دین اسلام میں اللہ تبارک تعالیٰ نے سب سے زیادہ عدل و
انصاف کو دیا ہے یہی وجہ ہے کہ اسلام دیگر مذاہب سے اپنے عدل و انصاف کی
وجہ سے امتیازی حیثیت رکھتا ہے ، عدل و انصاف کا سبق آنحضور ﷺ نے اپنی
زندگی کے عملی نمونے پیش کرکے امت کو دکھایا،قرآن الحکیم والفرقان المجید
کی بار بار آیات بھی معاشرے اور معاشرتی پہلو کی درستگی کی اساس اور بنیاد
کو عدل و انصاف پر محیط کرتی ہے یہی وجہ ہے کہ آپ ﷺ کے پردہ فرمانے کے بعد
خلفائے راشدین نے اپنے اپنے دور اقتدار میں سب سے مقدم اور معتبر عدل و
انصاف کو سمجھا اور رائج کیا، مدینۃ المنورہ کی پہلی اسلامی ریاست جو خود
نبی کریم ﷺ نے بنائی اس میں مسلمانوں کیساتھ ساتھ غیر مسلم بھی رہائش پزیر
تھے آپ ﷺ نے اقلیتوں کے حقوق کی پاسداری کا سلیقہ ایسا سیکھایا جو رہتی
دنیا میں ہمیشہ نقش قدم رہیگا، ریاست مدینہ دنیا کی سب سے معتبر ،مقدم،
اعلیٰ، امن و سکون اور ترقی کی ریاست کا نمونہ ہے، یہی وجہ ہے کہ یورپ اور
دیگر ممالک نے ریاست مدینہ کے اصولوں کو اپنا کر بہترین معاشرہ بنائے رکھا
ہے ، سب سے خوبصورت معاشرہ دین اسلام نے پیش کیا اور معاشی و معاشرتی
پہلوؤں سے کامیاب طریقہ کار اور انتظام ریاست اسلام کی ہی اساس ہے، مجھے
آج بھی اپنی طالبعلمی کے زمانے کا درسی کتب میں وارد وہ سبق یاد ہے جو
عدلیہ کیلئے قابل فکر و قابل غور عمل ہے ،اس سبق کا نام’’ قرطبہ کا قاضی
تھا‘‘، درسی کتب کے اس سبق میں یہی بتایا تھا کہ دین اسلام نے عدل و انصاف
کو کس حد تک قائم رکھنے کی تلقین فرمائی ہے، اس سبق کا مختصر جائزہ کچھ یوں
بیان کیا جاسکتا ہے کہ اُس وقت کے قاضی کا اکلوتے بیٹے سے جرم سرزرد ہوگیا
(قتل ہوگیا)، قاضی کا ایک مقام تھا ، عوام نے التجا کی کہ قضیہ لے لیا جائے
، جلاد کو حکم دیا کہ سر قلم کردو لیکن جلاد اس حکم کو ماننے کیلئے تیار نہ
ہوا بالآخر قاضی نے عدل و انصاف کو پورا کرنے کیلئے خود اپنے لخت جگر ،اکلوتے
بیٹے کا سر قلم کردیا اور ہتی دنیا کو بتادیا کہ دین اسلام میں عدل و انصاف
کے درمیان کوئی خونی رشتہ تک حائل نہیں ہوسکتا۔۔معزز قارئین!! نبی کریم ﷺ
کے پاس ایک دولتمند اور معتبر خاندان کی عورت کا کیس آیا کہ اس نے چوری کی
ہے آپ ﷺ نے تمام شواہد کے بعد حکم دیا کہ اس کے ہاتھ کاٹے جائیں جس پر
وہاں پر موجود لوگوں نے عرض کی کہ یارسول اللہ ﷺ کچھ لے دیکر معاملہ طے
کرلیں آپ ﷺ نے فرمایا اس کی جگہ اگر میری لخت جگر بیٹی فاطمۃ الزہرہ بھی
ہوتی تو اس کے ہاتھ کاٹے جاتے ، دین اسلام نے ہمیشہ عدل و انصاف کو فوقیت و
اہمیت دی ہے یہی وجہ ہے کہ دنیا کی تاریخ بتاتی ہے کہ تمام مذاہب، تمام
قوانین، تمام اخلاقیات، تمام عدل و انصاف میں سب سے زیادہ بہترین، پائیدار،
معتبر، دیرپا، پرسکون صرف اور صرف دین اسلام کا عدل و انصاف ہے، اگر مزید
احاطہ کریں تو حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا دور بھی دین اسلام
کی روشن دلیل اور دنیامیں نظام ریاست کا اعلیٰ ترین انتظام دیکھنے کو ملتا
ہے جہاں چند میل نہیں بلکہ تین براعظموں پر مشتمل تھی جن میں براعظم ایشیا،
براعظم یورپ اور براعظم افریقہ شامل ہیں لیکن آج کی سائنس ،آج کی تمام تر
ٹیکنیکل مواد بھی حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ جیسا نظام ریاست
قائم نہیں کرسکے، دنیا نے اعتراف کیا ہے کہ دین اسلام یعنی دین محمدیﷺ ہی
وہ واحد مذہب ہے جہاں سب سے اعلیٰ عدل و انصاف کا نظام موجود ہے
۔۔۔معزز قارئین!!اسلامی جمہوریہ پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جہاں بانی
پاکستان حضرت قائد اعظم محمد علی جناح رحمۃ اللہ علیہ اور جانشین قائد اعظم
نواب لیاقت علی خان اور ساتھیوں نےخالصتاً مسلمانان ہند کی جانی، مالی ،ذہنی
گوکہ ہر طرح کی قربانی کے بعد وطن عزیز پاکستان حاصل کیا یہ دنیا کی دوسری
اسلامی ریاست ہے کیونکہ یہ اسلامی نظریات پر قائم ہوئی تھی،پاکستان کے
ابتدائی ادوار میں قائد اعظم محمد علی جناح کی وفات اور پھر نواب لیاقت علی
خان کی شہادت کے بعد دشمانان پاکستان نے اپنے ایجنڈوں کو ریاست میں گھسانا
شروع کردیا، نوکر شاہی ،سیاست حتیٰ کہ نظام ریاست کی صفوں میں داخل کرکے
پاکستان کو نا تلافی نقصان سے دوچار کیا، اپنے چند محروں کے ذریعے اسلام کے
خلاف پروپیگنڈہ اور ماڈرن ازم، آزاد خیالی ، روشن خیالی کے فلسفوں کے
ذریعے عوام کو بیوقف بنانے کی مکمل کوششیں کی گئیں ، اسلامی ریاست کے بجائے
جمہوری ریاست کو داخل کرکے نظریہ پاکستان پر بڑی ضرب لگائی گئی، اس کا
نتیجہ آج کے دور میں دیکھا جاسکتا ہے کہ پاکستان کو کس نہج پر لاکھڑا
کردیا نہ انصاف ہے اور نہ ہی عدل ، کرپشن اور لوٹ مار کا بازار گرم ہے،
لادینی عناصر خوب سرگرم ہے، وطن عزیز کے خلاف ہرزہ سرائی کرنے والے آزاد
گھوم رہے ہیں کیونکہ ہماری عدالتوں کا آج تک قانون نہیں بدلا وہی ایسٹ
انڈیا کے انگریزوں کے احکامات کی پیروی کی جارہی ہے جبکہ پاکستان ایک آزاد
مسلم ریاست ہے اس میں مکمل ایوان میں پہنچنے والے جمہوری پسند لوگوں کی
غلطی ہے ، منتخب نمائندگان قانون سازی اس لیئے نہیں کرسکتے کیونکہ وہ اہل
ہی نہیں، انہیں تو سورۃ کوثر تک نہیں آتی ،نناوے فیصد منتخب نمائندگان دین
سے کوسوں دور ہیں اسی طرح ہماری عدالتوں میں بھی ایسے اجسام یعنی ایسے ذمہ
دار منصب پر فائز ہیں جو دین اسلام اور اخلاقیات کو رد کرتے ہوئے فیصلے
کربیٹھتے ہیں ، عدالتی نظام کی خامیوں کے متعلق خود سابق جسٹس میاں ثاقب
نثار نے اس بار کا برملا اظہار کیا ہے کہ ایوان کو چاہیئے کہ وہ عدالتی
نظام کی بہتری کیلئے قانون سازی کے عمل کو لائیں لیکن ان کے ان مثبت مشوروں
کو جمہوریت کے ٹھیکیداروں کو ناگوار گزرا ہے جمہوریت کے ان ٹھیکیداروں کو
تو چاہیئے یہی کہ عدالتیں ان کی غلام اور باندی بنی رہیں اور ایسے قانون
رہیں جن سے ان کے جرم پکڑ میں نہ آئیں، ستر سالوں سے چھپن چھپائی کا یہ
کھیل ایوان میں چل رہا ہے اور منتخب نمائندگان کی منفی کاروائیوں کے سبب
آج پاکستان کی عدالتیں، تھانے اور سول انتظامیہ بوسیدہ ،ناکارہ ایجن کی
مانند ہوچکی ہیں ، آج غریب عوام کا جینا محال بن چکا ہے ، عدل و انصاف
ناپید ہوچکا ہے اس کا اثر یہ ہوا ہے کہ خود عدالتوں میں کئی لوگ بگڑ چکے
ہیں ، جہاں تک پیشکار اور دیگر ملازمین کا ہے وہ تو تمام تر کرپٹ مافیا کی
شکل اختیار کرچکے ہیں باقی چند لوگ جو ایمان، ریاست پاکستان اور عوام سے
مخلص ہوکر بہتر فیصلے کرتے ہیں انھیں شدید دباؤ سے گزرنا پڑتا ہے، حالیہ
دنوں میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے متعلق ریفرنس کا شور سنائی دے رہا ہے کہا
جارہا ہے کہ تین یا چار ججز ایسے ہیں جن کی منفی کاروائیوں کے سبب عدالتوں
کاوقار مجروح ہوا ہے،سول انتظامیہ میں مجسٹریٹ اور پولیس کی براہ راست ذمہ
داری عائد ہوتی ہے کہ وہ عوام کو بہتر انصاف فراہم کریں اورپولیس کی جانب
سے ایمانداری کیساتھ تفتیش کا عمل اور مجسٹریٹ کی جانب سے عدل کیساتھ انصاف
مہیا کرنا اس ریاست کے آئین و قانون کی پاسداری کو مدنظر رکھتے ہوئے عملی
جامع پہنانا ہے مگر افسوس ایسا ہوتا ہوا نہیں دکھائی دیتا ، ظاہر ہے جب
کرپشن، لوٹ مار اور بدعنوانی آسمان کو چھو لے تو کیونکر ممکن ہوگا کہ ایک
عام آدمی کو انصاف مل سکےیقیناً اس کیلئے قانون میں فی الفور تبدیلی
ناگزیر ہوچکی ہے اور اسلامی دستور کو شامل کیئے بغیر انصاف نا مکمن ہے ۔۔۔معزز
قارئین !! پاکستان کی شرمناک و تاریک عدالتی تاریخ میں معدودے چند جگمگاتے
ستاروں میں سے ایک ہیں سپریم کورٹ آف پاکستان کے دو رکنی بینچ نے جو جسٹس
قاضی فائز عیسی اور جسٹس مشیر عالم پر مشتمل تھا رواں سال فروری میں فیض
آباد دھرنا کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کیا تھاکئی اہم نکات کے علاوہ فیصلے
کے آخر میں دی گئی تجاویز میں عدالت نے آرمی چیف اور بحری و فضائی افواج
کے سربراہان کو وزارتِ دفاع کے توسط سے حکم دیا ہے کہ وہ فوج کے ان
اہلکاروں کے خلاف کارروائی کریں جنھوں نے اپنے حلف کی خلاف ورزی کرتے ہوئے
کسی سیاسی جماعت یا گروہ کی حمایت کی فیصلے میں آرمی چیف کو ہدایت کی گئی
تھی کہ افواج پاکستان اور خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کو اپنی آئینی حدود
میں رکھا جائےپاکستان کی اعلیٰ ترین عدالت کے فیصلے کو جوتے کی نوک پہ
رکھتے ہوئے یہ کاروائی کی گئی ہے کہ اپنے حلف کی خلاف ورزی کرتے ہوئے فیض
آباد دھرنے کے شرکاء میں میڈیا کے سامنے ہزار ہزار روپے بانٹنے والے میجر
جنرل فیض حمید چشتی کو ترقی دے کر لیفٹیننٹ جنرل بنا دیا گیا ہےاور فیض
آباد دھرنا کیس میں اس غیر آئینی عمل کے خلاف اپنے فیصلے کے ذریعے بولنے
والے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ صاحب کی برطرفی کیلئے پنجاب بار کونسل میں
بھی قرارداد پاس کی گئی ہے اور حکمراں جماعت تحریک انصاف نے بھی ان کے خلاف
درخواست دی تھی اور اس کے بعد آج وفاقی حکومت کی طرف سے ان کے خلاف سپریم
کورٹ میں ریفرنس دائر کر دیا گیا ہےفیض نے کیا خوب کہا تھانثار میں تری
گلیوں کے اے وطن کہ جہاں چلی ہے رسم کہ کوئی نہ سر اٹھا کے چلے جو کوئی
چاہنے والا طواف کو نکلے نظر چرا کے چلے جسم و جاں بچا کے چلے ہے اہل دل کے
لیے اب یہ نظم بست و کشاد کہ سنگ و خشت مقید ہیں اور سگ آزاد۔۔۔ پنجاب بار
کونسل نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف پیش کی گئی چھ نکاتی قرارداد منظور
کرلی جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ انہیں سپریم کورٹ کے جج کے عہدے سے برطرف
کیا جائے،پنجاب بار کونسل کا اجلاس ہوا جس میں جسٹس فائز عیسیٰ کے خلاف
قرار داد پیش کی گئی قرار اداد کے متن میں مطالبہ کیا گیا کہ جسٹس قاضی
فائز عیسیٰ کو سپریم کورٹ کے جج کے عہدے سے ہٹایا جائےقرارداد میں آر ٹیکل
دوسو نو(پانچ) کے تحت کارروائی کا بھی مطالبہ کیا گیا جبکہ متن میں یہ بھی
کہا گیا کہ عدلیہ کےارکان کو آئین کے اختیار میں رہتے ہوئے کام کرنا
چاہیےجسٹس شوکت عزیز نے بغیر ثبوت عدلیہ اور سیکیورٹی اداروں کو نشانہ
بنایا تھا جس پر سپریم جوڈیشل کونسل نے اُن کو بالکل درست عہدے سے برطرف
کیا،قرارداد میں جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی حمایت میں کراچی بار ایسوسی ایشن
کے چلینج کو بھی ناقابل فہم قرار دیا گیا جبکہ قاضی فائز عیسی کے خلاف بھی
فیض آباد دھرنا کیس فیصلے کے بعد جوڈیشل کونسل کی کارروائی کا مطالبہ کیا
گیایاد رہے کہ جسٹس فائز عیسیٰ نے اسلام آباد کےعلاقے فیض آباد میں ہونے
والے دھرنے کا فیصلہ جاری کیا تھا جس کے خلاف حکومتی جماعت سمیت ایم کیو
ایم شیخ رشید احمد نے سپریم کورٹ میں نظر ثانی درخواستیں دائر کیں ہیں۔معزز
قارئین!!جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور سندھ ہائیکورٹ کے جج کیخلاف صدارتی
ریفرنس دائر کر دیا گیا سپریم جوڈیشل کونسل نے اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کر
دیا سماعت چودہ جون کو ہوگیصدر مملکت نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس کے
آغا کیخلاف اثاثے چھپانے پر سپریم جوڈیشل کونسل کو دور روز قبل ریفرنس
بھجوایا تھا صدر سپریم کورٹ بار امان اللہ کنزانی نے کہا ہے حکومت کو جج کی
عزت سے کھیلنے نہیں دیں گے حکومت نے عدلیہ کے خلاف کوئی اقدام کیا تو عدلیہ
کا ساتھ دیں گے جسٹس فائز عیسیٰ کی ذات سے اختلاف ہو سکتا ہے لیکن
ایمانداری اور حب الوطنی پر کوئی شبہ نہیں۔اطلاعات کے مطابق سپریم کورٹ کے
جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو ایک خط لکھا ہے
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اس خط میں استفسار کیا ہے کہ حکومت نے ان کے خلاف
ریفرنس دائر کیا ہے یا نہیں؟ سپریم کورٹ کے جج نے صدر مملکت کو اس حوالے سے
تصدیق یا تردید کرنے کا کہا ہےجسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے مزید کہا کہ اگر
میرے خلاف ریفرنس داخل کیا گیا ہے تو اس کی نقل فراہم کی جائےانہوں نے خط
میں یہ بھی لکھا کہ مخصوص لیکس سے میرا قانونی حق مجروح کیا جا رہا ہےسپریم
کورٹ کے جج نے صدر مملکت کو لکھے گئے خط کی کاپی وزیراعظم عمران خان اور
رجسٹرار سپریم کورٹ کو بھی بھجوائی ہے۔معزز قارئین!!اے آر وائی نیوز نے
سپریم کورٹ کے جج جسٹس فائز عیسی کے خاندان کی لندن میں جائیداد کی رجسٹری
حاصل کر لیںتین مختلف پراپرٹی بیوی اور بچوں کے نام پر ہےزرینہ کرارا ،ارسلان
عیسٰی اور سحر عیسیٰ کی مشترکہ مالکان میں شامل پراپرٹیاںسن دو ہزار گیارہ
کے بعد خریدیں گئیںپراپرٹیاں فری ہولڈ اور لیز پر ہیں۔۔۔ معزز قارئین!!
یہاں یہ بات واضع کرتا چلوں کہ اپوزیشن کوئی ایسا موقع ضائع نہیں کرنا
چاہتی کہ جس میںان کیلئے این آر او کا راستہ میسر ہواپوزیشن اپنے جرائم سے
آزادی حاصل کرنے کیلئے ملک و قوم کو داؤ پر لگانے پر بضد ہے یہی وجہ ہے
کہ ملک میں انتشار پھیلانے کی ناکام کوششیں ملکی سالمیت کو داؤ پر لگانے
اور ہر طرح خاص کر معاشی کرپشن اور بد حالی کو پھیلانے میں گیڈر لومڑی اور
چوہوں کے مترادف منافقانہ رویہ اختیار کیئے ہوئے ہیں اپوزیشن کو معلوم ہے
کہ ان ججز جن پر ریفرنس آرہے ہیں ان کے پیچھے چھپ کر اپنی اپنی ذات کو
بچالیا جائے لیکن یہ ان کی سب سے بڑی غلطی ہے گویا یہ سب احمقوں کی جنت میں
رہ رہے ہیں پاک افواج کی ہرزہ سرائی ریاست مخالف نعرے وطن عزیز کے خلاف
بکواس ان کیلئےقہر بنکر ابھرے گی کیونکہ کوئی بھی قوم اپنے وطن اپنی افواج
کی بے عزتی کو برداشت نہیں کرسکتی پاکستانی عوام اب ان سب کا خود احتساب
کریگی جس جس نے ریاست پاکستان افواج پاکستان کیساتھ ہرزہ سرائی کی ہے
کیونکہ پاکستانی عوام اپنے ملک سے بے پناہ پیار کرتی ہے اور اپنے جوانوں کی
قربانیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے انشااللہ بہت جلد اس وطن عزیز
پاکستان میں اسلامی نظام رائج ہوگا اور جمہوریت سے ہمیشہ کیلئے چھٹکارا
حاصل ہوگا اللہ پاکستان کو ہر دشمن سے محفوظ بھی رکھے۔۔۔آمین ثما آمین۔۔۔
پاکستان زندہ باد، پاکستان پائندہ باد۔۔ پاک آرمی زندہ باد، آئی ایس آئی
زندہ باد۔۔۔ |