مالِ مفت دل ِ بے رحم

"پاکستان دنیاکا واحدملک ہوگا جسے غیروں نے کم اپنوں نے زیادہ لوٹاہے اس مملکت ِ خداداد سے مال مفت دل ِ بے رحم کا سلوک کیاگیاہے جب کرپشن اور اختیارات سے تجاوزکرنے کی ہوشربا کہانیاں سننے اورپڑھنے کو ملتی ہیں تو یقین جانئے دل کانپ کانپ جاتاہے کہ یہ لوگ جو کبھی ہمارے آئیڈیل تھے اتنے سفاک،بے رحم، خودغرض،خائن ،لٹیرے اور رہبروں کے روپ میں راہزن بھی ہوسکتے ہیں خدا انہیں اور ان کے ساتھیوں کو غارت کرے 22کروڑ عوام نے انہیں اپنے سرکا تاج بنایا اور یہ کیا نکلے تف ہے ان کی کرتوتوں پر ۔ سابقہ شاہی خاندانوں کی جو کہانیاں سامنے آئی ہیں ان کے مطابق سابق صدر آصف علی زرداری نے سال 2008-2013ء کے دوران کل 134 دورے کئے جن کا دورانیہ 257 دن بنتا ہے۔ ان دوروں میں وفود کی کل تعداد 3227 افراد تھی جبکہ ان دوروں پر کل 142 کروڑ 15 لاکھ روپے خرچ ہوئے آپ جناب سرکار کے دبئی کے 51 دوروں پر 105.32 ملین روپے، لندن کے 17 دوروں پر 321.82 ملین روپے، امریکہ کے 8 دوروں پر 400.84 ملین جبکہ چین کے آٹھ دوروں پر 111.65 ملین روپے کے اخراجات ہوئے۔ قابل ِ ذکربات یہ ہے کہ سابق صدر کے 59 بیرون ملک دورے نجی، ٹرانزٹ یا غیر مخصوص تھے۔ آصف علی زرداری کے دبئی کے 48 دورے ذاتی یا ٹرانزٹ نوعیت کے تھے جن پر کل 98.80 ملین روپے کے اخراجات ہوئے۔ جبکہ سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے اپنے دور حکومت 2013-17ء میں کل 92 بیرون ملک دورے کئے جن کا دورانیہ 262 دن بنتا ہے یعنی دونوں حکمران پون پون سال سال قومی خزانے پر سیر سپاٹے کرتے رہے ،میاں صاحب کے وفود کی تعداد 2352 افراد جبکہ ان پر 183 کروڑ 55 لاکھ روپے خرچ ہوئے۔ سابق وزیراعظم کے لندن کے 24 دوروں پر 223.94 ملین روپے، سعودی عرب کے 12 دوروں پر 177.58 ملین، چین کے 9 دوروں پر 205.88 ملین جبکہ امریکہ کے پانچ دوروں پر 368.05 ملین روپے کے اخراجات ہوئے۔ میاں نواز شریف کے 25 دورے نجی یا ٹرانزٹ نوعیت کے تھے جن پر 247.20 ملین روپے خرچ ہوئے۔ لندن کے 20 دورے نجی تھے جن پر 172.37 ملین روپے خرچ ہوئے، چار عمروں پر 71.78 ملین روپے خرچ ہوئے جبکہ عمرہ کی ادائیگی کے دوران 73 افراد سابقہ وزیراعظم کے ہمراہ تھے ایک اور وزیر ِ اعظم شاہد خاقان عباسی نے اپنے دور حکومت میں 19 بیرون ملک دورے کئے جن کا دورانیہ 50 دن، وفد کی تعداد 214 افراد جبکہ دوروں پر 259.59 ملین روپے کے اخراجات ہوئے۔ بجٹ میں ظاہر ان اخراجات کے علاوہ اٹھنے والے اضافی اخراجات (سپلیمنٹری بجٹ کے ذریعے) اور میڈیکل و دیگر اخراجات کی بھی تفصیلات فراہم کی جائیں تو وہ بھی کروڑوں میں ہوں گی اس طرح عوام کے ٹیکسز کے پیسے اور سرکاری وسائل کو ذاتی دوروں کے لئے بے دریغ استعمال کیا گیا اس طرح سابق وزرائے اعظم نوازشریف اور شاہد خاقان عباسی سمیت سابق صدر آصف زرداری نے کہا کہ غریبوں کے مال پر غیر ملکی دورے ’مال مفت دل بے رحم‘ کے مصداق ہیں۔ اپنی چونی نہ خرچ کرنے والوں نے قوم کے سرمائے سے کروڑوں روپے ٹپ دے دی، لٹیرے ٹپ میں قوم کا مال نہ دیتے تو آج قوم غربت سے ہلکان نہ ہوتی۔ سابق حکمران قوم کے مال پر بادشاہ بنے پھرتے تھے، اس لوٹ مار کو بے شرمی سے استحقاق قرار دیتے ہیں۔ گاڑیاں سرکاری، بیرون ملک ذاتی دورے بھی قوم کی جیب سے کئے گئے۔ اب حساب کی باری آئی تو رونا دھونا ختم نہیں ہورہا۔ حساب دیئے بغیر جان چھوٹنے والی نہیں۔، آج ملک جن بحرانوں کا شکار ہے یہی دونوں سیاستدان اس کے ذمہ دار ہیں، بلاول زرداری اور شاہد خاقان عباسی کس منہ سے وزیراعظم اور پی ٹی آئی کی حکومت پر تنقید کررہے ہیں، پیپلزپارٹی اور ن لیگ کے دور حکومت میں جتنی ملک میں لوٹ مار ہوئی ہے اس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔ لیکن عوام کی توجہ ہٹانے کیلئے کبھی آل پاکستان پارٹیزکانفرنس بلائی جاتی ہے کبھی رابطہ عوام مہم کے تحت جلسے جلوس لیکن موجودہ سیاسی حالات کے تناظرمیں دیکھا جائے تو محسوس ہوگا کہ اپنی سیاست سے مایوس اپوزیشن رہنماؤں کی چیخوں کی اصل وجہ گزشتہ 10 برسوں کا حساب مانگنا ہے، سوال یہ ہے کہ نواز لیگ کو اپوزیشن میں آنے کے بعد ہی ورکرز کنونشن کیوں یاد آتے ہیں۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ ن لیگ نے ملک میں سیاسی انارکی پھیلانے کی منصوبہ بندی کر رکھی ہے لیکن عوام کسی کی کرپشن کے تحفظ کیلئے سڑکوں پر نہیں آئیں گے۔ جبکہ فضل الرحمن کو ابھی تک اپنی شکست نہیں بھولی لیکن عدلیہ اور فوج کے خلاف ایجنڈے کے علاوہ مریم نواز شریف کے پاس کچھ نہیں اور مزے کی بات یہ ہے کہ اس وقت زرداری اور انکے صاحبزادے بلاول بھٹو ن لیگ کی ہاں میں ہاں ملارہے ہیں حکمران پارٹی کاکہناہے کہ مسلم لیگ ن نے قومی اداروں کی بدنامی کیلئے عالمی فرموں کی خدمات مستعار لی گئی ہیں تاکہ ان اداروں کی حیثیت کو متنازعہ بنادیا جائے اس لئے نواز لیگ نے کرپشن بچانے کیلئے جھوٹ کا طوفان کھڑا کر رکھا ہے ان کا 10 سال کا کچا چٹھا سامنے آیا تو ماضی کی کرپشن ماند پڑ جائے گی۔ پنجاب کرپشن اور گھوسٹ منصوبوں کا گڑھ بنا ہوا تھا ابھی تو ن لیگ کو سستی روٹی آشیانہ لیپ ٹاپ میٹرو جیسے منصوبوں کا جواب دینا ہوگا، 56 کمپنیوں کے ان داتا نے کرپشن کا بازار گرم کئے رکھا۔ نواز لیگ کی کرپشن نے کھیلوں کو بھی معاف نہیں کیایہ ساری باتیں اپنی جگہ پر لیکن ہمارا مطالبہ ہے کہ کرپشن کرنے والا کوئی بھی ہو اسے جواب دینا ہوگااحتساب سے کوئی بھی بالا ترنہیں ہوسکتا حکومتی صفوں میں چھپے کرپٹ عناصرکوبھی احتساب کے کٹہرے میں لائے بغیر انصاف کا بول بالانہیں ہوسکتا۔
 

Ilyas Mohammad Hussain
About the Author: Ilyas Mohammad Hussain Read More Articles by Ilyas Mohammad Hussain: 474 Articles with 350794 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.