کھیلوں کی تنظیمیں مالی بحران کا شکار: سپورٹس سامان مہنگا، فنڈز ناپید


خیبر پختونخوا میں کھیلوں کی سرگرمیاں جاری ضرور ہیں، مگر ان کے پیچھے موجود تنظیمیں شدید مالی بحران، سرکاری بے حسی، اور کرپشن جیسے مسائل کی زد میں ہیں۔ سرکاری فنڈز کی بندش، مہنگا ہوتا کھیلوں کا سامان، اور اسکینڈلز نے اصل کھلاڑیوں کو دیوار سے لگا دیا ہے۔ خیبر پختونخوا میں کھیلوں کی سرگرمیاں تو جاری ہیں، مگر ان کے پیچھے کھڑے ادارے شدید مالی بحران کا شکار ہو چکے ہیں۔ سال 2021 کے بعد صوبائی اسپورٹس ڈائریکٹریٹ نے کسی بھی کھیلوں کی ایسوسی ایشن کو سالانہ فنڈز جاری نہیں کیے۔ کورونا کے بعد سے صورتحال مزید خراب ہو گئی ہے، اور بیشتر کھیلوں کی تنظیمیں اب زوال کی جانب بڑھ رہی ہیں۔ایسوسی ایشنز کا کہنا ہے کہ تین سے پانچ لاکھ روپے سالانہ فنڈ سے اب کچھ بھی ممکن نہیں۔ کورونا کے بعد نہ صرف فنڈز بند ہوئے بلکہ کھیلوں کے سامان کی قیمتیں بھی آسمان سے باتیں کرنے لگیں۔

سکواش کا ایک ریکیٹ 42 ہزار، باکسنگ کے دستانے اور گئیر 25 ہزار سے اوپر، ہاکی کا اسٹک 14 ہزار، اور لان ٹینس کا مکمل سیٹ 70 ہزار تک کا ہو چکا ہے۔ ان حالات میں پرائیویٹ سپانسرز بھی ہاتھ کھینچ رہے ہیں۔ایک سکواش ریکیٹ کی قیمت 42 ہزار روپے، شوز 18 ہزار، اور ایک بال 600 روپے تک کا ہو چکا ہے۔ ہاکی اسٹک 7 ہزار سے 14 ہزار روپے تک کی ہے، جبکہ فٹ بال، کرکٹ اور دیگر کھیلوں کے بال 35 روپے سے لے کر 200 روپے تک میں ملتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ فٹ بال اور کرکٹ جیسے ٹیم گیمز زیادہ مقبول ہیں، کیونکہ ان کے اخراجات کم اور کھلاڑی زیادہ ہوتے ہیں۔

اس کے برعکس انفرادی کھیلوں میں دلچسپی بڑھ رہی ہے—جیسے باکسنگ، لان ٹینس، سکواش اور دیگر—مگر ان کے لیے درکار سامان مہنگا اور ناقابلِ برداشت ہو چکا ہے۔ حکومت کی جانب سے فنڈز نہ ملنے کی وجہ سے بیشتر ایسوسی ایشنز نے سپانسرز تلاش کرنے کی کوشش کی، مگر صرف چند مخصوص کھیلوں جیسے سکواش کو کچھ پرائیویٹ سپورٹ مل پایا ہے۔ڈی جی اسپورٹس خیبرپختونخواہ نے گذشتہ روز ایک تقریب میں گرانٹ اینڈ ایڈ نہ ہونے کے حوالے سے باضابطہ کہہ دیا .دوسری جانب کھیلوں کے لیے گراو¿نڈز تو بن رہے ہیں، مگر کھلاڑیوں کو کھیلوں کا سامان، ٹریننگ، یا سہولیات فراہم کرنے کا کوئی جامع نظام موجود نہیں۔ ایسوسی ایشنز سے وابستہ سینئر افراد اب تھک ہار چکے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ "بجائے کھیل کو فروغ دینے کے، اب ہم روزانہ اپنی بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں۔"

صورتحال یہاں تک خراب ہو چکی ہے کہ اب کچھ اسپورٹس فیڈریشنز، بالخصوص مارشل آرٹس کی بعض غیر تسلیم شدہ تنظیمیں اور کچھ رجسٹرڈ فیڈریشنز، ہیومن اسمگلنگ جیسے خطرناک جرائم میں ملوث پائی جا رہی ہیں۔حالیہ دنوں میں خیبر پختونخوا اسپورٹس ڈائریکٹریٹ سے وابستہ ایک افسر کے حوالے سے بھی ایک بڑا اسکینڈل سامنے آیا ہے، جہاں جعلی اسپانسر لیٹرز، جھوٹے کھیلاڑی، اور بیرون ملک ایونٹس کی آڑ میں ویزا حاصل کرنے کی کوششیں کی گئیں۔ یہ تمام کاروائیاں باضابطہ تحقیقات کی متقاضی ہیں، مگر ابھی تک کوئی واضح کارروائی سامنے نہیں آئی۔

مارشل آرٹس، کراٹے، اور دیگر انفرادی کھیلوں میں شرکت کے نام پر غیر قانونی طور پر یورپ، ایشیا اور دیگر ممالک میں کھلاڑیوں کو بھیجنے کی شکایات موصول ہو چکی ہیں۔ ان جعلی "ٹورز" میں اکثر وہ لوگ شامل ہوتے ہیں جن کا کھیل سے کوئی تعلق نہیں۔ فیڈریشنز ان سے لاکھوں روپے وصول کرتی ہیں، اور بعد میں نامعلوم ہو جاتی ہیں۔صوبے میں کھیلوں کا نیا مالی سال شروع ہونے کو ہے ، مگر فنڈز کے اجراءیا پالیسی پر کوئی وضاحت موجود نہیں۔ گراو¿نڈز ضرور بن رہے ہیں، لیکن کھلاڑیوں کو کھیلنے کے لیے سامان، کوچنگ، یا تربیت تک دستیاب نہیں۔ فیڈریشنز کے سینئر ممبران نے یہاں تک کہنا شروع کر دیا ہے کہ "کھیل کا جذبہ اب مایوسی میں بدل رہا ہے۔"

اس وقت صرف وہی ایسوسی ایشنز کچھ کام کر رہی ہیں جو یا تو بین الاقوامی نیٹ ورک رکھتی ہیں یا پرائیویٹ سپانسرز سے ج±ڑی ہوئی ہیں۔ باقی، خاموشی کا شکار ہیں یا پھر ہیومن اسمگلنگ کے غیر قانونی نیٹ ورکس سے منسلک۔ضرورت ہے سخت تحقیقات، فعال پالیسی اور اصل کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کی اگر خیبرپختونخوا میں کھیلوں کو بچانا ہے تو صرف گراو¿نڈز یا تقاریر کافی نہیں ہوں گی۔ ضروری ہے کہ ہر فیڈریشن کا آڈٹ ہو جعلی ٹورز اور اسپانسر لیٹرز کی چھان بین ہو کھلاڑیوں کو سبسڈی، سامان اور تربیت فراہم کی جائے اور سب سے بڑھ کر، اسپورٹس میں موجود کرپٹ عناصر کے خلاف کارروائی کی جائے

افسوسناک امر یہ ہے کہ چند افراد کھیلوں کی آڑ میں بیرون ملک جانے کے لیے ہیومن اسمگلنگ جیسی غیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث ہو چکے ہیں، اور وہ مزے سے مستفید ہو رہے ہیں۔ اصل کھلاڑی، جو سالہا سال محنت کرتے ہیں، وہ حکومتی بے حسی کا شکار ہیں۔ایسے میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کھیلوں کی ترقی کے دعوے صرف فائلوں میں محدود ہیں یا واقعی کچھ عملی اقدامات بھی کیے جائیں گے؟ کیونکہ کھیل، قوموں کی پہچان اور نوجوانوں کی توانائی کا رخ مثبت سمت میں موڑنے کا بہترین ذریعہ ہے—مگر اگر اسے سنبھالا نہ گیا تو کل یہی کھلاڑی میدان چھوڑنے پر مجبور ہوں گے۔
#kikxnow #digitalcreator #sportnews #mojo #fundsforassociation #Kpk #kp #pakistan #musarratullahjan #games
Musarrat Ullah Jan
About the Author: Musarrat Ullah Jan Read More Articles by Musarrat Ullah Jan: 729 Articles with 608258 views 47 year old working journalist from peshawar , first SAARC scholar of kp , attached with National & international media. as photojournalist , writer ,.. View More