سرکاری سکولز کی بہتری کا ذریعہ سکول منیجمنٹ کمیٹیز

تعلیم کافروغ ہی معاشرتی ترقی کاضامن ہے پاکستان کاشمارترقی پذیرممالک میں ہوتا ہے اورپاکستان کوترقی یافتہ بنانے کیلئے شرح تعلیم میں اضافہ اورسکولز سے باہربچوں کوسکول میں داخل کراکرہی ہم اپنایہ خواب پوراکرسکتے ہیں ترقی یافتہ ہی امن رواداری کاضامن ہوگاتعلیم ہی تمام ترمسائل کا حل ہے اورپاکستان کی خوشحالی وترقی کیلئے جہاں ریاستی ادارے اپنے وسائل استعمال کررہے ہیں وہاں غیرسرکاری ادارے بھی اپناموثرکرداراداکررہے ہیں اس مقصدکے حصول کیلئے تمام طبقات کوزیادہ موثرکرداراداکرناہوگااس سلسلہ میں سماجی تنظیم سائیکوپ بچیوں کے تعلیمی حقوق کاپروگرام یونیسکوایجوکیٹ اے چائلڈ اورکوٹیکا کے تعاون سے ضلع مظفرگڑھ کی تحصیل علی پوراورجتوئی میں یہ پروگرام شروع کیاگیا ہے جس کے ذریعے شرح تعلیم میں اضافہ کیلئے کوششیں کی جارہی ہیں ضلع مظفرگڑھ تعلیمی لحاظ سے بہت پیچھے ہے اورحالیہ رینکنگ کے اعتبارسے صوبہ پنجاب کے اضلاع میں آخری نمبرپرضلع مظفرگڑھ ہے جس کی متعددوجوہات ہیں ایک سروے کے مطابق ضلع مظفرگڑھ کے 88.4%سکولز میں ان وانفراسٹکچرمکمل ہے 88.86%سکولز میں بجلی کا نظام موجود ہے 92.89%سکولز میں پانی کی سہولت موجود ہے 92.77%سکولز میں واشروم موجودہیں اور92.48%سکولز کی باؤنڈری وال مکمل ہے اس طرح 76.21سکولز کی عمارات تسلی بخش ہیں جبکہ ضلع مظفرگڑھ میں شرح تعلیم کے اضافہ کیلئے ہرفردکواپنی اپنی سطح پرکوشش کرنی ہوں گی تبھی ضلع مظفرگڑھ میں شرح تعلیم میں اضافہ ہوگااورضلع مظفرگڑح کے پسماندہ ضلع بھی ترقی دھارے میں شامل ہوگا اس پروگرام کے ذریعے تحصیل جتوئی کے 88بوائزاور14گرلز سکولزاورعلی پورکے 80گرلزسکولزمیں کام جاری ہے جہاں داخلہ مہم علاوہ ٹیچرزٹرینگ کرائی گئی اوراب سکول منیجمنٹ کمیٹی کی ٹریننگز بھی کرائی گئی ہیں جتوئی میں 88بوائزسکولز کے 528سکول منیجمنٹ کمیٹی کے ممبران جبکہ 114گرلز سکولز کے 684سکول منیجمنٹ کمیٹیز کے ممبران کی ٹیننگ کرائی گئی ان سکولز کی ٹریننگ کیلئے جتوئی کے سکول کو مختلف کلسٹرز میں تقسیم کیا گیا بوائز سکولز کیلئے 9کلسٹرز بنا کرانکوٹرینگ دی گئی جبکہ گرلز سکولز کیلئے بھی تحصیل جتوئی میں 10کلسٹرز بنائے گئے ۔اسی طرح تحصیل علی پورمیں بھی 90کلسٹرز بناکر480سکول منیجمنٹ کمیٹیز کے ممبران کی ٹرینگ کرائی گئی جبکہ اس دوروزہ ٹرینگ کے ذریعے علی پوراورجتوئی میں 1692سکولز منیجمنٹ کمیٹٰزممبران کی ٹرینگ مکمل کرائی گئی جس میں تمام ممبران کو ان کی ذمہ داریوں اورفرائض سے آگاہی دی گئی دوران ٹرینگ تمام ممبران کوبتایا گیا کہ بطورسکول منیجمنٹ کمیٹی ممبران کی ذمہ داری اورفرض ہے کہ اپنے علاقہ کے پانچ سے 16سال تک کے بچوں کو بلاتاخیرسکول میں داخل کرائیں ہرداخل شدہ بچے کی نگرانی کرے اورپرائمری تک تعلیم کے حصول کو یقینی بنائیں سکول منیجمنٹ کمیٹی ممبر کی ذمہ داری ہے کہ اساتذہ والدین اوربچوں کے مسائل ک حل کیلئے اقدامات کرے اورمسائل کے حل کیلئے ترجیح بنیادوں پراقدامات کرے اس کے علاوہ سکول کی بنیادی ضروریات پینے کا صاف پانی فرنیچرلیٹرین بجلی سکول سپلائی عمارتی تعمیر ومرمت وغیرہ کی دستیابی کیلئے مقامی وسائل کو استعمال کرنا یا وسائل کی نشاندہی کرکے منصوبہ بندی کرنا اس کے علاوہ بچوں میں تعلمی صلاحتوں کواجاگرکرنے اورتعلیم کے فروغ واہمیت کے علاوہ تعلیمی رجحان کوفروغ دینے کیلئے مقامی سطح پر آگاہی پروگرام کاانعقاد کرنایہ بھی سکول منیجمنٹ کی ذمہ داری ہے ایس ایم سی کی مزیدذمہ داریوں میں سرکاری وغیرسرکاری اداروں سے بہتری کیلئے تعاون کرنا اوران سے رابطہ رکھنا بھی شامل ہے بچیوں کے تعلیمی حقوق کے پروگرام کے زیراہتمام 282سکولز کی ایس ایم سی کی ٹریننگ میں بتایا گیاکہ سکول منیجمنٹ کمیٹی مقامی رضا کاروں پرمشتمل منظم اور تسلیم شدہ ادارہ ہے جومقامی سکول کی سطح پربچوں اوربچیوں کیلئے ساز گارماحول ،سہولیات اورمسائل کا حل اورمنصوبہ بندی کے ساتھ ساتھ تمام بچوں کے حصول تعلیم کے خواب کوشرمندہ تعبیرکرنا ہے۔اس دوروزہ تربیتی ورکشاپس میں سکول کی بہتری کا منصوبہ بنانے اورنافض کرنے کے رہنمااصول سکول ڈویلپمنٹ پلان بھی تیارکردیے گئے تاکہ ہیڈٹیچرز اورسکول منیجمنٹ کمیٹز کی صلاحیت کارمیں اضٓفہ کرنے کیلئے عملی طورپردوران ٹریننگ سکول ڈویلپمنٹ پلان تیارکرائے گئے کیونکہ سکول ڈویلپمنٹ پلان پرعمل درآمد کرکے سکولز میں مثبت تبدیلی لائی جاسکتی ہے اوریہ بہتری غیرسرکاری تنظیموں حکومت اورمہذب حضرات کی وسعت تعلیم کے معیارسکولز کی حالت اساتذہ کی تربیت سکول کی تعمیرات یا مرمت کی شکل میں ہوسکتی ہے سائیکوپ کی تنظیم کا تعلیمی شعبہ میں اس منصوبہ کے ذریعے علی پوراورجتوئی میں محکمہ تعلیم کے اشراک سے شعبہ تعلیم میں نمایاں تبدیلیاں لائے گا جس سے شرح تعلیمی میں بھی اضافہ ہوگاضلع مظفرگڑھ میں شرح تعلیم کے اضافہ کیلئے ہرفردکواپنی اپنی سطح پرکوشش کرنی ہوں گی تبھی ضلع مظفرگڑھ میں شرح تعلیم میں اضافہ ہوگااورضلع مظفرگڑح کے پسماندہ ضلع بھی ترقی دھارے میں شامل ہوگاجب کہ سائیکوپ جیسے اداروں کاکام بھی قابل تقلیدہے جس سے معاشرہ میں مثبت تبدیلی دیکھنے کوملے گی ۔اس موقع پرایگزیکٹوڈائریکٹرام کلثوم سیال نے کہا کہ تعلیم ہی واح راستہ ہے جوہماری آنے والی نسل کی ترقی کا ضام ہے اورپاکستان کی ترقی وخوشحالی کیلئے شرح خواندگی 100تک لانا ضروری ہے ہیڈآف پروگرامز سائیکوپ کلیم اﷲ خان نے کہا کہ سائیکوپ ٹیم بہترین انداز میں معاشرتی ترقی اورتحصیل علی پورجتوئی میں اپنی خدمات سرانجام دے رہی ہے جس سے آنے والے دنوں میں خاطر خواہ نتائج سامنے آئیں گے جب کہ بچیوں کے تعلیمی حقوق کے پروگرام کے ذریعے تحصیل علی پور اورتحصیل جتوئی کی ہربچی اوربچے کوجس کی عمر5سے 16سال تک ہے سکول داخل کروانا ہمارامشن ہے جس کیلئے تمام طبقات ہماراساتھ دیں جبکہ تعلیم ہی ترقی کاواحدراستہ ہے جس کے ذریعے ہم اپنی آنے والی نسل کوسدھارسکتے ہیں۔عبدرالرحمان نے کہا کہ آج ہمارے ملک میں تعلیم ایک کاروباربن چکی ہے اوراہل حوس زرنے تعلیم جنس بازاربناکردکانیں کھول لیں ہیں ان دکانوں سے وہی شخص مال خرید سکاتا ہے جوصاحب ثروت ہے اوورجس میں خریدنے کی سکت ہے اس لیے سرکاری اداروں کوترجیح دینی چاہیے۔کامران ظفربھٹی نے کہا ہمارے ملک کے جولوگ نجی سکولوں کے اخراجات نہیں اٹھاسکتے ان کے بچے تعلیم سے محروم رہ جاتے ہیں ایک رپورٹ کے ایسے بچوں کی تعداد تین کروڑ سے تجاوز کرچکی ہے ملک کاآئین ریاست کوپابندبناتا ہے کہ ہربچے کو16سال کی عمرتک لازمی تعلیم مفت دی جائے۔ملاحت زہرہ نے کہاارباب اختیارکویہ حقیقت تسلیم کرلینی چاہیے کہ تعلیم پرسرمایہ کاری کبھی ضائع نہیں جاتی معیاری تعلیم کے بغیرقوم کی ترقی وخوشحالی کی منزل سے ہمکنارہوناممکن نہیں۔میاں آفتاب خالدنے کہاکہ دنیامیں کامیابی کی منزل علم وہنرکی امتحان گاہ سے گزرکرہی حاصل کی جاسکتی ہے ہمارامشن 5سال سے 16سال تک کے بچوں کو سکولوں میں داخل کرانا ہے جس میں ہم ایک مٹھ ہیں اوراﷲ کے کرم سے اپنے مشن میں ضرورکامیاب ہوں گے۔علی عمران نے کہاسکول کونسلز کوفعال کرکے تعلیمی شعبہ میں انقلاب برپاکیاجاسکتا ہے ۔توقیرشیروانی نے کہا کہ علم مردعورت پرفرض ہے اسلام نے تحصیل علم میں مردعورت کے درمیان تفریق نہیں کی اسے دونوں کیلئے لازمی قراردیااسی لیے ہمیں بچیوں کی تعلیم پرتوجہ ضروری دیناہوگی۔زنیرہ خان نے کہا کہ تعلیم ہیقوم کے احساس وشعورکونکھارتی ہے ہمارے پیارے نبی ﷺ نے امہات المومنین کو بھی حکم دے رکھاتھاکہ وہ خواتین کودینی مسائل سے آگاہ کیاکریں اسکے علاوہ انیسہ خان،ندرت زیدی سوہانا،عطاخرم ،شہزاد عارف، ملک، عائشہ منیر،کلثوم بی بی، انصراقبال، عمران مجیدنے بھی خطاب کیااورتعلیم کے متعلق معلومات فراہم کیں۔
 

Ali Jan
About the Author: Ali Jan Read More Articles by Ali Jan: 288 Articles with 194821 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.