دورہ امریکہ پر ایک نظر

شروع کرتا ہوں ہو اس ذات کے نام سے جو سب سے بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے مشہور زمانہ پاکستان کا ایک ملی نغمہ ہے ٫٫اے راہ حق کے شہیدوں وطن کی مٹی تمہیں سلام کہتی ہے یہ ملی نغمہ میرے ذہن میں چکرا کر میرے ہاتھ سے لکھنے کے لیے بے تاب تھی میرے ہاتھ جو میرے کنٹرول میں ہیں آج اس کنٹرول شدہ ہاتھ نے اس ملی نغمے کو کچھ یوں لکھا٫٫اے میرے کپتان وائٹ ہاؤس کی دیواریں تجھے سلام کہتی ہیں؛؛ کچھ لمحے کے لیے تو سوچنے پر مجبور کیا سوچ میں کیا سوچ رہا ہوں کہ عمران خان دورہ امریکہ کرتا ہے پاکستان میں لاتعداد لوگ اس دورے کا خیر مقدم کرتے ہیں اور ساتھ ہی کچھ لوگ اس دورے کی مخالف بھی نظر آئے۔بعض لوگوں نے تو دورہ مخالفین کو نہ سمجھ اور بے ضمیر قرار دیا۔بہرحال سوچ سے حقیقی دنیا میں آنے کی کوشش کی۔اور کچھ حد تک تک کامیاب رہا ہاں حقیقی دنیا میں دیکھ رہا ہوں کہ یہ سوچ صحیح نکلا۔

محترم قارئین آئیں ڈالتے ہیں کچھ نظر عمران خان کی اس دور امریکا پر۔عمران خان نے ڈونلڈ ٹرمپ کی دعوت پر دورہ امریکہ کے لئے تیاری پکڑی۔بقول عمران خان کہ جب امریکی صدر نے مجھے دعوت دی۔تو میں پریشان ہوا کیونکہ مشوروں کی بھرمار لگنے لگا۔بہرحال وزیراعظم عمران خان امریکہ پہنچ گیا اس نے واشنگٹن ڈی سی ارینہ میں 13 لاکھ پاکستانی کمیونٹی کو خطاب کیا خطاب کی کچھ اہم پوائنٹس میں بھی اپوزیشن کو دائرہ تقریر میں لایا کہ میں وطن واپس جا کر جیل سے ایسی اور ٹی وی نکلواؤ گا نواز شریف اور زرداری کو آفر دی کے پیسے واپس کریں اور گھر جائے لیکن زرداری نے بھی بیان دیا کہ کے پیسے درختوں پر نہیں لگے اتنی آسانی سے کیسی دیں۔

آتے ہیں جی وزیراعظم اور صدر امریکہ ڈونلڈ ٹرمپ کی ون آن ون ملاقات کی جانب پاکستان کی 70 سالہ تاریخ میں بھی کوئی حکمران امریکہ کے دورے پر گیا ہوں تو شاید اتنی عزت اور وقار اس کے نصیب میں نہیں ملا جتنے خان صاحب کو ملے ڈونلڈ ٹرمپ خود خان صاحب کے انتظار کرتے نظر آئے جب میں نے ٹی وی پر دونوں کے باتیں دیکھیں اور سنیں تو پہلی نظر میں مجھے ڈونلڈ ٹرمپ جیسے سخت انسان کے اندر نرم لہجا نظر آیا ڈونلڈ ٹرمپ صاحب کو جب وزیراعظم نے مسئلہ کشمیر پر بات کی تو صدر صاحب نے ثالثی کا کردار ادا کرنے کے پیشکش کی اور ساتھ یہ بھی کہا کہ بھارت کے وزیراعظم نے بھی مجھے اس بارے میں کہاں ہیں جو بعد میں بھارت اپنے روایات کو دہراتے ہوئی بات سے مکر گئیں صدر نے بات چیت میں کہا کہ پاکستان کو امداد واپس بحال کرنے کے ساتھ ساتھ کاروبار پر بھی سمجھوتا کریں گے لوگوں کی ڈیمانڈ اور خان صاحب خود شروع سے جس کے لیے آواز اٹھاتے آیا ہے اس خاتون یعنی ڈاکٹر عافیہ کے بات کیسے نہ کرتے اس پر ڈونلڈ ٹرمپ نے موقف اختیار کیا کہ شکیل آفریدی کے بدلے اس پر سمجھوتہ کر سکتے ہیں ایسا کیسے ہوسکتا ہے کہ پاکستانی جاسوس جو کہ گناہ گار ہے اور ہم ایک بے گناہ کے بدلے جاسوس کو امریکہ کے حوالے کردیں امریکہ جو آج تک do more کا مطالبہ کرتے آیا ہے لیکن اس دورے میں پاکستان کا افغانستان میں مدد کو سراہا۔

یقینا بہت سے لوگ سمجھتے تھے کہ تین دن بعد جب خان صاحب امریکا سے آئے گا تو1992 جیسا ورلڈکپ لائے گا لیکن ایسا بالکل نہیں ہے ڈونلڈ ٹرمپ کی مزاج کو دیکھتی ہوئی ان سے پرسنل ریلیشن بنانا پڑے گا بعد میں وہ اچھا ثابت ہوگا۔
رہے نام خدا۔۔
#بقلم خود
#فضل رازق۔
 

Fazal Raziq
About the Author: Fazal Raziq Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.