میرا جانا ایک شادی میں ہوا تو
وہاں دو بچے کھانا کھاتے ہوئے ایک بچہ دوسرے سے مخاطب تھا کہ تم اتنا کھاتے
ہو جیسے مولوی کھاتے ہیں ۔ باقی لوگ تو ہنسنے لگ گئے لیکن مجھے شدید جھٹکا
لگا کہ یہ کیسا ہماری قوم کا المیہ ہے کہ پچھلے 64 سالوں میں کبھی بھی ان
مذہبی جماعتوں کی حکومت نہیں رہی اور نہ ہی کبھی آنے دی گئی ہے ایک بار
بیچاروں کی گورنمنٹ صوبہ خیبر پختونخواہ میں رہی ہے لیکن اس وقت بھی ان کو
کام نہیں کرنے دیا گیا لیکن پھر بھی ہمارے نام نہاد سی آئی اے کے پے رول
پر کام کرنے والے کالم نگار ، تجزیہ نگار اور اپنی آنکھوں پر تعصب کی پٹی
باندھے ہوئے لوگ کتنی آسانی سے پاکستان کے ہر المیے کا ذمہ دار ان کو
ٹھہراتے ہیں ۔
یہ نام نہاد سیکولر فاشسٹ طبقہ جس نے پاکستان پر برس ہا برس حکومت کی ہے
پاکستان کے پیسوں کو باپ کی کمائی سمجھ کر لوٹا ہے اور اپنی طاقت اور
بیرونی آقاؤں کو خوش کرنے کی روش رکھی ہے ۔ پاکستان کو ان حالات تک لانے
میں انہی نام نہاد لبرلز کا ہاتھ ہے ۔ جن کی سامراجی غلام ذہنیت نے اس ملک
کا بیڑہ غرق کیا ہے ۔ لیکن میڈیا پر انہیں کا قبضہ اور پیسہ ہونے کی وجہ سے
ان کا نام لیتے ہوئے لوگوں کی جان جاتی ہے ۔
کراچی کے حالات بھی سب کے سامنے ہیں گزشتہ چند سالوں سے جن پارٹیز نے اس
شہر کو آگ لگائی ہے ان میں ایم کیو ایم ، پیپلز پارٹی اور اے این پی کے
نام سامنے آتے ہیں تبھی تو رحمان ملک جب ان تینوں کو ساتھ بٹھاتا ہے تو
اگلے دن ہی کراچی میں امن ہو جاتا ہے ۔ اور جب ملک کے حالات کی ذمہ داری
اٹھانے کا وقت آتا ہے تو یہی نام نہاد لبرل فاشسٹ لوگ منہ پھاڑ کر مذہبی
جماعتوں پر الزام لگا کر خود دودھ کے دھلے ہو جاتے ہیں ۔ |