پادری نے حضرت خالد بن ولیدؓ کو زہر کھانے کو کیوں کہا؟

حضرت خالد بن ولید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عیسائیوں کے ایک قلعہ کا محاصرہ کیا تو ان کا سب سے بوڑھا پادری آپ کے پاس آیا۔ اس کے ہاتھ میں انتہائی تیز زہر کی ایک پڑیا تھی۔ اس نے حضرت خالد بن ولید سے عرض کیا کہ آپ ہمارے قلعہ کا محاصرہ اٹھا لیں ، اگر تم نے دوسرے قلعے فتح کر لئے تو اس قلعہ کا قبضہ ہم بغیر لڑائی کے تم کو دے دیں گے۔ حضرت خالد رضی اللہ تعالٰی عنہ نے فرمایا ،
" نہیں ، ہم پہلے اس قلعہ کو فتح کریں گے ، بعد میں کسی دوسرے قلعے کا رخ کریں گے۔“
یہ سن کر بوڑھا پادری بولا ،
" اگر تم اس قلعے کا محاصرہ نہیں اٹھاؤ گے تو میں یہ زہر کھا کر خودکشی کر لوں گا اور میرا خون تمہاری گردن پر ہوگا۔"
حضرت خالد رضی اللہ تعالٰی عنہ فرمانے لگے ،
" یہ ناممکن ہے کہ تیری موت نہ آئی ہو اور تو مر جائے۔“
بوڑھا پادری بولا:
" اگر تمہارا یہ یقین ہے تو لو پھر یہ زہر کھا لو۔" حضرت خالد بن ولید رضی اللہ تعالٰی عنہ نے وہ زہر کی پڑیا پکڑی اور یہ دعا بسم الله وبالله رب الأرض ورب السماء الذي لا يضر مع اسمه داء پڑھ کر وہ زہر پھانک لیا اور اوپر سے پانی پی لیا۔ بوڑھے پادری کو مکمل یقین تھا کہ یہ چند لمحوں میں موت کی وادی میں پہنچ جائیں گے مگر وہ یہ دیکھ کر حیران رہ گیا کہ چند منٹ آپ کے بدن پر پسینہ آیا۔ اس کے علاوہ کچھ بھی نہ ہوا۔
حضرت خالد بن ولید رضی اللہ تعالٰی عنہ نے پادری سے مخاطب ہو کر فرمایا ،
" دیکھا ، اگر موت نہ آئی ہو تو زہر کچھ نہیں بگاڑتا۔“
پادری کوئی جواب دئیے بغیر اٹھ کر بھاگ گیا اور قلعہ میں جا کر کہنے لگا ،
" اے لوگو ! میں ایسی قوم سے مل کر آیا ھوں کہ خدا تعالٰی کی قسم ! اسے مرنا تو آتا ہی نہیں ، وہ صرف مارنا ہی جانتے ہیں۔ جتنا زہر ان کے ایک آدمی نے کھا لیا ، اگر اتنا پانی میں ملا کر ہم تمام اہل قلعہ کھاتے تو یقیناً مر جاتے مگر اس آدمی کا مرنا تو درکنار ، وہ بیہوش بھی نہیں ہوا۔ میری مانو تو قلعہ اس کے حوالے کر دو اور ان سے لڑائی نہ کرو۔“
چنانچہ وہ قلعہ بغیر لڑائی کے صرف حضرت خالد بن ولید رضی اللہ تعالٰی عنہ کی قوت ایمانی سے فتح ہو گیا۔

YOU MAY ALSO LIKE: