سی ایس ایس امتحانات 2025 کے نتائج اور ہمارا تعلیمی نظام


فیڈرل پبلک سروس کمیشن (FPSC) نے حال ہی میں سی ایس ایس تحریری امتحان 2025 کے نتائج کا اعلان کیا۔ اس بار بھی کامیابی کا تناسب نہایت مایوس کن رہا۔ 18 ہزار 139 امیدواروں میں سے 12 ہزار 792 نے امتحان میں شرکت کی، مگر کامیاب صرف 354 امیدوار ہو سکے۔ یوں کامیابی کا تناسب محض 2.77 فیصد رہا، جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ مسئلہ صرف امیدواروں کی تیاری یا محنت میں نہیں بلکہ مجموعی نظام میں ہے۔

یہ سوال بہت اہم ہے کہ آخر ہر سال ہزاروں نوجوان سی ایس ایس کے خواب دیکھتے ہیں، مہینوں اور سالوں کی محنت کرتے ہیں، لاکھوں روپے کوچنگ سینٹرز پر خرچ کرتے ہیں، لیکن نتیجہ یہی نکلتا ہے کہ چند سو کامیاب اور باقی سب ناکام۔ کیا واقعی یہ سب نوجوان اتنے نااہل ہیں یا پھر ہمارا تعلیمی ڈھانچہ اور امتحانی طریقہ کار ہی بنیادی خرابیوں کا شکار ہے؟

ہمارا تعلیمی نظام زیادہ تر رٹہ لگانے اور امتحان پاس کرنے پر زور دیتا ہے۔ اسکول سے لے کر یونیورسٹی تک طلبہ کو یہ نہیں سکھایا جاتا کہ وہ اپنی سوچ کو کس طرح منظم کریں، دلیل کے ساتھ بات کیسے کریں، یا مسائل کا حل نکالنے کے لیے تجزیاتی انداز اپنائیں۔ نتیجہ یہ ہے کہ جب سی ایس ایس جیسے امتحان میں وہ سوالات آتے ہیں جن میں فہم، تجزیہ اور تنقیدی سوچ کی ضرورت ہوتی ہے تو اکثر طلبہ جواب دینے سے قاصر رہتے ہیں۔

سی ایس ایس کے گرد ایک پوری صنعت کھڑی ہو چکی ہے۔ کوچنگ اکیڈمیز کامیابی کے خواب بیچتی ہیں، مہنگی فیسیں وصول کرتی ہیں اور طلبہ کو شارٹ کٹس بتاتی ہیں۔ لیکن زمینی حقیقت یہ ہے کہ چند ہفتوں یا مہینوں کے لیکچر اس کمی کو پورا نہیں کر سکتے جو سالہا سال کے تعلیمی فقدان اور کمزور بنیادوں سے پیدا ہوئی ہے۔

ایہ بھی حقیقت ہے کہ سی ایس ایس کا امتحان بعض اوقات امیدواروں کی اصل صلاحیت کا درست عکس نہیں ہوتا۔ زیادہ زور انگریزی زبان پر ہے، جس کے باعث وہ طلبہ جن کی سوچ اور علم مضبوط ہوتا ہے لیکن زبان پر گرفت کمزور ہوتی ہے، ناکام ہو جاتے ہیں۔ اس کے برعکس زبان پر عبور رکھنے والے لیکن کمزور علمی بنیاد رکھنے والے بعض امیدوار آگے نکل جاتے ہیں۔ اس پہلو پر بھی سنجیدہ غور کی ضرورت ہے کہ کیا واقعی ہم انگریزی دانی کو صلاحیت اور قیادت کی اصل کسوٹی سمجھ بیٹھے ہیں؟

ہر سال ہزاروں نوجوان اس امتحان کے ذریعے اپنے مستقبل کے خواب ب±نتے ہیں۔ ناکامی کے بعد ان میں سے کئی مایوسی کا شکار ہو جاتے ہیں۔ کچھ اپنے شعبہ تعلیم اور پیشے سے متنفر ہو جاتے ہیں۔ یوں ملک کی ایک بڑی افرادی قوت ذہنی دباو¿ اور بے یقینی میں مبتلا رہتی ہے۔

سی ایس ایس کے نتائج ہمیں آئینہ دکھا رہے ہیں کہ ہمارا مجموعی تعلیمی ڈھانچہ فوری اصلاحات کا متقاضی ہے۔ چند بنیادی اقدامات کیے جا سکتے ہیں: ابتدائی تعلیم میں اصلاحات: اسکول اور کالج کی سطح پر رٹہ سسٹم ختم کر کے فہم، تنقید اور تخلیقی سوچ کو فروغ دیا جائے۔ نصاب کی مطابقت: نصاب کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کیا جائے تاکہ طلبہ عملی مسائل کو سمجھنے اور ان کے حل پیش کرنے کے قابل ہوں۔ امتحانی نظام پر نظرثانی: سی ایس ایس کے امتحانات میں زبان کے ساتھ ساتھ اصل علمی اور تجزیاتی صلاحیت کو پرکھنے پر زیادہ زور دیا جائے۔ متبادل مواقع: نوجوانوں کو صرف سی ایس ایس ہی کو کامیابی کا واحد راستہ سمجھنے کے بجائے مختلف پیشہ ورانہ شعبوں میں مواقع فراہم کیے جائیں۔

سی ایس ایس 2025 کے نتائج نے ایک بار پھر ہمیں یہ یاد دہانی کرائی ہے کہ اگر ہم اپنے تعلیمی نظام میں بنیادی تبدیلیاں نہ لائے تو ہر سال یہی منظر دہرایا جائے گا۔ چند سو امیدوار کامیاب ہوں گے اور ہزاروں نوجوان ناکامی کے بوجھ تلے دب کر اپنی صلاحیتوں پر سوالیہ نشان لگا لیں گے۔ اصل ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم نظام تعلیم کو اس نہج پر لے آئیں جہاں کامیابی محض ایک امتحان جیتنے کا نام نہ ہو بلکہ علم، کردار اور عملی صلاحیتوں کی بنیاد پر معاشرہ آگے بڑھے۔

Musarrat Ullah Jan
About the Author: Musarrat Ullah Jan Read More Articles by Musarrat Ullah Jan: 754 Articles with 618295 views 47 year old working journalist from peshawar , first SAARC scholar of kp , attached with National & international media. as photojournalist , writer ,.. View More