آپ یہ سوچ رہے ہونگے کہ میرا یہ
آرٹیکل مذہبی ہے اور میں اس کو سیاست کی کیٹیگری میں پوسٹ کر رہا ہوں۔
دراصل پاکستان کی سیاست اسی لیئے خراب ہے کہ اس سے مذہب کا عمل دخل ختم کر
دیا گیا ہے اسی لئے ہماری سیاست یہاں کھڑی ہے۔ جبکہ نبی کریم( صلی اﷲ علیہ
وآلہ وسلم) نے ہمیں جو سیاست سکھائی وہ رہتی دنیا تک مشعل راہ ہے۔۔ ۔ ۔
نبی کریم (صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم) کی بعثت کا مقصد بھٹکی ہوئی انسانیت کو
راہ راست پر لانا تھا۔ انسان اپنی فطرت سے ہٹ چکا تھا اور ایک غیر فطری
لامتناہی سلسلہ شروع ہو چکا تھا لوگ اپنے ہی ہاتھ سے بنائی ہوئی چیزوں میں
گم تھے ظلم وذیادتی کا دور دورہ تھا لوگ چھوٹی چھوٹی باتوں پر اپنی کئی
نسلوں کو جنگوں میں جھونک دیا کرتے تھے۔ انسانیت بے لگام ہو چکی تھی
انسانوں کے اپنے من مانے قوانین تھے گویا کہ اس وقت کے وڈیروں اور سرداروں
کے اپنے من مانے قوانین تھے۔
اس دور میں نبی کریم(صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم)کی شخصیت لوگوں کیئے ایک انوکھی
شخصیت تھی وہ بے ضرر و بے خطا اپنی ذات میں وہ ایک مجسم تھے ان کی ذات سے
کسی کو کوئی تکلیف تھی نہ کوئی شکوہ نہ کسی کے ساتھ زیادتی کرتے نہ وعدہ
خلافی۔ وہ رہتی دنیا کو انصاف، مساوات اور خدا ترسی کا سبق دینے آئے تھے
اور جن لوگوں نے انصاف اور مساوات کی فراہمی سے انکار کیا ان سے انہوں نے
جنگ کی۔
فی زمانہ جو حالات ہیں خصوصاً پاکستان کے حالات یہاں لوگوں کو انصاف میسر
نہیں سودی نظام نے لوگوں کو اپنے شکنجے میں لے رکھا ہے انسان اللہ کے بنائے
قوانین تو درکنار خود اپنے بنائے ہوئے قوانین پر عمل پیراں نہیں ہے۔ یہاں
روزانہ ہزاروں قوانین کو ریزہ ریزہ کیا جاتا ہے۔ یہاں مارنے والے کو نہیں
پتہ کہ میں کیوں مار رہا ہوں اور مرنے والے کو یہ نہیں پتہ کہ مجھے کیوں
مارا جا رہا ہے۔
چند روپوں کی خاطر حوا کی بیٹی اپنی عزت کا سودا کر رہی ہے اور اس وقت کا
بد بخت انسان خاموش تماشائی بنا یہ سارے مناظر دیکھ رہا ہے۔ اس وقت کا
فرعون اپنی عیاشیوں میں اس طرح گم ہے کہ گویا اس پر موت کبھی آنے ولی ہی
نہیں۔ اس تایکی کو روشنی میں تبدیل کرنے کیلئے اس روئے زمین کو دوبارہ سے
محمد(صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم) کی ضرورت ہے۔
وہ محمد(صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم) کہ جو لوگوں کو دوزخ کی آگ سے بچانے کیئلے
بے چین تھے وہ کہا کرتے تھے کہ میں تم لوگوں کو دامن سے پکڑ پکڑ کر آگ میں
جانے سے روک رہا ہوں ایک تم ہو کہ آگ میں گرے پڑے جا رہے ہو۔ اس محمد صلی
اﷲ علیہ وآلہ وسلم کی ضرورت ہے کہ جس نے اپنا تن من دھن صرف اور صرف
انسانیت کی خاطر وقف کر دیا تھا۔ لیکن افسوس کہ یہ ممکن نہیں البتہ نبی
کریم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کی احادیث ہمارے درمیاں موجود ہیں اور اس دور
کا معجزہ قرآن ہمیں پکار رہا ہے۔ ۔۔ |