حکام کا کہنا ہے کہ لڑکے کو تشویش ناک حال میں بنارس کے کاشی کبیر ہسپتال
لایا گیا، جہاں اس کا علاج ہو رہا ہے۔ یہ واقعہ جمعہ کو علی الصبح چندولی
کے علاقے میں پیش آیا۔
ہسپتال میں ایک نیوز چینل سے بات کرتے ہوئے لڑکے نے بتایا کہ چار ہندو
لڑکوں نے اس کا گھیراؤ کیا اور مطالبہ کیا کہ وہ 'جے شری رام‘ کا نعرہ
لگائے۔ اُس کے انکار پر انہوں نے اُسے مارا پیٹا اور کہا کہ وہ اپنےدین
اسلام کو گالی دے۔ لڑکے کے مطابق اُس کے مسلسل انکار پر انہوں نے اُس پر
مٹی کا تیل چھڑک کر آگ لگا دی۔
لیکن مقامی پولیس نے لڑکے کے اس بیان کو رد کیا ہے۔ پولیس سپرنڈنٹ سنتوش
کمار نے صحافیوں کو بتایا کہ ابتدائی تفتیش اور سی سی ٹی وی فوٹیج سے ایسی
کوئی گواہی نہیں ملی جس سے لڑکے کا موقف صحیح ثابت ہوتا ہو۔ انہوں نے کہا
کہ ہو سکتا ہے کہ یہ معاملہ آپس کی رنجش میں کسی کو پھنسانے کی کوشش ہو یا
پھر لڑکے نے خودسوزی کی ہو۔
بھارت میں انسانی حقوق کے کارکنوں کے مطابق نریندر مودی کےدور حکومت میں
انتہا پسند ہندؤوں کی طرف سے مسلمانوں کو نشانہ بنانے کے واقعات میں غیر
معمولی اضافہ ہوا ہے۔
|