موجودہ دور میں سیاست دانوں کا احتساب چل رہا ہے جس میں
پاکستان کے ادارے اپنے عوام کے چنے ہوئے نمائندوں کا کڑا احتساب کرنے میں
مصروف ہیں ۔حکومت تحریک انصاف کی ہے جس نے بہت سارے نعروں میں کرپٹ سیاست
دانوں کے خلاف ایکشن لینے کا نعرہ بھی لگایا تھالہذٰ جس کرپٹ پارلیمنٹیرین
نے حکومت کے ہاتھ پر بیعت کرلی وہ تو اس احتساب سے بچ نکلا باقی چور ،ڈاکو
اور کرپٹ ہی ٹھہرے ۔سوال تو بہت سارے ہیں مگر یہاں پر ایک مائینڈسیٹ کی بات
کرتے ہیں جسکی وجہ سے پاکستان آگے کی جانب بڑھتے بڑھتے پیچھے جاتا نظر آرہا
ہے۔ترقی تو خیر ناجانے کب ممکن ہے لیکن جو تھوڑی سی ترقی مسلم لیگ ن کے دور
حکومت میں ہونا شروع ہوئی تھی وہ بھی ختم ہوتی دکھائی دے رہی ہے،اسکی سب سے
بڑی وجہ شاید بے وجہ احتساب ہی ہے یعنی کسی پارلیمنٹیرین کے پرانے کیسزکی
فائلز کھولنا۔جسکا آسان لفظوں میں مطلب ہے عوام کے منتخب کردہ نمائندے کو
کام کرنے سے روک دینا اور اسے مختلف کیسز میں الجھا دینا۔۔ایسا کیوں ہے؟
عوام پاکستان کو اتنے بڑے دھوکے میں کیوں رکھا ہوا ہے؟جب ایک سیاست دان کسی
حلقہ کی نمائندگی کرنے کی غرض سے اپنے کاغذات الیکشن کمیشن میں جمع کرواتا
ہے اس وقت پاکستان کے ادارے کہاں سو رہے ہوتے ہیں ؟ جب وہ الیکشن جیت کر
کامیاب ہو جاتا ہے حلقہ کے عوام کی بہت ساری امیدیں اس نمائندے سے وابستہ
ہو جاتی ہیں تب عوام کو کیوں بتایا جاتا ہے کہ یہ چور ہے،یہ کرپٹ ہے،یہ
قاتل ہے،یہ ڈاکو ہے ۔یعنی اگر اس نمائندے میں یہ سب خصوصیات پہلے سے موجود
تھیں تو الیکشن کمیشن نے اسکی جائیداد کے معاملات کو پرکھنے کے لیے اسکا
کیس نیب کو کیوں نہی بھیجا؟ اگر اس پر کرپشن کے کیسز پہلے سے موجود تھے تو
کیسے ایک کرپٹ انسان کو الیکشن لڑنے کی اجازت الیکشن کمیشن کی جانب سے مل
گئی؟اگر اس پر قتل کے الزامات تھے تو کیسے ایک قتل کے جرم میں ملوث انسان
کو پارلیمنٹ کا ممبر بننے کی اجازت دی گئی؟ میں ایک عام سا ووٹر ہوں میں نے
تو ووٹ دینا ہے جو میراآئینی حق ہے۔جب میں اپنے اس آئینی حق کو استعمال کر
لیتا ہوں اسکے بعد مجھے یہ کیوں بتا یا جاتا ہے کہ تم نے ایک ڈاکو ،کرپٹ
اور چور کو ووٹ دیا ہے؟ مجھے ووٹ دینے کے بعد اس بات پر کیوں اکسایا جاتا
ہے کہ اپنے منتخب کردہ نمائندے کے خلاف سڑکوں پر آؤ ،اسکے خلاف اپنی آواز
بلند کرو کیونکہ اسنے ماضی میں پاکستان کو بہت لوٹا ہے ،پاکستان کو لوٹنے
والے شخص کو پارلیمنٹ کی ممبر شپ کا اہل بنا کر میرے جیسے عام ووٹر کے
سامنے امیدوار کے طور پر کیوں لایا گیا؟اس وقت آرٹیکل چھ دستورِپاکستان سے
وقتی طور پر کس نے غائب کر دیا تھا،کیا یہ سراسر ایک عام ووٹر کا استحصال
نہیں ہے؟استحصال کی روک تھام کے لیے دستورِ پاکستان میں آرٹیکل تین بھی
موجود ہے مگر میرے جیسے عام سے ووٹر کے کس کام ؟عوام پاکستان کا استحصال
کرنے کا حق ان اداروں کو کس نے دیا؟ ہاں اگر میرا منتخب کردہ نمائندہ منتخب
ہونے کے بعد کسی قسم کی کرپشن میں ملوث ہوتا ہے تو فوراً عدالت اسکوقانون
کے تحت سزا دے پھر چاہے اسے نااہل کرے مجھے اس سے کوئی سروکار نہیں۔لیکن
میں ایسے احتساب پر کیسے یقین کرلوں کہ یہ سوفیصد صحیح ہے۔ حالانکہ احتساب
کرنے والوں کی پہنچ محض اپوزیشن تک محدود ہے،خود عمران خان صاحب اپنی
پراپرٹی کا جتنا ٹیکس دیتے ہیں وہ بھی سب کے سامنے ہے،جسکو سیالکوٹ شہر کے
عوام مسترد کرتے ہیں اور نیب میں اسکے کیسز چل رہے تھے وہ خاتون فوراًاپنی
وفاداری تبدیل کرتی ہے یعنی پیپلزپارٹی سے تحریک انصاف میں ہجرت کرتے ہی
اسکی زندگی کی ساری مشکلات حل ہو جاتی ہیں اور وہ پاکستان کی وزات اطلاعات
بن کر سامنے آجاتی ہیں ،نیب اسکے کیسز کی فائلز بند کردیتا ہے۔ایسے بہت
سارے معاملات جو احتساب کو متنازع بنانے میں اپنا کردار نبھارہے ہیں وہ
وزیراعظم عمران خان اور انکی کابینہ کے گرد گردش کرتے نظر آتے
ہیں۔بہرکیفاگر کسی قاتل،کرپٹ ،ڈاکویا چور کو پارلیمنٹ کا ممبر بننے کا اہل
بنا کر ووٹر کے سامنے لایا جاتا ہے تو اس میں پاکستان کے عوام کا کیا قصور
ہے؟ووٹر کو بعد میں اس بات پر کیوں شرمندہ کیا جاتا ہے کہ اس نے ایک غلط
بندے کو ووٹ دیا ہے۔۔ کیا ان اداروں کے خلاف کاروائی نہی ہونی چاہیے جو
ایسے چور ،ڈاکویا کرپٹ انسان کو پارلیمنٹ کی ممبر شپ کا اہل بنا کر ووٹر کے
سامنے لاتے ہیں؟عجب منطق ہے جس نے عوام پاکستان کو آپس میں لڑا دیا ہے کسی
کو سمجھ میں نہی آتا کہ کس کے حق میں بولیں اور کس کے خلاف جائیں ۔۔لیکن
میرے جیسے عام ووٹر نے جب ووٹ دے دیاتو اسکا مطلب پاکستان کے ہر اس ادارے
پر اعتماد کیاجواحتساب کرتے ہیں ،جو کسی امیدوار کے اہل یا نااہل ہونے کا
فیصلہ کرتے ہیں۔اگر اسکے بعد مجھے یہ بتایا جائے کہ تم نے جس کو ووٹ دیا ہے
وہ تو نہایت ہی غلط انسان ہے اس نے ماضی میں پاکستان کو بے حد نقصان
پہنچایا،تو میں کبھی بھی اپنے منتخب کردہ نمائندے کے خلاف نہیں جاؤں گا
بلکہ پاکستان کے ان تمام اداروں سوال کروں گا کہ آپ نے مجھے دھوکے میں کیوں
رکھا؟لہذٰا مجھے دھوکے میں مت رکھو اور میرے منتخب کردہ نمائندے کے ماضی کا
احتساب بند کرو کیونکہ ایسے احتساب سے محض حکومت اپوزیشن کو بلیک میل کرکے
اپنے فائدے ضرور نکالتی ہے مگر جس نے ووٹ دیا ہے اسکے اور بھی بہت سارے
مسائل ہیں جن سے چھٹکارہ پانے کے لیے ووٹر نے ووٹ دیا ہے۔۔! |