روزانہ دل مچلتاہے کہ اچھی اچھی خبریں لکھاکرو جنہیں پڑھ
کر عام آدمی خوش ہوجائے لیکن یہ بات ایک عرصہ سے حسرت میں تبدیل ہوگئی ہے
لگتاہے پاکستان کو کسی منحوس کی نظرلگ گئی ہے اچھی اچھی خبریں سننے کو ملسی
ہیں نہ پڑھنے تو۔۔مثلاً آج کے اخبارمیں عوام کیلئے بہت سے بری خبریں ہیں
مسائل درمسائل کا شکار لوگوں کیلئے ایک بری خبر ہی کافی ہوتی ہے جب بہت سی
ایسی خبریں ایک ساتھ یلغارکریں تو پھر کیا حال ہو سکتاہے یہ وہی جانتے ہیں
جن کے ساتھ بیت رہی ہو بہرحال دل پر جبر کرکے پڑھئے۔۔ نیشنل الیکٹرک پاور
ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے بجلی کے نرخوں میں دس پیسے پونٹ اضافہ مئی کی
فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں کیا گیا ہے اس سے پہلے بجلی کی قیمت ڈیڑھ روپے
یونٹ بڑھایا گیا تھا ۔بجلی کی قیمتوں میں حالیہ اضافے سے صارفین پر ایک ارب
بیس کروڑ روپے کا بوجھ پڑے گا۔ اس اضافے کا لائف لائن، کے الیکڑک اور زرعی
صارفین پر اطلاق نہیں ہوگا۔ پیشگی اطلاع ہے کہ دسمیرمیں بجلی کی قیمتوں پر
پھر نظرثانی کی جائے گی مئی میں بارہ ارب ساٹھ کروڑ یونٹ بجلی پیدا کی گئی۔
جس پر تریسٹھ ارب اٹھہتر کروڑ روپے لاگت آئی۔ پانی سے انتیس فیصد، کوئلے سے
بارہ فیصد اور مقامی گیس سے سولہ فیصد بجلی پیدا کی گئی جبکہ درآمدی ایل
این جی سے اٹھائیس اور فرنس آئل سے تین فیصد بجلی پیدا کی گئی۔ اب دوسری
خبر ملاحظہ فرمائیں یوٹیلٹی اسٹور پر چینی سمیت 50 سے زائد برانڈڈ اشیاء کی
قیمتوں میں اضافہ کردیا گیا۔ چینی کی قیمت میں 3 روپے فی کلو اضافے کے ساتھ
69 سے 72 روپے کردی گئی ہے۔پچاس سے زائد برانڈڈ اشیاء کی قیمتوں میں بھی 20
روپے کا اضافہ کردیا گیا ہے جن میں شیمپو، صابن اور کریم وغیرہ شامل ہیں
چہرے پر لگانے والی کریم کے 70 ملی لیٹر جار پر 10 روپے تک کا اضافہ کیا
گیا ہے جب کہ مخلتف برانڈز کے صابن کی قیمت میں بھی ایک سے 2 روپے تک اضافہ
کردیا گیا ہے۔400 ملی لیٹر شیمپو کی قیمت میں 20 روپے تک اضافہ کردیا ہے جس
کی قیمت 374 روپے سے بڑھا کر 394 روپے کردی ہے۔ تیسری خبر دھماکے دارہے
اقتصادی رابطہ کمیٹی نے گھریلو صارفین کے لیے گیس کی قیمتوں میں اضافے کی
منظوری دے دی۔ گھریلو صارفین کیلئے گیس 190 فیصد تک مہنگی ہوگی اور
دیگرتمام کیٹیگریز کیلئے گیس کی قیمتوں میں 31 فیصد سیزیادہ اضافے کی
منظوری بھی دیدی گئی۔ گیس کی نئی قیمتوں کا اطلاق یکم جولائی سے ہوگا۔ گیس
کی قیمتوں میں اضافہ آئی ایم ایف کی شرائط میں شامل تھا، قیمتوں میں اضافے
سے حکومت کو 500 ارب روپے سے زیادہ ریونیو حاصل ہوگا اور حکومت دسمبر میں
گیس کی قیمتوں کا دوبارہ جائزہ لے گی۔ چوتھی خبر تشوشناک ہے عالمی منڈی میں
سونے کی قیمت میں اضافے کے سبب پاکستان میں فی تولہ قیمت تاریخ کی بلند
ترین سطح 80 ہزار 500 روپے تک پہنچ گئی۔عالمی منڈی میں سونے کی قیمت میں
اضافے کا رجحان جاری ہے۔ صرف ایک روز میں قیمت 21 ڈالر اضافے سے 1429 ڈالر
فی اونس تک پہنچ چکی ہے۔بین الاقوامی مارکیٹ میں سونے دام بڑھ جانے سے
مقامی سطح پر بھی قیمت 1300 روپے اضافے سے تاریخ کی بلند ترین سطح 80 ہزار
500 روپے تک پہنچ گئی جبکہ 10 گرام سونا 1115 روپے اضافے سے 69 ہزار 16
روپے میں فروخت ہونے لگا۔گولڈ ڈیلرز ڈیلرز کے مطابق پہلے روپے کے مقابلے
ڈالر کے دام بڑھنے کے اثرات سونے کی قیمت پر نظر آ رہے تھے، اب عالمی منڈی
میں سونا مہنگا ہونے سے مقامی مارکیٹ میں اس کے ریٹ بڑھ رہے ہیں۔حکومت نے
روپے کی قدر مزید کم کر دی ہے جس سے ڈالر 164 روپے کا ہوگیا ہے جس سے ملک
پر بیرونی قرضوں کے بوجھ میں ایک روز کے دوران ہی 550 ارب روپے کا اضافہ ہو
گیا ہے۔ جون کے دوران اب تک انٹر بینک میں ڈالر 9.4 فیصد مہنگا ہو چکا ہے
جبکہ حکومت آئی ایم ایف سے قرض لینے کے لئے رواں مالی سال اب تک روپے کی
قدر میں 33.5 فیصد کمی کر چکی ہے۔ روپے کی بے قدری کے باعث انٹر بینک
مارکیٹ میں یورو کی قدر 166 روپے 92 پیسے اور برطانوی پاونڈ کی 200 روپے 71
پیسے ہو گئی جبکہ جاپانی ین ایک روپے 50 پیسے ، بھارتی روپیہ 2 روپے 34
پیسے اور چینی یوکرن 23 روپے 56 پیسے کا ہو گیا ہے۔ ایکس چینج کمپنیز
ایسوسی ایشن کے مطابق کاروباری اوقات کے اختتام پر اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی
قیمت مزید بڑھنے کاخدشہ ہے۔ مقامی صرافہ مارکیٹ میں ایک تولہ سونے کی قیمت
میں 500 روپے اضافہ ہو گیا ہے اور اس کا ریٹ 80500 روپے سے بڑھ کر 8100
روپے ہو گیا جیولرز کے مطابق سونے کی قیمت میں موجودہ اضافہ ڈالر کی قیمت
میں اضافے کے باعث ہوا ہے بجلی کے نرخوں میں اضافہ مئی کی فیول ایڈجسٹمنٹ
کی مد میں کیا گیا ہے حالیہ اضافے سے صارفین پر ایک ارب بیس کروڑ روپے کا
بوجھ پڑے گا۔ اس اضافے کا لائف لائن، کے الیکڑک اور زرعی صارفین پر اطلاق
نہیں ہوگا۔ صارفین سے اضافہ آئندہ ماہ کے بجلی بلوں میں وصول کیا جائے گا۔
سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی نے مئی کی فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کے تحت فی یونٹ
بجلی ساڑھے اکیس پیسے مہنگی کرنے کی درخواست کی تھی تاہم نیپرا نے دس پیسے
اضافے کی منظوری دی۔ مئی میں بارہ ارب ساٹھ کروڑ یونٹ بجلی پیدا کی گئی۔ جس
پر تریسٹھ ارب اٹھہتر کروڑ روپے لاگت آئی۔ پانی سے انتیس فیصد، کوئلے سے
بارہ فیصد اور مقامی گیس سے سولہ فیصد بجلی پیدا کی گئی ۔ حکومتی مالیاتی
اداروں، مقامی بروکریج ہاؤسز سمیت دیگر انسٹی ٹیوشنز کی جانب سے توانائی،
بینکنگ ،سیمنٹ، سٹیل اور دیگر منافع بخش سیکٹرکی نچلی سطح پر آئی ہوئی
سیاسی افق پر چھائی بے یقینی کی صورتحال ، وفاقی بجٹ پر اپوزیشن کے سخت
رویے کے سبب بجٹ کی منظوری التوا میں جانے کے خدشے، ایف بی آر کی جانب سے
ٹیکس وصولی کیلئے انقلابی اقدامات سے جڑی خبروں پر اور ڈالرکے مقابلے میں
پاکستانی روپے کی بے قدری کے باعث مقامی سرمایہ کار گروپ تذبذب کا شکار نظر
آئے اور اپنے حصص فروخت کرنے کو ترجیح دی، جس کے نتیجے میں مارکیٹ میں تیزی
کے اثرات زائل ہوگئے ان حالات میں غریبوں سوچو زندگی کیسے گذرے گی اب حالات
میں ہم اچھی اچھی خبریں کہاں سے لائیں؟۔
|