جناب وزیراعظم صاحب السلام وعلیکم ! راقم ایک عرصہء بعد تحریر کررہا ہے اس
لیئے میری طرف سے آپ کو ایک بار اور مبارک باد کہ آپ نے ۲۲ سال کی انتھک
محنت کے بعد آخرکار پاکستانیوں کی خدمت کرنے کا خواب پورا کیا اور اب دن
رات محنت کر رہے ہیں تاکہ پاکستانی عوام جس نے ہر حکومتوں کے کھوکھلے دعوؤں
سے ہمیشہ مایوسی کا سامنا کیا ہے آپ اس کی امیدیں پوری کرسکیں اور مجھے
یقین ہے کہ آپ اس میں بھی لازمی کامیاب ہونگے۔میں آپ سے اپنے کچھ خیالات
بانٹنا چاہتا ہوں ، جناب پاکستانی عوام دنیا کی بہترین قوموں میں سے ہے آپ
اس بات کا اندازہ اسی بات سے لگا سکتے ہیں کہ کس طرح یہ پچھلی حکومتوں کے
ظلم سہتی رہی اور اپنے لیئے ایک اچھا قدم اُٹھایا کہ آپ کو اپنا لیڈر
بنالیا، یہ لوگ بشمول امیر اور متوسط طبقے کے اپنے ہی غریب بھائیوں کا اتنا
خیال رکھتے ہیں درآنکہ کچھ لالچی لوگ لُوٹنے کے کاروبار میں مگن ہیں پھر
بھی اکثریت اچھے لوگوں کی ہے جن کا شمار دُنیا کی سب سے زیادہ امداد کرنے
والی اقوام میں ہوتا ہے ۔ جے ڈی سی ، ایدھی، چھیپا، انصار برنی ٹرسٹ اور
ناجانے کتنے ہی ٹرسٹ چل رہے ہیں جو غُرباء کو روز دو وقت کا کھانا کھِلاتے
ہیں اور دوسری طرح کی ضروریات پُوری کرتے ہیں ، ان کو فنڈنگ کون کرتا ہے؟
جی ہاں یہی عوام ۔ سب سے بڑی مثال آپ خود ہیں جنہوں نے اپنی والدہ کے نام
سے دُنیا کا ایک بہترین ہسپتال بنایا جو کینسر کا علاج کرتا ہے اور آپ ہی
نے نَمل یونیورسٹی بنائی جہاں عالمی معیار کی تعلیم فراہم کی جاتی ہے اور
اِن نیک کاموں میں آپ کی مدد بھی پاکستانی عوام نے کی۔ جناب آپ کی نیت صاف
ہے اور وہ آپ کی ہر بات میں نظر آتی ہے ۔کرپشن کے خلاف آپ کے جو اقدامات
ہیں ، وہ قابلِ ستائش ہیں ، آپ نے حال ہی میں جو ٹیکس اور ایمنیسٹی اسکیم
متعارف کروائی ہے اُس کی وجہ سے کئی کرپٹ لوگوں پر سے نقاب اُترے ہیں اور
بددیانت قسم کے لوگوں کی زندگی حرام ہونے جارہی ہے ۔ اب میں آپ سے ایک ایسا
خیال بانٹنے جارہا ہوں جو مجھے پوری اُمید ہے آپ کو ضرور پسند آئے گی وہ یہ
کہ آپ ایک اور اقدام لیں کہ جس سے قومی خزانے میں ایک اچھی رقم جمع ہوجائے
اور وہ یہ کہ آپ ٹیکس برائے اشیاءِ معمول کو کم کردیں اور بالواسطہ ٹیکس جو
کہ آمدنی کے مد میں ہے اُسے ایک نئی شکل دے دیں کہ اگر ایک بزنس مین روز
ایک لاکھ رُوپے کما رہا ہو اُس سے آپ عاجزانہ طور پرمُطالبہ کریں کہ وہ
پندرہ سے بیِس ہزار سالانہ قومی خزانے میں جمع کروائے اسی طرح جو روزانہ دس
ہزار کما رہا ہے وہ سال میں دو سے تین ہزار جمع کرادے۔اور جو ایک سُو گز سے
زیادہ کے مکان میں رہائش پزیر ہے اگر وہ اپنی روزانہ کی ضروریات کے بعد بھی
تھوڑے بہت پیسے کما رہا ہے وہ بھی سالانہ صرف ایک سُو روپیہ جمع کروائے اسی
طرح اگر ایک ہزار گز کا مکین سالانہ ایک سے تین ہزار اپنی خوشی سے قومی
خزانے میں جمع کروائے اور اس کی جگہ جو نوکری کررہے ہیں اگر اُن کی تنخواہ
پچاس ہزار سے زیادہ ہے تو وہ سالانہ پانچ سے سات ہزار روپے اپنی مرضی سے دے
دے اور کمپنی کو منع کردیں کہ وہ اُن کی تنخواہ سے ٹیکس کے نام پر پیسے نہ
کاٹے کیونکہ درج بالا ترکیب کے مطابق سب اپنی حیثیت کے مطابق خود پیسے جمع
کروائیں گے۔ آپ نے خود یہ بات کہی تھی کی پاکستان کا صرف ایک فیصد طبقہ
ٹیکس دیتا ہے اگر آپ میری بتائی ترکیب کا استعمال کریں گے تو ان شاء اﷲ
پُوری پاکستانی قوم اپنی مرضی و خوشی سے وقت پر قومی خزانے میں جمع کروائے
گی۔ اور ایک اور ضروری بات آپ جو بھی قدم اُٹھاتے ہیں آپ پر ایک طبقہ
اُنگلی اُٹھاتاہے کہ آپ یُو ٹرن لے رہے ہیں ، آپ اُنہیں بولنے دیں کیونکہ
اﷲ نے بھی مُشکل اور مجبوری میں سُور جیسے حرام جانور کا گوشت کھانے کی
اجازت دی ہے اور دوسری ضروری بات ، جناب آپ کے ساتھ جو لوگ حکومت میں ہیں
آپ اُنہیں اور اُن کی حرکتوں کو مجھ سے زیادہ جانتے ہیں اس لیئے اُن کی چال
بازیوں پر خاص نظر رکھا کریں۔ اﷲ آپ کا حامی و ناصر ہو ۔ آمین ثم آمین۔
|