتے ہوئے بہترین انسان بنائےاور عالم دنیا مین امن سکون کیلئے حقیقی معنوں میں مثبت کردار ادا کرنے کی ہمت اور توفیق عطا فرمائے، آمین ثما آمین۔۔۔۔ ۔ پاکستان زندہ باد، پاکستان پائندہ باد۔۔۔

جاوید صدیقی‎
About the Author: جاوید صدیقی‎ Read More Articles by جاوید صدیقی‎: 310 Articles with 245565 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.