پاک سر زمین کی مٹی کی خو شبو بھی دیار غیر میں رہنے
والوں کے لیے دنیا کی بیش بہا اشیاء سے اچھی ہے لیکن افسوس صد افسوس کہ اس
مٹی کی خوشبو میں اپنے شب و روز بتانے والو کو اس کی کچھ پرواہ نہیں ۔ اگر
پرواہ ہے تو اپنی بقاء اور دولت و شہرت کی ہے۔
پاکستان میں انتخابات منعقد ہوئے اور جیسے بھی ایک نئی حکومت وجود میں آگئی
۔ اسے تبدیلی کی لہر قرار دیا گیا اور اس حکومت کے تانے بانے جہاں جہاں
ملتے ہیں یا ملائے گئے ہیں اس سے قطع نظر سر زمین پاک کے باسیوں کی کچھ
امیدیں تھیں جو اس حکومت سے وابستہ ہو گئی تھیں لیکن یہ سب امیدیں جلد
حسرتیں بن گئیں اور عوام الناس یہ سوچنے پر مجبور ہو گئے کہ
کچھ تو ہے جس کی پردہ داری ہے
اور پھر یہ پردے سرکنے لگے اور ان پردوں کے پیچھے چھپی کہانیاں بر سر عام
آنے لگیں۔ الزامات اور ان کی تردید کا عمل فطری ہوتا ہے۔ چنانچہ حال ہی میں
کب الزامات کی بوچھاڑ ہوئی تو ہر طرف سے اس کی تردید پر تردید کا شوروغوغا
بھی سننے کو ملا اور ایک سیاسی مشیر کو تو ہسپتال بھی جانا پڑا۔ خیر اللہ
انہیں سلامت رکھے اور وہ اسی طرح پوری شد و مد سے اپنے موقف کو پیش کرتی
رہیں اور حکومت شاباش حاصل کرتی رہیں۔
لیکن بات یہ ہے کہ کوئی وزیر یا مشیر حزب اختلاف پر کیچڑ اچھالتا ہے یا
نہیں نیز حزب اختلاف کے رہنما وزیروں مشیروں سمیت وزیراعظم کے بارے کیا
کہتے ہیں اس سے ہمیں کوئی غرض نہیں ۔ اگر غرض ہے تو اس بات کی کہ وطن عزیز
کی عزت و عظمت اور اس کے پرچم کی سربلندی اور اس وطن کے عوام کی مشکلات کے
تدارک کا کون سوچ رہا ہے؟
|