نجانے وہ کس قسم کے مسلمان ہیں
جو کسی انسان کو قتل کر کے خود کو مسلمان بھی سمجھتے ہیں اور امن پسند بھی۔
انسان کا تعلق کسی بھی فرقے یا کسی بھی مذہب سے ہو اُسے بلاوجہ قتل کرنے
والا ظالم کہلائے گا۔مسلمان ہونے کے باوجود کسی کا قتل کرنا تو ایسے ہے
جیسے منہ سے یہ کہنا کہ اللہ اور اُس کے رسول کی اطاعت کرنے والوں میں سے
ہیں مگر حقیقت میں اُنکے احکامات کی خلاف ورزی کرنا، یعنی خدا اور اُس کے
رسول سے منافقت کرنا،نعوذباللہ۔ پاکستان ایک اسلامی مملکت ہے اور یہ بات
ہمارے عالم دین ماننے کو تیار نہیں اور اگر تیار ہیں بھی یا مانتے ہیں تو
اس پر عمل کرنے کو تیار نہیں یعنی عوام کے سامنے بےشک کہتے رہیں کہ ہم ایک
اسلامی مملکت میں رہتے ہیں مگر وہ اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ وہ اسلامی
مملکت میں نہیں بلکہ اُس پاکستان میں رہتے ہیں جس کو اُن کے اباﺅاجداد نے
پلیدستان کہتے تھے۔پاکستانی گورنمنٹ بڑے فخر سے یہ کہتی ہے کہ پاکستان میں
اقلیتوں کو اُن کے حقوق حاصل ہیں اور وہ باقی پاکستانیوں کی طرح آزاد ہیں
اور اپنی مذہبی رسومات اور عبادت کرنے کے لئے مکمل طور پر خودمختار ہیں اور
اُنہیں عبادت بجا لانے میں کسی قسم کی کوئی روک ٹوک نہیں۔مگر پاکستان ہی وہ
ملک ہے جہاں اقلیتوں کو سب سے زیادہ پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے
کیونکہ ”بغل میں چھری اور منہ میں رام رام“کی مثال پر عمل کرنے والے دشمن
اُن دشمنوں سے زیادہ خطرناک ہوتے ہیں جو سرعام اعلان کر دیں کہ وہ لڑنا
چاہتے ہیں۔پاکستان میں عیسائی برادری سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزیر شہباز
بھٹی کے قتل سے یہ ثابت ہوگیا کہ پاکستان میں اقلیتوں کے حقوق کی دھچیاں
اُڑائی جا رہی ہیں اور اُنہیں کسی قسم کا تحفظ میسر نہیں۔ ہمارے علمائے دین
میں سے کوئی ایک بھی یہ بات ثابت نہیں کر سکتا کہ ہمارے پیارے آقا محمد
مصطفی ﷺ نے کُفار پر کبھی ظلم کیا،اور حقیقت یہی ہے کہ رسول پاک نے کبھی
کسی کافر پر بھی ظلم نہیں کیا تھا۔ یہاں تک کہ کفار حضور پاک ﷺ پر کسی نہ
کسی بہانے سے تشدد کرتے رہتے، مگر رسول پاک ﷺ نے کبھی اُنہیں بدعا تک نہیں
دی۔ اندازہ لگائیں کہ یہ جاہل لوگ خدا کے اُس پیارے رسول کو بدنام کرنے کی
کس قدر گھٹیا سازشیں کر رہے ہیں۔یہ جھوٹے عالم جھوٹی اور من گھڑت تحریروں
کا سہارا لے کر ملک میں بد امنی اور انتشار پھیلانا چاہتے ہیں۔ان عالموں کا
دعویٰ ہے کہ تحفظ ناموس رسالت کی خاطر کسی بھی قربانی سے پیچھے نہیں ہٹیں
گے۔کیا ان میں سے کسی نے کبھی شان رسول کے بارہ میں آگاہی اور رسول پاک کی
زندگی پر یا رسول پاک کے خلاف شائع ہونے والے مواد کے خلاف کبھی کوئی تحریر
لکھی؟یا یہ ثابت کرنے اور دُنیا کو بتانے کی کوشش کی کہ جو دُنیا بھر کے
غیر مسلم رسول پاک کو سمجھتے ہیں وہ ایسے نہیں تھے بلکہ وہ تو انسانوں میں
ایک فرشتہ تھے اور پوری انسانیت کے لئے اعلیٰ اخلاق کا نمونہ تھے۔مگر ہمارے
علماء علم کو فروغ دینے کی بجائے سڑکوں پر دوسرے مذاہب یا دوسرے مسلمان
فرقوں کے خلاف گندے نعرے اور غلیز گالیاں دینے کو اپنی قربانی سمجھتے
ہیں۔قربانی دینی ہی ہے تو اُن غریبوں کا پیٹ پال کر اُنکی مدد کر کے قربانی
دیں جو بچارے دو وقت کی روٹی سے محروم ہیں۔اپنے بینک اکاﺅنٹ بھرنے اور اپنی
ماہانہ تنخواہیں لینے سے انکار کریں جو انہیں کسی دوسرے کے خلاف بولنے پر
ملتی ہیں۔کُچھ تو خدا کا خوف کریں ،انسانوں کے بھٹکے ہوئے گروہ کا سہارا
لیتے ہوئے قتل و غارت کا بازار گرم کرنے سے پرہیز کریں اور یاد رکھیں کہ
ایک دن اللہ تعالیٰ کے حضور پیش ہونا ہے۔ |