آئی سی سی ورلڈ کپ میں پاکستان کی سنسی خیز مقابلے کے بعد
افغانستان کو تین وکٹوں سے شکست نے بلا شبہ افغانیوں کو دلبرداشتہ کر دیا۔
مگر کھیل نظم و ضبط سکھاتا ہے۔ ایک سپورٹس مین اپنے ڈسپلن پر ہمیشہ فخر
کرتا ہے۔پاک افغان میچ میں دلچسپ مقابلے کے ساتھ شائقین کرکٹ کی ہنگامہ
آرائی بھی موضوع بحث بنیہوئی ہے۔لوگ حیران ہیں کہ افغان شائقین نے
پاکستانیوں پر حملے کیوں کئے۔ کیا یہ نفرت صرف کھیل میدان کی حد تک پائی
جاتی ہے یا اسے وسعت ملی ہے۔ پاکستانی اس لئے بھی حیران ہیں کہ انھوں نے
لاکھوں کی تعداد میں افغان بھائیوں کی میزبانی کی۔ مگر احسان یا نیکی کر کے
اسے جتانا یا کسی کو طعنہ دینا نیکی کو ضائع کر دیتا ہے۔ ایک انسان کی ذمہ
داری ہے ہہ وہ دوسرے انسان کے دکھ سکھ میں اس کا ساتھ دے۔ جب مسلمان اور
مسلمان کے درمیان تعلق کا معاملہ ہو تو یہ ذمہ داری مزید بڑھ جاتی ہے۔ سوشل
میڈیا پر شیئر کی گئی ویڈیو کے مطابقپاک افغان کے شائقین کے مابین گراؤنڈ
کے اندر اور باہر لڑائی، ہاتھا پائی اور تلخ کلامی کے واقعات سامنے
آئے۔لیڈز میں میچ شروع ہونے سے قبل گراؤنڈ کے باہر پاکستان اور افغانستان
کے کرکٹ شائقین کے درمیان لڑائی جھگڑے کو روکنے کے لیے ویسٹ یارک شائر
پولیس کے سیکورٹی اہل کار سرگرم رہے۔میچ کے دوران بھی گراؤنڈ میں موجود
تماشائی ایک دوسرے پر مکے برساتے دکھائی دیئے ۔ جملے بازی کا سلسلہ بھی
جاری رہا، بعض شائقین ایک دوسرے پر پانی کی بوتلیں اور دیگر اشیا بھی
پھینکتے رہے۔ہنگامہ آرائی میں ملوث متعدد شائقین کو سیکورٹی اہل کاروں نے
گراؤنڈ سے باہر بھی نکال دیا۔میچ کے اختتام پر بھی متعدد شائقین حفاظتی
حصار توڑتے ہوئے گراؤنڈ میں داخل ہو گئے اور کھلاڑیوں کی طرف بھاگنے
لگے۔آئی سی سی کے ترجمان نے پاکستان اور افغانستان کے میچ کے دوران بدنظمی
اور لڑائی جھگڑوں کے واقعات پر افسوس ظاہر کیا اورکہا کہ وہ آئندہ ایسے
واقعات کے تدارک کے لیے گراؤنڈ سیکورٹی اور مقامی پولیس کے ساتھ مل کر کام
کریں گے۔
پاکستان اور افغانستان کے مابین کشیدہ سیاسی تعلقات کی جھلک اس کرکٹ میچ
میں بھی دکھائی دی۔پاکستانی افغان بھائیوں کی ترقی پر کبھی دکھی نہیں ہوئے
ہوں گے۔ بلکہ افغانستان میں تعمیر و ترقی پاکستان کے مفاد میں ہے۔ افغانوں
میں پاکستان کے خلاف یہ نفرت اور دشمنانہ سوچ پیدا کرنے اور افغان بھائیوں
کو اشتعال دلانے کے پیچھے اسلام اور پاکستان دشمن موجود ہیں۔ جب کہ کھیل کو
سیاست سے دور رکھا جاتا ہے۔ پاکستان اور افغانستان کے درمیان اس میچ سے قبل
تین ایک روزہ میچ کھیلے جا چکے ہیں جس میں پاکستان کامیاب رہا ہے۔ایک میچ
بہت ہی سنسنی خیز رہا۔ افغانستان نے25مئی کو برسٹل میں کھیلے گئے پہلے وارم
اپ میچ میں پاکستان کو 3 وکٹوں سے ہرا دیا۔ افغانستان کو میچ جیتنے کے لئے
263 رنز کا ہدف ملا تھا جو اس نے 7 وکٹوں کے نقصان پر حاصل کر لیا۔اس ہار
کے ساتھ ہی کرکٹ سے گہری دلچسپی رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ کم تجربہ کار
ٹیم ہونے کے باوجود پاکستان جیسی تجربہ کار ٹیم کو ہرانا افغانستان کے لئے
فخر اور خود پاکستان سمیت کئی ٹیموں کے لئے خطرے کی گھنٹی ہے۔ورلڈ کپ سے
قبل تمام ٹیمیں وارم اپ میچز میں مصروف رہیں۔ افغانستان میں گزشتہ برسوں
میں کرکٹ کو کافی فروغ ملا اور اب افغان عوام میں بھی یہ کھیل مقبول ہو رہا
ہے۔جہاں بعض شائقین نے اس میچ میں بدنظمی پیدا کرنے کی کوشش کی وہیں کچھ نے
دونوں ممالک کے درمیان عزت و احترام اور محبت کا پیغام دیتے بھی دکھائی
دیئے۔گو کہ کھیل اور سیاست کو الگ رکھنا چاہیے اور کھیل کو تفریح کے طور پر
ہی دیکھنا چاہئے۔میچ کے دوران سٹیڈیم میں تناؤ کی سی صورتحال تھی جب
اسٹیڈیم میں موجود ایک شخص نے ٹوئٹر کے ذریعے اپنے اہلخانہ کو اپنے محفوظ
ہونے کا پیغام دیا۔میچ کے دوران اسٹیڈیم کے اوپر ایک چھوٹا جہاز پرواز کرتا
ہوا گیا جس پر ایک بینر لگا تھا۔ بینر پر ’جسٹس فار بلوچستان‘ کے الفاظ درج
تھے۔ اس معاملے کی تحقیقات ہونی چاہیے کہ ایک جہاز جس پر ’جسٹس فار
بلوچستان‘ کا بینر تھا ،میچ کے دوران اسٹیڈیم پر سے کیسے گزرا۔ جو لوگ اس
کے پیچھے ہیں سب کو معلوم ہو گا لیکن مقامی انتظامیہ کو اس طرح کے واقعات
کا سراغ لگانا چاہیے۔‘ٹوئٹر پر کئی صارف افغانستان کی جانب سے اچھی کرکٹ
کھیلنے پر انھیں داد بھی دے رہے ہیں۔ میچ کے بعد افغانستان کی ٹیم کے کپتان
گلبدین نائب کی پریس کانفرنس میں انھوں نے شائقین سے درخواست کی تھی کہ یہ
محض ایک کھیل ہے۔پاکستان کے دفتر خارجہ نے بھی پاک افغان کھیل کے دوران
رونما واقعات پر بیان جاری کیا۔ کھیل کے میدان کو پاکستان کے خلاف پروپگنڈہ
کے طور پر استعمال کیا گیا۔ جس کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کی ضرورت ہے۔ کون
لوگ ہیں جو پاکستان اور افغانستان کے درمیان دراڑیں پیدا کر رہے ہیں۔ افغان
شائیقین کرکٹ کی جانب سے پاکستانیوں کے خلاف رویہ نے پاکستان میں بھی تشویش
اور غصہ پیدا کیا ہے۔ ان واقعات کا مقصد بھی یہی ہو سکتا ہے کہ پاکستانیوں
کو افغان بھائیوں کے خلاف اشتعال دیا جائے۔ اس طرح بھائیوں میں دوریاں پیدا
کی جائیں۔ پاکستان نے افغان مہاجرین کے ملک میں قیام کا دورانیہ بھی مزید
ایک سال بڑھا دیا۔ افغان صدر اشرف غنی کے دورہ پاکستان کے ایک دن بعد ہی
افسوسناک واقعات کا رونما ہونا فکر مندی کی بات ہے۔پاکستان نے سفارتی چینل
کے زریعے افغانستان کو صورتحال سے آگاہ کر دیا ہے۔ توقع ہے کہ دونوں ممالک
شرپسند عناصر اور ان کے سرپرستوں کو بے نقاب کرنے میں باہمی تعاون کریں گے
تا کہ مستقبل میں ایسے ناپسندیدہ اور اشتعال انگیز واقعات سے بچا جا سکے۔
|