کلبھوشن کو بریت نہ ملی بھارت کا منہ ضرور کالا ہوگیا.. !!

مُلک میں احتسابی عمل اور الزام تراشیاں، ایک کالم تبصرے دو.!!

رواں ہفتہ مُلکی اور عالمی سیاسی معاملات کے حوالوں سے گرما گرم رہا،لکھنے کو تو بے شمار خبریں تھیں۔ مگر دوخبریں الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیاپر چھائی رہیں۔ اِدھر ایک طرف جہاں پوراہفتہ مُلکی سیاست میں وفاق سے لے کر صوبوں تک احتسابی عمل میں تیزی رہی تووہیں گرفتاریوں، پریس کانفرنسوں اور الزام تراشیوں سے بھی یہ ہفتہ بھر پوررہا۔تواُدھر دوسری جانب کلبھوشن یادیو کے حوالے سے عالمی عدالتِ اِنصاف کے سزاکے خاتمے اور حوالگی کی بھارتی درخواستیں مسترد کئے جانے کے فیصلے کے بعد خطے میں ایک نئی بحث نے جنم لے لیا ہے۔ آئی سی جے سے آنے والے کلبھوشن کے فیصلے کے بعدبھارتی حکمران وبھارتی میڈیااور عوام خوشی کے بھنگڑے ڈال رہے ہیں کہ اِن کی کامیابی ہو ئی ہے۔ جبکہ اِنہیں اچھی طرح یہ سمجھ آجانی چاہئے کہ بھارت کو کلبھوشن کی بریت کے حوالے سے صریحاََ ناکامی اور سُبکی ہوئی ہے۔عدالتی فیصلے کے مطابق بھارتی جاسوس پاکستان کی ہی تحویل میں رہے گا۔ یوں آج اگرحقیقی کامیابی نصیب ہوئی ہے۔ تو صرف پاکستان کو فتح و نصرت ملی ہے۔پچھلے دِنوں عالمی عدالتِ اِنصاف (آئی سی جے) نے کلبھوشن یادیو کا ملا جلا فیصلہ سُنا کر پاکستان اور بھارت دونوں ممالک کو خوش کردیاہے۔ جس نے گول مول فیصلہ کرکے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ جیسے دونوں ممالک اپنی جگہہ ٹھیک ہیں۔ اگردونوں چاہیں۔ تو مستقبل قریب میں خطے اور اپنی سرحدوں کے اندر اورباہرقیام امن اور اپنی ترقی اور خوشحالی سے متعلق اپنی راہیں متعین کرنے کے لئے کلبھوشن یادیو کے معاملے پر نظرثانی کریں ۔تو ممکن ہے کہ خطے سمیت دونوں ایٹمی طاقتوں کے درمیان مسئلہ کشمیر کے حل سمیت برسوں سے جاری کشیدگی کم ہو کر ختم بھی کی جاسکتی ہے ۔بہرحال ، اَب کچھ بھی ہو مگر اِتنا یہ ضرور ہے کہ عالمی عدالت اِنصاف کے فیصلے کے بعد یہ واضح ہوگیاہے کہ کلبھوشن یادیوبھارتی جاسوس ہے۔ جس کے پاس دو پاسپورٹ تھے،جو پاکستان میں انارکی پھیلا کرپاکستان کو جانی و مالی ا ورمعاشی نقصان پہنچانے کے لئے اپنے منظم نیٹ ورک کا سہارا لیتارہا اور متحرک رہا۔

اگرچہ، عالمی عدالت اِنصاف (آئی سی جے ) نے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیوکی بریت کی بھارتی درخواست مسترد کرکے بھارت کے منہ پر طمانچہ مارنے کے ساتھ ساتھ اِس کا منہ بھی کالاکردیا ہے ،اِسے بتادیاہے کہ اپنی ہٹ دھرمی چھوڑے کلبھوشن سے پہلے بھی بہت سے جاسوس پکڑے گئے اور سزائیں پوری کیں ہیں۔ ایک کلبھوشن یادیو کے معاملے کو لے کربھارت کیوں ؟ عالمی عدالتِ اِنصاف میں چلاآیا ہے ۔اَب بھارت کیامنہ لے کر دنیا میں پھرے گا؟کلبھوشن کے معاملے کو لے کر کہاں کہاں اپنا سر پیٹے گا ۔جہاں بھی جائے گا ۔اِسے ہر فورم پر سُبکی کا سامنہ رہے گا۔ اور تو اوراَب بھارتی حکمران اپنے عوام کو کیا بتا ئیں گے ؟ کیوں کہ اُلٹی ہوگئیں سب تدبیریں،یاد رہے کہ کلبھوشن کا معاملہ بھارت ہی عالمی عدالت میں لے کر گیاتھا۔اَب عالمی عدالتِ اِنصاف کے فیصلے کے بعد تویہاں سے بھی اِسے منہ کی کھانی پڑی ہے۔لازمی ہے کہ اَب بھارت کلبھوشن یادیو کے معاملے کو اُلٹی گنگا بہانے کا خواب سمجھ کر بھول جائے۔ اور بھارت ہمارے ملٹری کورٹس ٹرائل کو تسلیم کرتے ہوئے۔ خاموشی اختیار کرے اور خطے میں دائمی امن و سلامتی کے قیام اور عوام کی ترقی و خوشحالی کے لئے پاکستان کے خطے میں جاری امن پسندی اور ترقی و استحکام کے منصوبوں میں اپنا مثبت کردار ادا کرنے کی سعی کرے۔ جو کہ بھارتی حکمرانوں اور عوام کے لئے بہتر ہوگا۔

اَب ذرا کچھ بات ہوجائے مُلک میں جاری تیزی سے آگے بڑھتے قومی لٹیروں اور قومی خزانہ لوٹ کھانے والوں کی نیب کے ہاتھوں گرفتاریوں کے بعد جاری احتسابی عمل پرحکومت اور اپوزیشن کی جانب سے ایک دوسرے پر الزام تراشیوں کے داغے جانے والے گھن گرج گولوں کی ۔تو آج کل وطن عزیز پاکستان میں دونوں جانب (حکومت اور حزب ِ اختلاف )سے الزام تراشیوں کا گھمسان کا رن جاری ہے۔یقینا اِس عمل میں ووٹرز بھی برابر کے شریک ہیں۔ جو قومی لٹیروں اور چوروں کو اپنا مسیحا سمجھ بیٹھتے ہیں۔ اور جانتے بوجھتے، بہروپیوں، قومی چوروں ، لٹیروں، اچکوں، منافقوں اور فراڈیوں کو حکمرانی کی کنجی تھما کر جنہیں اپنے مقدر اور نصیبوں سے کھیلنے کا حق دے دیتے ہیں۔ جو عوامی مینڈیٹ کو ردی کی ٹوکری میں پھینک کر معصوم ووٹرز کو محرومیوں اور لاچارگی کی چکی میں پیس کر رکھ دیتے ہیں۔ اور عوام کی ہڈیوں کا سُرمہ بنا کر خود قومی خزانے کو اپنے اللے تللے اور عیاشیوں کے لئے بہتا سمندر سمجھ کر استعمال کرتے ہیں۔ اور عوام کے اگلے میں غلامی کا طوق ڈال دیتے ہیں ۔آج ایسے ہی بہروپیئے ، فراڈیوں اور قومی چور اچکوں، حکمرانوں، سیاستدانوں اور اِن کے چیلے چانٹوں کے خلاف حکومت احتسابی اداروں کی حوصلہ افزائی کے ساتھ اِنہیں مکمل آزادانہ اختیارات دے کر قومی چوروں کے کڑے احتساب کے لئے متحرک ہوگئی ہے۔جیسا کہ گزشتہ دِنوں وزیراعظم عمران خان نے گوجرانوالہ سیالکوٹ اور گجرات کوبرآمدی صنعتوں کے حوالے سے گولڈن ٹرائی اینگل بنانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہڑتال کے ڈر سے پیچھے نہیں ہٹوں گا،اسمگلنگ کا سامان بیچنے والے شناختی کارڈ شرط کے اصل مخالف ہیں ، سروسز سیکٹر ایک فیصد ٹیکس نہیں دیتا ماضی میں جیسے مُلک کو چلایاجارہاتھا۔ اَب ویسے نہیں چل سکتا پاکستان کو عظیم سے عظیم تر مُلک بنائیں گے۔‘‘ آج بھی وزیراعظم اول روز سے مُلک سے کرپشن اور کرپٹ عناصر کو بلاتفریق ختم کرنے کے عزم پر قائم ہیں۔تاہم اَب ضروری ہے کہ اِس منظر میں کرپٹ عناصر کو بھی چاہئے کہ اِنہوں نے جتنا لوٹ مار کرکے قومی خزانہ خالی کیا ہے۔ وہ خاموشی سے لوٹی ہوئی قومی دولت حکومت کو واپس کردیں۔اَب اِن کے احتجاجوں ،ہڑتالوں اور چیخنے چلانے سے کچھ نہیں ہوگا ۔سولازمی ہے کہ جتنے بھی بڑے چھوٹے قومی لٹیرے اور قومی چور ہیں۔ وہ اِسی کو اپنی بھلائی سمجھیں کہ آج اﷲ نے عمران خان کی حکومت میں انہیں اپنے گناہوں سے توبہ کرنے کا موقعہ دیاہے۔ اِسی کو غنیمت جانیں۔ اِسے اﷲ کی رضا سمجھتے ہوئے۔ اپنے گناہ کو اِسی دنیا میں معاف کروالیں۔ باریاں لگا لگا کر پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی کی اعلیٰ و ادنی قیادت اور اِن کے خاندان والوں نے جتنا قومی خزانہ لوٹاہے۔ اِنہوں نے مُلک کے اندر اور باہر جہاں کہیں بھی جتنی بے نامی جائیدادیں بنائیں ہوئیں ہیں۔اَب وہ بسم اﷲ کریں۔آگے بڑھ کر حکومت اور احتسابی اداروں کوخود سے واپس کردیں۔اِسی میں اِن کی نجات ہے ورنہ ؟اگلے آنے والے دِنوں میں قومی لٹیروں اور چوروں کا جو حشر ہو گا وہ کسی نشانِ عبرت سے کم نہ ہوگا۔ کیوں کہ باریاں لگا کر کبھی حکومت توکبھی فرینڈلی اپوزیشن کا رول اداکرنے والی ن لیگ اور پی پی پی کے سربراہان آصف علی زرداری، فریال تالپور اور نواز شریف،شہباز شریف ، حمزہ شہباز، حسن نواز، حسین نواز، مریم نواز، دامادِ شہبازشریف ، شاہدخاقان عباسی، سعد رفیق،رانا ثناء اﷲ اور دیگراِدھر اُدھر کے حواری اورچیلے چانٹے شرم محسوس نہ کریں ۔بلکہ قومی فریضہ سمجھ کر اپنی غلطیاں تسلیم کریں اورساری لوٹی اور چھپائی ہوئی قومی دولت واپس کردیں تاکہ مُلک کو مالیاتی اداروں کے اربوں کے قرضوں سے چھٹکارہ ملے اور مُلک و قوم ترقی کریں۔ (ختم شُد)

 

Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 886273 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.