ایسے مسلمان ممالک جہاں برقعہ یا نقاب کرنا ممنوع ہے

ہالینڈ میں یکم اگست سے چہرے کے مکمل نقاب پر پابندی پر عملدرآمد شروع ہو گیا ہے۔ کچھ دیگر یورپی ممالک پہلے ہی اسی طرح کے اقدامات اٹھا چکے ہیں۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ کچھ مسلم ممالک نے بھی برقع پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔


شمالی افریقی ملک مراکش میں پابندی
مراکش نے2017 میں برقع یا چہرے کو مکمل طور پر ڈھانپنے والے ملبوسات کی پروڈکشن پر پابندی عائد کی تھی۔ اس مسلم اکثریتی ملک میں بھی اس پابندی کی وجہ سکیورٹی تحفظات بتائے گئے تھے۔ تب حکومت کا کہنا تھا کہ ڈاکو اپنی مجرمانہ کارروائیوں کے لیے پردے کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ مقامی میڈیا نے رپورٹ کیا تھا کہ اس لباس پر بھی پابندی عائد کر دی گئی تھی لیکن حکومت کی طرف سے اس کی تصدیق نہیں کی گئی تھی۔

image


چاڈ میں برقع پر پابندی
افریقی ملک چاڈ میں جون سن دو ہزار پندرہ میں ہوئے دوہرے خود کش حملوں کے بعد مکمل چہرے کے پردے پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔ تب حکومت نے کہا تھا کہ شدت پسند تنظیم بوکو حرام کے جنگجوؤں نے ان حملوں کو کامیاب بنانے کے لیے پردے کو بہانہ بنایا تھا۔ اس ملک کی پچاس فیصد سے زائد آبادی مسلمان ہے۔

image


تیونس میں سکیورٹی تحفظات
تیونس میں جون سن دو ہزار انیس میں ہوئے دہشت گردانہ حملوں کے بعد ملکی صدر نے چہرے کو مکمل طور پر ڈھاانپنے پر پابندی عائد کر دی تھی۔ اس مسلم ملک میں اس پابندی کی وجہ سکیورٹی تحفظات بنے تھے۔

image


تاجکستان، کچھ چھپانے کی ضرورت نہیں
وسطی ایشیائی ملک تاجکستان میں ستمبر سن دو ہزار سترہ میں پہلے سے موجود ایک قانون میں ترمیم کے ذریعے مقامی ملبوسات کو فروغ دینے پر زور دیا گیا تھا۔ اس مسلم اکثریتی ملک میں اس قانون کے تحت چہرے کا مکمل پردہ یا برقع ممنوع قرار دے دیا گیا تھا۔ تاہم اس قانون کی خلاف ورزی پر کوئی سزا یا جرمانہ نہیں رکھا گیا تھا۔

image

Partner Content: DW

YOU MAY ALSO LIKE:

World over, people have been divided over the ban on burqa (also spelt as burkha/burka) and other face-covering veils. While opponents of the ban call it an attack on the freedom of an individual to wear a dress of her choice, its proponents cite examples of cases where women are forced to wear the dress against their choice.