”جے شری رام کا نعرہ نہ لگانے پر آگ لگا دی‘‘

بھارتی ریاست اتر پردیش میں مبینہ مذہبی منافرت کی بنیاد پر ایک پندرہ سالہ مسلمان لڑکے کو آگ لگانے کا واقعہ سامنے آیا ہے۔
 

image


حکام کا کہنا ہے کہ لڑکے کو تشویش ناک حال میں بنارس کے کاشی کبیر ہسپتال لایا گیا، جہاں اس کا علاج ہو رہا ہے۔ یہ واقعہ جمعہ کو علی الصبح چندولی کے علاقے میں پیش آیا۔

ہسپتال میں ایک نیوز چینل سے بات کرتے ہوئے لڑکے نے بتایا کہ چار ہندو لڑکوں نے اس کا گھیراؤ کیا اور مطالبہ کیا کہ وہ 'جے شری رام‘ کا نعرہ لگائے۔ اُس کے انکار پر انہوں نے اُسے مارا پیٹا اور کہا کہ وہ اپنےدین اسلام کو گالی دے۔ لڑکے کے مطابق اُس کے مسلسل انکار پر انہوں نے اُس پر مٹی کا تیل چھڑک کر آگ لگا دی۔

لیکن مقامی پولیس نے لڑکے کے اس بیان کو رد کیا ہے۔ پولیس سپرنڈنٹ سنتوش کمار نے صحافیوں کو بتایا کہ ابتدائی تفتیش اور سی سی ٹی وی فوٹیج سے ایسی کوئی گواہی نہیں ملی جس سے لڑکے کا موقف صحیح ثابت ہوتا ہو۔ انہوں نے کہا کہ ہو سکتا ہے کہ یہ معاملہ آپس کی رنجش میں کسی کو پھنسانے کی کوشش ہو یا پھر لڑکے نے خودسوزی کی ہو۔

بھارت میں انسانی حقوق کے کارکنوں کے مطابق نریندر مودی کےدور حکومت میں انتہا پسند ہندؤوں کی طرف سے مسلمانوں کو نشانہ بنانے کے واقعات میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔
 

image


اسی طرح کا ایک واقعہ اکیس جولائی کو مہاراشٹر کے اورنگ آباد شہر میں پیش آیا، جب نامعلوم افراد نے دو مسلمانوں کو ڈرایا دھمکایا اور زبردستی 'جے شری رام‘ نعرے لگانے کا مطالبہ کیا۔

پچھلے ماہ اٹھارہ جون کو ریاست جھارکھنڈ میں لوگوں کے ایک ہجوم نے نے تبریز انصاری نامی ایک مسلمان شخص کو پکڑ کر اتنا پیٹا کہ چار دن بعد اس کی موت واقع ہو گئی۔ پولیس کے مطابق انصاری کو لوگوں نے اسے موٹر سائیکل چوری کرتے ہوئے پکڑا تھا، لیکن ایف آئی آر کے مطابق اُسے مارنے والے اُس سے 'جے شری رام‘ اور 'جے ہنومان‘ کے نعرے لگانے کا مطالبہ کرہے تھے۔

بھارت میں انسانی حقوق کے کارکنوں کا الزام ہے کہ ایسے واقعات میں پولیس اکثر حکومت کی حامی قوم پرست ہندو تنظیموں اور گروہوں کے دباؤ کے باعث متاثرین کی بجائے ملزمان کو تحفظ دیتی ہے۔

اس ماہ بھارت کے انچاس سرکردہ دانشوروں نے وزیراعظم نریندر مودی کو خط لکھ کر ان پر زور دیا ہے کہ وہ بڑھتی ہوئی مذہبی جنونیت کی روک تھام میں اپنا کردار ادا کریں۔ انہوں نے کہا کہ 'جے شری رام‘ کا نعرہ اب لوگوں کو تشدد پر اُکسانے کے لیے استعمال ہو رہا ہے، جس کا تدارک حکومت کی ذمہ داری ہے۔

حال ہی میں گلوکار ورُون بہار کا یو ٹیوب پر ریلیز ہونے والا متنازع گیت 'جو نہ بولے جے شری رام، بھیج دو اس کو قبرستان‘ بھارت میں سوشل میڈیا پر کافی وائرل ہوا۔ اس نغمے کے خلاف بھارت کے کئی علاقوں میں شکایات درج کی گئیں، جس کے بعد چند روز پہلے لکھنؤ میں حکام نے گلوکار اور اس کے ساتھوں کو حراست میں لے لیا ہے۔
 

image

Partner Content: DW

YOU MAY ALSO LIKE:

A 15-year-old Muslim boy was set on fire by four people in Chandauli district of Uttar Pradesh. The teenager was allegedly forced to chant Jai Shri Ram. The boy has been admitted in Kashi's Kabir Chaura hospital. He is critical and has received 60 per cent burns.