وفاقی وزیرسائنس اینڈٹیکنالوجی کی سائنس ہارگئی ان کی
خواہش تھی کہ جس ،،سائنسی طریقے ،،سے ان کی پارٹی اورانہوں نے الیکشن میں
کامیابی حاصل کی تھی اسی طریقے سے عیدکے چاندکامعاملہ حل کیاجائے مگرقوم نے
ان کے سائنسی طریقے پراعتبارنہیں کیاحتی کہ ان کی اپنی صوبائی حکومت نے بھی
وفاقی وزیرکی پیشن گوئی پراعتبارنہیں کیا بلکہ مسجدقاسم خان کے مفتی شہاب
الدین پوپلزئی کے اعلان پرعیدبنائی حالانکہ زیادہ ترلوگوں کے اٹھائیس روزے
ہوئے تھے لیکن ریاست مدینہ کی صوبائی حکومت نے اٹھائیس روزوں والوں کوبھی
ذبردستی عیدکروادی،عجیب حکومت شغلیہ ملک پرمسلط ہے کام پہلے کرتی ہے سوچتی
بعد میں ہے ۔ صوبائی حکومت کے ترجمان شوکت یوسفزئی کوعیدکی سوئیاں کھاکریہ
خیال آیاکہ انہوں نے اٹھائیس روزے رکھے ہیں انہوں نے اس کی وضاحت کرتے ہوئے
کہاکہ وزیراعظم عمران خان کی مشاورت سے صوبائی حکومت نے عیدکااعلان کیاتھا
ساتھ یہ بھی کہاکہ ایک روزے کی قضاء اورکفارہ ادا کیا جائے گا۔
عیدکے چاندسے ایک چیزطے ہوگئی کہ عوام اب بھی فوادچوہدری کی بجائے علماء
کرام کے چاندپراعتبارکرتے ہیں فوادچوہدری کی ویب سائٹ اورسائنس نے ملک
بھرمیں کسی کوعیدکاچاندنہیں دکھایاآدھے سے زیادہ کے پی کے کے عوام
اورصوبائی حکومت نے مفتی شہاب الدین اورباقی ملک نے مفتی منیب الرحمن کی
رویت بصری پراعتبارکرتے ہوئے عیدبنائی ہے ،وفاقی وزیرسائنس اینڈٹیکنالوجی
کے متعلق یہی کہاجاسکتاہے ۔
ہرشخص اپنے چاندسے تھا محوگفتگو
میں چاندڈھونڈتارہااورعیدہوگئی
مفتی شہاب الدین پولزئی نے 4 جون کو عیدالفطر کا اعلان کیا تو فواد چوہدری
کا دلچسپ بیان سامنے آیا کہ اگر کوئی اپنا نام چاند رکھ لے تبھی آج چاند
دیکھنا ممکن ہے، جس پر خیبرپختونخوا کے صوبائی وزیر اطلاعات نے طنزا کہا کہ
مفتی فواد کو مشورہ دیتا ہوں کہ وہ اپنے کام پر توجہ دیں حکومت اور علما کو
ٹارگٹ نہ کریں۔
فوادچوہدری کے متعلق وزیراعظم کی معاون خصوصی فردوش عاشق اعوان نے ایک بیان
میں کہاہے کہ وہ نوبال پرچھکے مارتے ہیں انہیں سمجھائیں گے کہ کریزکے
اندرکھیلیں ،فردوس عاشق کس کس کوسمجھائیں گی پی ٹی آئی کی ساری حکومت
گریزسے باہرنکل کرکھیل رہی ہے فوادچوہدری تواوپننگ بیٹسمین تھے انہیں بیٹنگ
آرڈرتبدیل کرتے ہوئے چھٹے ساتویں نمبرپربھیج دیاگیا ہے ظاہرہے کہ اس
نمبرپرکھیلنے والا آخری اوورزمیں کریزسے باہرنکل ہی کھیلتاہے ۔
حکومت چاندکامعاملہ معاملہ حل کرنے میں سنجیدہ نہیں اس بارحکومت کی
غیرسنجیدگی کااندازہ اس بات سے لگایاجاسکتاہے کہ وفاقی وزیرمذہبی
امورپیرنورالحق قادری پرسب سے بڑی ذمے داری عائدہوتی تھی کہ معاملہ خوش
اسلوبی سے حل کرواتے مگرانہوں نے اس پرتوجہ ہی نہیں دی کیوں کہ وہ
دیگرامورمیں مشغول تھے ظاہرہے کہ پرائیویٹ حج کوٹے کی تقسیم کی بڑی ڈیل تھی
۔تین جون بروزپیرکوعازمین حج کی دوسری قرعہ اندازی کی تقریب وزارت مذہبی
امورکی کمیٹی روم میں انعقادپذیرتھی تقریب سے قبل ایک صحافی نے پیرنورالحق
قادری سے سوال کیاکہ عیدکس کے ساتھ بناؤگئے اوراس بارکتنی عیدیں ہوں گی ؟
توانہوں نے ہنستے ہوئے جواب دیایہ خوشی کاموقع ہے جتنازیادہ ہواتنی خوشی
ہوگی۔یوں معاملہ ہنس کرٹال دیا۔
بعض لوگوں کاسوال یہ بھی ہے کہ آخرکیاوجہ ہے کہ مفتی شہاب الدین پوپلزئی جب
بھی چانددیکھنے بیٹھتے ہیں انہیں چاندکی رویت کے متعلق شہادتیں موصول
ہوجاتی ہیں اورمفتی منیب الرحمن جب بیٹھتے ہیں توانہیں اکثر رویت کی
شہادتیں (خاص کرکے رمضان )موصول نہیں ہوتیں ،جہاں تک سائنس کی بات ہے توکم
ازکم مفتی منیب الرحمن سائنس پراعتبارکرتے ہیں یہی وجہ ہے کہ فوادچوہدری کی
سائنس نے پیشن گوئی کی تھی کہ پیرکے دن چاندآنے کاامکان نہیں منگل
کوچاندنظرآئے گا اسی لیے مفتی منیب الرحمن نے بھی پیرکوچاندنہیں دیکھا بلکہ
منگل کوہی چانددیکھنے کے لیے بیٹھے ۔
رویت ہلال کمیٹی کاجائزہ لیں تورویت ہلال کمیٹی کے پہلے چیئرمین کراچی سے
تعلق رکھنے والے مولانا احتشام الحق تھانوی(دیوبندی) تھے جو 1974 سے 1978تک
اس عہدے پرفائزرہے ان کے بعد لاہورسے مولانا سید محمود احمد رضوی(بریلوی)
کو 1978 میں یہ عہدہ دیاگیا جوچھ سال تک اس عہدے پربراجمان رہے ان کے بعد
معروف عالم دین پیر کرم شاہ الازہری بھیرہ شریف(بریلوی) کو 1984 میں
چیئرمین بنایاگیاان کے بعد مولانا غلام مصطفی قاسمی حیدرآباد ( دیوبندی )کو
1987 میں اورمولانا سراج احمد دینپوری رحیم یار خان( دیوبندی)کو 1989میں
چیئرمین بنایاگیا ،1991میں مفتی محمد حسین نعیمی لاہور( بریلوی)کوچیئرمین
بنایاگیا اوران کے بعد مفتی ظفر علی نعمانی کراچی (بریلوی )کو1992 میں رویت
ہلال کمیٹی کاچیئرمین بنایاگیارویت ہلال کمیٹی کے آٹھویں چیئرمین مولانا
ارشاد الحق تھانوی کراچی (دیوبندی ) کو1994 اوربعدازاں لال مسجدکے خطیب
مولانا محمد عبد اﷲ اسلام آباد( دیوبندی)کو 1997 میں چیئرمین بنایاگیا ان
کی شہادت کے بعد مولانا محمد اطہر نعیمی کراچی (بریلوی)کو 1998 یہ عہدہ
دیاگیا سابق صدرپرویزمشرف جب برسراقتدارآئے توانہوں نے گیارہویں چیئرمین کے
طورپرمفتی منیب الرحمان کراچی (بریلوی) کو2001تعینات کیا اورتاحال وہ اس
عہدپرتعینات ہیں ۔
مفتی منیب الرحمن اپنی تعیناتی کی تیسری مدت بھی مکمل کرچکے ہیں وزارت
مذہبی امورکے ذرائع کے مطابق ان کی مدت میں توسیع کے متعلق آخری نوٹیفکیشن
2012میں جاری ہواتھا جو2018میں ختم ہوچکاہے کیوں کہ چیئرمین کی تعیناتی تین
سال کے لیے ہوتی ہے اوربعدازاں تین سال کی توسیع کی جاتی ہے ،موجودہ حالات
میں انہیں رضاکارانہ اس عہدے سے علیحدہ ہوجاناچاہیے تاکہ حکومت کے لیے
فیصلہ کرنے میں آسانی ہو، کیوں کہ ہرحکومت انہیں ہٹانے سے ڈرتی ہے۔یہ بات
بھی درست نہیں کہ رویت ہلال کمیٹی کی چیئرمین شپ اوراس کی رکنیت اعزازی
عہدہ ہے مالی مفادوابستہ نہیں تواس حوالے سے یہی کہاجاسکتاہے رویت ہلال
کاسرکاری عہدہ ملنے کی بدولت جوغیرسرکاری عہدے اورمالی مفادات حاصل کیے
جاتے ہیں اس کی ایک لمبی تفصیل ہے ۔
وفاقی وزیرفواد چوہدری نے اب نئی پیشن گوئی کردی ہے کہ ہجری کیلنڈر کے
مطابق عید الاضحی پیر 12 اگست 2019 کواور محرم یکم ستمبر 2019 بروز اتوارکو
ہوگا۔وفاقی وزیر سائنس اور ٹیکنالوجی پر تنقید کرتے ہوئے خیبر پختونخوا کے
وزیر اطلاعات شوکت یوسفزئی نے کہاہے کہ فواد چوہدری کو عیدالاضحی اور محرم
الحرام کی تاریخ نہیں بتانی چاہیے تھی کیونکہ اِن کی تاریخوں پر کبھی
اختلاف رہا ہی نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ 'ہم خیبرپختونخوا میں تین دن
عیدیں مناتے رہے، کسی نے نوٹس نہیں لیا، پہلی مرتبہ اس مسلئے کو سنجیدگی سے
لیا گیا اور ہم چاہتے ہیں کہ اب یہ معاملہ ختم ہوجائے'۔انہوں نے کہا کہ 'اس
معاملے کے لیے میری تجویز ہے اور میں خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے پیشکش
کرتا ہوں کہ مرکزی رویت ہلال کمیٹی اور ان کی ٹیم، وزیر سائنس اور
ٹیکنالوجی فواد چوہدری اور ان کی ٹیم پشاور آئے اور ہمارے علما کرام کے
ساتھ بیٹھ کر مسئلے کا حل نکالے'۔قبل ازیں وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی
فواد چوہدری نے خیبر پختون خوا حکومت کی جانب سے 4 جون کو عید منانے کے
فیصلے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا ۔انہوں نے کہا تھا کہ صوبائی حکومت
کو وفاقی حکومت کے سیٹ اپ کے تحت چلنا چاہئے بصورت دیگر ہر صوبہ اور ہر شہر
اپنی الگ الگ عید منائے گا۔
حکومتی صفوں میں ایک ہلچل مچی ہوئی ہے ہروزیرنے اپنی چھوٹی سی حکومت قائم
کی ہوئی ہے ہروزیردامن سے زیادہ پاؤں پھیلارہاہے وزیراعظم کے متعلق اپوزیشن
پہلے دن سے کہہ رہی ہے کہ یہ سلیکٹڈوزیراعظم ہیں اوراپوزیشن کی یہ بات غلط
بھی نہیں بقول فوادچوہدری فیصلے ہوجاتے ہیں اورہمیں پتہ ہی نہیں
چلتا۔فوادچوہدری کایہ بیان کچھ غلط بھی نہیں کیوں کہ اب حکومت کوبھی احسا س
ہوناشروع ہوگیاہے کہ حکومت ان کی ہے جوفیصلے کرتے ہیں وزیراعظم اوراس کی
کابینہ ان فیصلوں کی توثیق کرنااپنااعزازسمجھتی ہے رمضان المبارک کے مہینے
میں مہنگائی نے جس طرح عوام کی چیخیں نکالی ہیں اس کی مثال نہیں ملتی
مگروزیراعظم رمضان کے آخری عشرے میں ایک بڑے لاؤلشکرسمیت عمرے کے سفرپرچلے
گئے وہ اتنے مصروف ہیں کہ انہیں عیداوررمضان کے چاندسے کیاتعلق ؟
|