شہباز شریف کی وطن واپسی کتنی اہم ہے؟

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف دو ماہ تک لندن میں مقیم رہنے کے بعد ہفتے کی رات وطن واپس پہنچ گئے ہیں۔ ان کی واپسی کے ساتھ ہی وہ افواہیں بھی دم توڑ گئیں کہ وہ علاج کے بہانے برطانیہ میں ہی مقیم رہیں گے اور اپنے خلاف مقدمات کا سامنا کرنے پاکستان واپس نہیں آئیں گے۔
 

image


واضح رہے کہ شہباز شریف کو آشیانہ ہاؤسنگ سوسائٹی سمیت مبینہ کرپشن کے متعدد مقدمات میں پاکستان کے قومی احتساب بیورو کی طرف سے تفتیش کا سامنا ہے۔ شہباز شریف کے لندن جانے کے بعد نون لیگ نےاہم تبدیلیاں بھی کیں اور انھیں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی صدارت سے بھی ہٹا دیا۔
 

image


پارٹی میں ہونے والی ان تبدیلیوں سے چہ میگوئیاں شروع ہو گئیں کہ شہباز شریف کسی ڈیل کے نتیجے میں ملک چھوڑ کر باہر چلے گئے ہیں۔

وزیر اعظم عمران خان کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان نے اسے این آر او کی طرف قدم قراردیتے ہوئے کہا کہ نون لیگ میں ہونے والی تبدیلیاں اس بات کی نشاندہی کرتی ہیں کہ اب شہباز شریف وطن واپس نہیں آئیں گے۔
 

image


شہباز شریف کی واپسی کتنی اہمیت کی حامل ہے؟
ترجمان مسلم لیگ نون مریم اورنگزیب نے شہبازشریف کی وطن واپسی کے بعد مخالفین پر کڑی تنقید کی ہے۔ اپنے ایک ٹویٹ میں انہوں نے لکھا ہے کہ ’عمران صاحب شہباز شریف کا طیارہ لاہور (کے) علامہ اقبال ائیرپورٹ پر اُتر گیا ہے، آپ کے گھبرانے کا وقت ہوا جاتا ہے۔‘

ایک اور ٹویٹ میں مریم اورنگزیب نے کہا 'جس طرح ہی شہباز شریف کا طیارہ پاکستان حدود میں داخل ہوا جھوٹے کرائے کہ ترجمانوں پہ سکتا طاری ہو گیا کہ آقا کو کیا جواب دیں گے عمران صاحب شہباز شریف ملک سنوارنے والوں میں سے ہیں، اور پاکستان کی عوام شہباز شریف سے محبت کرتی ہے۔'
 

image


مریم اورنگزیب نے وزیر اعظم کو مخاطب کرتے کہا عمران صاحب شہباز شریف واپس آ گئے ہیں، اب آپ کی ڈھیل کا وقت ختم ہوا جاتا ہے آپ شہباز شریف کے آنے کے خوف سے پہاڑوں میں چھُپ گئے ہیں اور آپ کے ترجمانوں کو سانپ سونگھ گیا ہے۔ شہباز شریف صاحب تو واپس آ گئے ہیں آپ کے پچاس کرائے کے ترجمان کیا کریں گے ؟

'شہبازشریف حکومت کو مطلوب'
اتوار کی سہ پہر کو فردوس عاشق اعوان کے ساتھ پریس کانفرس سے خطاب کرتے ہوئے احتساب پر عمران خان کے معاون خصوصی شہزاد اکبر نے شہباز شریف کی واپسی کو خوش آئند قرار دیا ہے۔

انھوں نے کہا ہے کہ اچھا ہوتا کہ شہباز شریف لندن سے اپنے بیٹے اور داماد کو بھی ساتھ واپس لے آتے۔ 'بجٹ کے بعد ان سے پوچھیں گے کہ ان کے وزیر اعلی ہوتے ہوئے لندن میں رہائش پزیر بیٹے کے اثاثوں میں 8500 گنا اضافہ کیسے ہوا؟‘

’پارٹی میں نواز شریف ہی ’پری ویل‘ کرتے ہیں‘

سینیٹر مشاہد اللہ خان نے بی بی سی کو بتایا کہ ان کی پارٹی کے دیگر رہنماؤں کے ساتھ سابق وزیراعظم نواز شریف سے لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں ملاقات ہوئی ہے اور انھوں نے صاف صاف بتایا ہے کہ 'میری فکر نہ کرو، میں پیچھے نہیں ہٹوں گا، اپوزیشن کے ساتھ احتجاج کے پلان کو کامیاب بنایا جائے۔‘

مشاہد اللہ کا کہنا ہے کہ اس حکومت نے جو حرکتیں کی ہیں اب سیاسی ہلچل کے 1000 فیصد سے بھی زیادہ چانس بڑھ گئے ہیں۔

‘اپنے لیڈر کی ہدایت کی روشنی میں ہم اپوزیشن کو اکٹھا کر کے لائحہ عمل بنائیں گے۔ اب احتجاج پارلیمنٹ کے اندر اور باہر بھی ہوگا۔‘
 

image


ایک سوال کے جواب میں کہ احتجاج کی نوعیت کیا ہوگی سینیٹر مشاہد اللہ نے کہا کہ یہ احتجاج تحریک انصاف کے اس احتجاج سے مختلف ہوگا جس میں گالم گلوچ ہوتی تھی اور نظام ہی تلپٹ کرنے کی باتیں ہوتی تھیں۔

ان کے مطابق یہ بات طے ہے کہ شہباز شریف نے لائحہ عمل نہیں بنانا ہے۔ جس نے بنانا ہے وہ جیل میں بیٹھا ہے۔ نواز شریف کے علاوہ ہماری پارٹی میں کوئی 'پری ویل‘ نہیں کرتا۔ ہر پارٹی میں ایک ہی لیڈر ہوتا ہے۔ نواز شریف نے حکومت کے خلاف اپوزیشن کا بھرپور ساتھ دینے کی پہلے ہی سے ہدایت کر رکھی ہے۔
 

image


مشاہد اللہ کا کہنا ہے کہ یہ باتیں 25 برس سے سن رہے ہیں کہ شہباز شریف سمجھوتے کا شکار ہو جاتے ہیں لیکن جب فیصلہ کن مرحلہ آتا ہے تو شہباز شریف بھائی کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں۔

صحافی اور تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے بی بی سی کو بتایا کہ شہباز شریف کی واپسی ایک 'نان ایونٹ' ہے۔ میرے خیال میں پہلے صفیں درست ہونگی اور بجٹ کے بعد جولائی اور اگست میں جا کر کہیں اپوزیشن کے احتجاج کی کوئی شکل بنے گی۔ اپوزیشن جائزہ لے گی کہ بجٹ میں کس طرح کے ٹیکسز لگائے گئے ہیں اور بجٹ کس حد تک عوام دوست ہے۔

ایک سوال کے جواب میں سہیل وڑائچ کا کہنا تھا کہ پارٹی میں آخری فیصلہ نواز شریف کا ہی ہوتا ہے لیکن شہبازشریف ان کے قریب ترین ہوتے ہوئے ان فیصلوں کو آگے لے کر بڑھتے ہیں۔


Partner Content: BBC

YOU MAY ALSO LIKE:

Putting an end to speculation about his return, Leader of the Opposition in the National Assembly Shehbaz Sharif arrived in Pakistan early Sunday morning amid strict security arrangements and was welcomed by a large gathering of PML-N workers and leaders.