آپ کی توجہ ایک اہم بات کی طرف
مبذول کرانا چاہتے ہیں، عام طور پر کسی کے انتقال پر تعزیتی بیانات وغیرہ
میں لکھا جاتا ہے’’راہی ملک عدم ہوئے‘‘ حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ جس دنیا میں
میت کا انتقال ہوا ہے یہ کالعدم اور فنا ہونے والی ہے اور جس جگہ کے لئے اس
نے سفر کیا ہے وہ تا ابد باقی رہنے والی ہے۔
سورہ اعلی پارہ۳۰ میں اللہ تعالٰی فرماتے ہیں’’والآخرۃ خیر وأبقی‘‘ا ور
آخرت بہتر اورباقی رہنے والی ہے۔ اور یہی مسلمانوں کا بنیادی عقیدہ ہے کہ
آخرت ہے، جہاں جزا اور سزا ہوگی اور اس کے لئے اختتام بھی نہیں، بقا ہی بقا
ہے۔
لہٰذا مؤقر ادیبوں اور کالم نگاروں سے مؤدبانہ استدعا ہے کہ قارئین میں
مذکورہ بنیادی اسلامی عقیدے کا شعور اجاگر کرنے کے لئے’’راہی ملک بقا‘‘کا
لفظ استعمال کیا جائے۔
اللہ آپ کو جزائے خیر دے۔
والسلام
حسین احمد
سابق عامل صحافی روزنامہ جسارت کراچی |