امریکہ کے دورے پر آئے پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے
کہا ہے کہ شکیل آفریدی کی رہائی کے بدلے عافیہ صدیقی کی رہائی پر آنے والے
دنوں میں گفت و شنید ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت اگر جوہری ہتھیاروں
سے دستبردار ہو جائے تو پاکستان بھی تقلید کرے گا.
|
|
صدر ٹرمپ کے ساتھ ملاقات کے بعد امریکی ٹیلیویژن فوکس نیوز کے ساتھ ایک
انٹرویو میں عمران خان نے کہا کہ شکیل آفریدی کا معاملہ پاکستان کے لیے
حساس ہے۔ کیوں کہ پاکستان سمجھتا ہے کہ اس کی وجہ سے پاکستان کو خفت کا
سامنا کرنا پڑا جو امریکہ کا اتحادی تھا اور جس نے 75 ہزار جانوں کی قربانی
دے رکھی تھی۔
ان کے بقول پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی جب خود امریکہ کو اسامہ بن
لادن کے ٹھکانے کے بارے میں ابتدائی معلومات فراہم کر رہی تھی، تو پھر ایک
شہری کی طرف سے ملنے والی اطلاعات پاکستان کے ساتھ شیئر نہ کرنے کی کیا
ضرورت تھی۔
اس سوال پر کہ آپ وزیراعظم ہیں شکیل آفریدی کو رہا کر سکتے ہیں، تو
وزیراعظم نے کہا کہ جمہوریت میں وزیراعظم کو فیصلوں میں اتنا اختیار بھی
نہیں ہوتا۔ کیوں کہ ایک فعال حزب اختلاف موجود ہوتی ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ یہ ممکن ہے کہ آنے والے دنوں میں شکیل
آفریدی کی رہائی کے بدلے میں ہم بھی کچھ لوگوں کی رہائی کا مطالبہ کریں
جیسے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی پر بات ہو سکتی ہے۔
|
|
'امریکہ مسئلہ کشمیر حل کروا سکتا ہے'
ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اگر بھارت جوہری ہتھیار
ترک کر دے تو پاکستان بھی کر دے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت
کسی جوہری ایڈوینچر کے متحمل نہیں ہو سکتے یہ تباہی کو دعوت دینے کے سوا
کچھ نہیں ہے۔
کشمیر کے مسئلے پر گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان
اور بھارت کے درمیان سب سے بڑا تنازع کشمیر ہے اور امریکہ سپر پاور ہونے کے
ناطے بالخصوص ڈونلڈ ٹرمپ کی قیادت میں بڑا کردار ادا کر سکتا ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بھارت اگر نہ بھی چاہے کہ کوئی تیسرا فریق اس میں
حصہ دار بنے تو بھی صدر ٹرمپ اور امریکہ اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ صدر ٹرمپ کے ساتھ ملاقات کے بعد یہ محسوس کررہا ہوں کہ
پاکستان اور امریکہ حقیقی اتحادی ہیں، افغانستان میں امن دونوں کا مشترکہ
مقصد ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ افغانستان کے طالبان امریکہ یا مغربی دنیا کے لیے
خطرہ نہیں ہیں یہ مقامی تحریک ہے۔ اگر افغانستان میں انتخابات کے بعد
طالبان بھی حکومت کا حصہ ہوں تو پھر یہ پورے افغانستان کی نمائندہ حکومت
ہوگی۔
|
|
صدر ٹرمپ کی تعریف
عمران خان نے صدر ٹرمپ کے ذاتی اوصاف کی بھی تعریف کی۔ عمران خان کا کہنا
تھا کہ صدر ٹرمپ سے مل کر اچھا لگا۔ وہ گول مول بات کی بجائے دو ٹوک انداز
میں گفتگو کرتے ہیں۔
امریکہ اور ایران کے درمیان کسی ممکنہ تنازع کے پس منظر میں وزیراعظم عمران
خان نے کہا کہ پاکستان ایران کا پڑوسی ہے اور کبھی نہیں چاہے گا کہ واشنگٹن
اور تہران کے درمیان کشیدگی کی نوبت جنگ تک پہنچ جائے۔ اس ضمن میں اگر
پاکستان دونوں ملکوں کو ایک دوسرے کے قریب لانے میں کوئی کردار ادا کرسکا
اور اگر اس کردار کے لیے اسے کہا گیا تو پاکستان یہ ضرور کرے گا۔
|
Partner Content: VOA
|