سیلفی شارک سے زیادہ خطرناک

دنیا بھر میں خود سے محبت میں اضافہ اب لوگوں کی زندگی کے لیے خطرہ بن گیا ہے۔ ایک ریسرچ کے مطابق گزشتہ دہائی میں سیلفی لیتے ہوئے ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد شارک حملوں میں ہلاک ہونے والے افراد سے پانچ گنا زیادہ ہے۔
 

image


ہر سال سیلفی کے باعث ہلاکتوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ اس کی ایک وجہ ہر سال جدید موبائل فونز اور سیلفی اسٹیکس کا مارکیٹ میں متعارف کرائے جانا ہے۔ بھارت کے ایک جریدے کے مطابق اکتوبر 2011ء سے نومبر 2017ء تک کم از کم 259 افراد سیلفی لیتے ہوئے ہلاک ہوئے۔ اسی عرصے میں شارک مچھلی کے حملے سے کل پچاس افراد ہلاک ہوئے تھے۔

1.3 ارب کی آبادی پر مشتمل ملک بھارت میں 800 ملین افراد کے پاس موبائل فون ہیں۔ اس ملک میں 2011ء سے اب تک سیلفی لیتے ہوئے 159 افراد ہلاک ہوئے ۔ کئی واقعات میں کبھی کوئی نوجوان شخص کسی ٹرین کے سامنے سیلفی لیتے ہوئے حادثے کا شکار ہو گیا تو کبھی سیلفی لیتے وقت کشتی کے ڈوب جانے سے ہلاکت ہوئی۔ بھارت میں اتنی زیادہ تعداد میں ہلاکتوں کے باعث حکومت کو کچھ ایسے علاقے مختص کرنا پڑے جہاں سیلفی لینے کی اجازت نہیں ہے۔ صرف ممبئی شہر میں ایسی 16 جگہیں ہیں جہاں سیلفی لینے کی اجازت نہیں ہے۔

بھارت کے بعد سیلفی لیتے ہوئے سب سے زیادہ ہلاکتیں روس، امریکا اور پھر پاکستان میں ریکارڈ کی گئیں۔ روس میں کئی لوگ کسی پل یا بلند عمارت میں سیلفی لیتے ہوئے جاں بحق ہوئے جبکہ امریکا میں بلند پہاڑیوں سے گر جانے کے باعث ہلاکتیں ہوئیں۔


Partner Content: DW

YOU MAY ALSO LIKE:

As people take bigger and bigger risks for the perfect selfie, the smartphone snaps have become five times more deadly than shark attacks. Between October 2011 and November 2017, at least 259 people died taking selfies around the globe, compared to just 50 people killed by sharks in the same period.