لا یحب اللہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ظلمہ ( نہیں پسند کرتا اللہ تعالیٰ کہ بر ملا کہی جائے بری بات مگر ( اس سے)
جس پر ظلم ہوا ) ( النساء ١٤٨)
جس شخص نے کتا یا شکرہ وغیرہ کوئی شکاری جانور شکار پر چھوڑا تو اس کا شکار
چند شرطوں سے حلال ہے :-
شکاری جانور مسلمان کا ہو اور سکھایا ہوا ہو۔اس نے شکار کو زخم لگا کر مارا
ہو ۔شکاری جانور بسم اللہ اللہ اکبر کہہ کر چھوڑا گیا ہو۔اگر شکاری کے پاس
زندہ پہنچا ہو تو اسے بسم اللہ اللہ اکبر کہ کر ذبح کرے ۔ اگر ان شرطوں میں
سے کوئی شرط نہ پائی گئی تو حلال نہ ہو گا ۔ تیر سے شکار کرنے کا بھی یہی
حکم ہے ۔ ( المائدہ ٤)
یہاں طعام سے مراد وہ جانور ہیں جنہیں ذبح کیا جاتا ہے ‘ یعنی وہ جانور جسے
کسی یہودی اور نصرانی نے ذبح کیا ہو اس کا کھانا مسلمان کے لئے حلال ہے ‘
اگر ذبح کے وقت انہوں نے اللہ تعالیٰ کا نام لیا تو پھر تو سب ائمہ اس کے
حلال ہونے پر متفق ہیں لیکن اگر وہ عزیر اور مسیح علیمہا السلام کا نام لے
کر ذبح کریں تو پھر کیا حکم ہے؟ اسکے متعلق بہترین قول وہ ہے جسے صاحب روح
المعانی نے حسن سے نقل کیا ہے کہ اگر تو خود سنے کہ اس نے غیر اللہ کا نام
لے کر ذبح کیا ہے تو اسے نہ کھا اوراگر تو نے خود نہیں سنا تو پھر حلال ہے
۔ ( المائدہ ٥) |