نیوزی لینڈ حکومت کا فیصلہ: ”حیاتیاتی مردوں کا خواتین کے کھیلوں میں کوئی مقام نہیں“ — ٹرانس جینڈر رہنمائی اصول ختم



نیوزی لینڈ کی حکومت نے خواتین کے کھیلوں میں ٹرانس جینڈر افراد کی شمولیت سے متعلق متنازعہ رہنمائی اصول (Guiding Principles) ختم کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ "حیاتیاتی مردوں کا خواتین کے کھیلوں میں کوئی مقام نہیں۔"

یہ فیصلہ نائب وزیراعظم ونسٹن پیٹرز کی قیادت میں کیا گیا، جنہوں نے 2022 میں متعارف کردہ اسپورٹس نیو زی لینڈ کے ’شمولیتی اصولوں‘ کو ’ووک‘ قرار دے کر مسترد کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا مقصد "خواتین اور لڑکیوں کے کھیلوں میں حفاظت اور شفافیت کو یقینی بنانا ہے۔"

یہ رہنما اصول 2022 میں اس نیت سے جاری کیے گئے تھے کہ کمیونٹی اسپورٹس میں ٹرانس جینڈر افراد کی شمولیت ممکن بنائی جائے، امتیاز اور دھونس سے بچا جا سکے، اور کھیلوں کے میدان کو محفوظ، باعزت اور سب کے لیے قابلِ رسائی بنایا جا سکے۔تاہم، حکومت نے اب اعلان کیا ہے کہ یہ اصول برادری کی توقعات سے ہم آہنگ نہیں، جو انصاف اور تحفظ کو اولیت دیتی ہے۔

وزیر کھیل کرس بشپ نے کہا:"رہنما اصول صرف تنوع، شمولیت اور مساوات پر مرکوز تھے، جبکہ کمیونٹی کھیلوں میں انصاف اور حفاظت بھی لازمی ہیں۔"نیوزی لینڈ کو ماضی میں ٹرانس جینڈر کھلاڑیوں کے حقوق کے لیے عالمی سطح پر قائد سمجھا جاتا رہا ہے۔ 2021 میں وزنی کھلاڑی لارل ہبرڈ ٹوکیو اولمپکس میں حصہ لینے والی پہلی کھلی ٹرانس جینڈر خاتون بنیں۔ تاہم اس کے بعد سے خواتین کھیلوں میں مقابلے کی شفافیت اور کھلاڑیوں کی حفاظت پر تحفظات بڑھتے گئے۔

ستمبر 2024 میں 50 سے زائد اولمپینز، ماہرین، اور سابقہ حکام نے ایک مشترکہ خط میں حکومت سے مطالبہ کیا کہ ٹرانس جینڈر شمولیتی پالیسی کو ختم کیا جائے۔گروپ Save Women’s Sport Australasia نے حکومتی اقدام کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ سابقہ اصول قومی اسپورٹس اداروں کے لیے پیچیدگیاں پیدا کر رہے تھے، خصوصاً ا±ن کے لیے جو انٹرنیشنل فیڈریشن پالیسیوں سے مطابقت نہیں رکھتے تھے۔Aotearoa ٹرانس جینڈر ہیلتھ ایسوسی ایشن نے شدید مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ کھیلوں میں ٹرانس اور نان بائنری افراد کے لیے "تنہائی اور نفرت" کو بڑھا سکتا ہے۔لیبر پارٹی کے ترجمان شانن ہالبیرٹ نے بھی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا:"یہ شمولیت کو ختم کرنے کا عمل ہے، جو ناقابلِ قبول ہے۔"

اسپورٹس نیوزی لینڈ کی سربراہ ریلن کیسل نے کہا کہ:"کمیونٹی سطح پر کھیلوں کی تنظیمیں اب خود یہ فیصلہ کریں گی کہ وہ ٹرانس جینڈر افراد کی شرکت کے بارے میں کیا پالیسی اپناتی ہیں۔"نیوزی لینڈ کا یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکہ، انگلینڈ، ترکی، جرمنی، بھارت، اور جنوبی کوریا جیسے ممالک میں بھی ٹرانس جینڈر کھلاڑیوں کی شرکت پر مختلف نوعیت کی پابندیاں زیرِ غور یا نافذ ہو چکی ہیں۔


Musarrat Ullah Jan
About the Author: Musarrat Ullah Jan Read More Articles by Musarrat Ullah Jan: 728 Articles with 606318 views 47 year old working journalist from peshawar , first SAARC scholar of kp , attached with National & international media. as photojournalist , writer ,.. View More