میثاق جمہوریت (Charter of Democracy) مورخہ 14 مئی،
2006ء کو پاکستان کی دو بڑی سیاسی جماعتوں پاکستان مسلم لیگ (ن) اور
پاکستان پیپلز پارٹی کے درمیان لندن میں ہونے والا معاہدہ ہے جو آٹھ صفحات
پر مشتمل ہے- اسکا بغور مطالعہ کرنے کے بعد میں اس نتیجہ پر پہنچا ہوں کہ
اس چارٹر کی صرف ایک شق پر عمل کیا گیا , وہ شق درج ذیل ہے ۔
چارٹر آف ڈیموکریسی میں صدر جنرل مشرف کی طرف سے متعارف کرائی گئی اس آئینی
ترمیم کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا جس میں تین مرتبہ وزیر اعظم منتخب
ہونے پر پابندی عائد کی گئی۔
ہم نے عمل بھی اس شق پر کیا جو ہمارے اپنے مطلب کی شق تھی باقی میثاق کو ہم
نے پس پشت ڈال دیا ۔ پاکستان کے نیم دانشور اسوقت بھی فرماتے تھے کہ میثاق
جمہوریت سے پاکستان میں سویلین بالادستی کا انقلاب آجائے گا اور آج میثاق
معیشت کے حق میں رطب اللسان ہیں ۔ ہمارے ہاں افسوس کی بات یہ ہے کہ غیر
جانبدار حقیقی دانشوروں کا قحط ہے - کچھ لکھاری اپوزیشن کے دلدادہ ہیں تو
بعض حکمرآنوں کے کاسہ لیس جسکی وجہ سے حقائق پر مبنی تجزیہ نہ سننے کو ملتا
ہے نہ پڑھنے کو ۔ تمام نیم دانشور کل سے ڈھول پیٹ رہے ہیں کہ میثاق معیشت
سے پاکستان میں معاشی انقلاب آجائے گا ۔ میرے نذدیک یہ صرف میثاق ڈنگ ٹپاو
ہے ' اس سے بھی وہی نتائج برآمد ہوں گے جو میثاق جمہوریت سے برآمد ہورہے
ہیں ۔
پاکستانی معیشت کو کسی قسم کے میثاق کی ضرورت نہیں اسے ایک عدد وزیر خزانہ
کی ضرورت ہے جو بااختیار ہو اور اسکے تمام اسٹیک پاکستان میں ہوں ' خان
صاخب احمق دوستوں سے بچیں جو انھیں مشورے دے رہے ہیں کہ جس کے اکاونٹ میں
پانچ لاکھ ہے اس سے بھی حساب مانگو پکڑ دھکڑ سے کرپشن اور بڑھے گی - ہر
پاکستانی ٹیکس ادا کررہا ہے پہلے ہی ہر شے پر جو وہ استعمال کرتا ہے بجٹ
میں مذید ٹیکس لگا دیے گئے - آپکو اک جامع پالیسی بنانی تھی اخراجات کرنٹ
اکاونٹ خسارہ کم کرنا تھا ' آمدن اور اخراجات میں توازن قائم کرنا تھا ۔ جو
آپ نہ کرسکے اور جسکی وجہ سے آج سپیکر قومی اسمبلی کو کہنا پڑا کہ میثاق
معیشت اب بھی ہوسکتا ہے - حضور والا کاروباری طبقے کو آپ حراساں کرکے آپ
معیشت ٹھیک نہیں کرسکتے ' کاروبار اسوقت جمود کا شکار ہے لوگ پریشان ہیں
اپنی پالیسیوں پر نظرثانی فرمائیں ' عام عوام پرٹیکسوں کا بوجھ کم کریں -
ریونیو بڑھانے کی جامع پالیسی وضع کریں اپنی ہی کنٹینر والی تقریریں سن کر
انرجی حاصل کریں آپکو میثاق معیشت کی ضرورت نہیں رہے گی ۔
|