عزت مآب مسٹر ریمنڈ ڈیوس/دَیُوس
کی .....رہائی ڈیل یا ڈھیل کا نتیجہ ہے
ریمنڈ ڈیوس کی رہائی کے بعد لاٹھی پیٹنے کا کوئی فائدہ......؟؟
گو کہ آج ہماری ساری پاکستانی قوم دو پاکستانیوں کے قاتل امریکی شہری اور
دہشت گرد ریمنڈ ڈیوس کی دیت کے عوض ملنے والی رہائی پر جس طرح احتجاجوں میں
مصروف ہے اِن احتجاجوں اور مظاہروں کو دیکھ کر یہ ضرور کہا جاسکتا ہے کہ یہ
اِس کا سیدھا سادہ سا ایک فطری عمل ہے جس کا ہماری قوم یوں اِظہار کئے بغیر
رہ بھی نہیں سکتی ہے کیونکہ یہ ایک مُحب وطن ملک کی غیور قوم ہے جو نہ تو
اپنے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کو ہی برداشت کرسکتی ہے اورنہ ہی دنیا کے کسی
بھی کونے میں ہونے والے اِنسانیت سُوز مظالم کو دیکھ کر خاموش رہنا اِس کی
فطرت میں شامل ہے مگر اِس سارے پس منظر میں اِسے اِس بات کا بھی احساس ضرور
ہونا چاہئے کہ ایسے تمام احتجاجوں اور مظاہروں سے دنیا کے سامنے اَب لاٹھی
پیٹنے سے کیا فائدہ جب سانپ ہی نکل گیا۔تو اِس صُورت حال میں ہماری قوم کو
سوائے دیت کے شرعی قانون کی ایک مخصوص اور بھرپور انداز سے تشریخ کرنے کی
اشد ضرورت ہے جس میں یہ اِسلام دُشمن عناصر اور قوتوں کو یہ بتاسکے کہ
ہمارا دین اِسلام دنیا کے دیگر ادیان سے کتنا مختلف ومنفرد اور امن پسند ہے
کہ شرعی قانون کی رو سے کسی ریمنڈ دَیوس جیسے اِنسانیت کی بقا و سالمیت کے
دُشمن اور انتہائی خطرناک ترین قاتل کو بھی قانون دیت کے تحت مقتولین کے
ورثاء کو خُون بہا دے کر موت کے پھندے سے بھی بچا سکتا ہے اَب اگر ہماری
قوم ریمنڈ دَیوس کی قانون ِ دیت کے تحت ہونے والی رہائی کے خلاف یوں ہی
احتجاجوں اور ہڑتالوں کا سلسلہ جاری رکھے رہی تو اِس سے ایک طرف تو اسلام
دُشمن قوتوں پر اِس)قانون دیت ) کا منفی تاثر اُبھرے گا تو دوسری طرف ہمارے
ملک کی معیشت اور اقتصادیات کو نقصانات کی صُورت میں جو دھچکہ لگے گا اِس
سے بھی ہمیں سِوائے نقصان کے اور کچھ بھی حاصل نہیں ہوپائے گا۔
اگرچہ یہ بھی حقیقت ہے کہ امریکی قاتل شہری ریمنڈ ڈیوس پر دو پاکستانیوں کے
قتل میں پاکستان کی عدالت نے فردِ جرم تو عائد کردی تھی مگر شرعی لحاظ سے
جب(اندرونی اور بیرونی الغرض یہ کہ کسی بھی دباؤ کے تحت) ورثاء نے قاتل سے
باہمی رضامندی سے دیت کی رقم وصول کرنے کے دستاویزات پر دستخط کردیئے تو
پھر ڈیوس /دَیُوس کو عدالت نے بری کرنے کا باضابطہ طور پر اپنا مختصر فیصلہ
سُنایا اور اِس طرح دو پاکستانیوں کے قاتل امریکی شہری (میں اَب اپنے اِس
کالم میں جہاں بھی ریمنڈ ڈیوس کا نام لکھوں کا وہاں اِس کو طنزاََ عزت مآب
جنابِ مُحترم ریمنڈ ڈیوس تحریر کروں گا ) رہا ہو کر اپنے ملک امریکا چلے
گئے ہیں ۔
جبکہ یہاں یہ امر قرار واقعی ہے کہ ریمنڈ ڈیوس سمیت امریکی انتظامیہ کو اَب
اِس بات کا بھی پوری طرح سے یقین کرلینا چاہئے کہ اِسلام مکمل طور پر ایک
امن پسند دین ہے اور اِس کے پیروکاروں کے نزدیک تمام دنیاوی قوانین ایک طرف
مگر شرعی احکامات میں کوئی ردوبدل نہیں کیا جاسکتا ہے اِس کی مثال امریکیوں
کو اپنے قاتل شہری ریمنڈ ڈیوس کے معاملے میں نظر آجانی چاہئے کہ پاکستان کی
عدالت نے تو ریمنڈ ڈیوس پر دو پاکستانیوں کے قتل پر دفعہ 302کے تحت فردِ
جرم عائد کردی تھی جس کے تحت ریمنڈ ڈیوس کو جو سزا ملتی وہ ساری دنیا بھی
خُوب جانتی ہے مگر جب شرعی احکامات کی روشنی میں ریمنڈ ڈیوس کا معاملہ طے
ہوا تو امریکی شہری ریمنڈ ڈیوس کو دیت کے قانون کے تحت رہائی بھی مل گئی ۔اَب
اِس سارے معاملے میں کس کس نے اپنا کیا کیا کردار ادا کیا وہ ایک الگ بحث
ہے مگر یہاں یہ جان لینا بہت ضروری ہے کہ ریمنڈ ڈیوس کی رہائی دیت کے قانون
کے تحت ہوئی ہے تو اِس سے اسلام دشمن امریکا سمیت اور دوسری قوتوں کے منہ
پر اَب اسلام کے خلاف پھیلائے جانے والے منفی پروپیگنڈوں پر تالا لگ جانا
چاہئے کہ اِسلام قطعاََ ایسا نہیں ہے جس کی یہ اسلام دُشمن قوتیں تشریح
کرتی ہیں بلکہ اِسلام تو یہ ہے جس کے تحت امریکی قاتل شہری ریمنڈ ڈیوس موت
کے منہ سے واپس ہوا اور اِسے ایک اسلامی قانون دیت کے تحت رہائی ملی ہے۔
بہرکیف !اگر یہ سب کچھ نہ بھی ہوتا تو بھی مسٹر ریمنڈ ڈیوس کو ایک نہ ایک
دن اِسی طرح اچانک رہا تو ہونا ہی تھا چلو ! وہ تو اچھا ہی ہوگیا کہ اِن کا
سارا معاملہ دیت کے تحت جلد ہی نمٹ گیا.؟؟ ویسے یہاں سوچنے کی بات یہ ہے کہ
بھائی کیا .....؟؟بھلا کوئی غلام بھی اپنے آقا کو قید کرسکتا ہے ۔ہماری
حکومت نے امریکی شہری مسٹر ریمنڈ ڈیوس کو دو پاکستانیوں کے قتل میں اتنے دن
بھی پکڑے رکھا تو یہ بھی اِس کی بڑی ہمت کی بات ہے ورنہ تو ہمارے حکمرانوں
کا ماضی گواہ ہے کہ کسی نے کبھی اپنے اندر اتنی بھی ہمت پید انہیں کی تھی
کہ کوئی کسی امریکی کو کسی بھی جرم میں پکڑتا تو کیا اِس سے اُونچی آواز
میں بات بھی کرلیتا تو قوم یہ سمجھتی کہ یہ حکمران بڑا بہادر ہے جو امریکا
سے اُونچی آواز میں اِس کی آنکھ میں آنکھ ڈال کر بات کر رہا ہے جیسے ہمارے
موجودہ( امریکی غلام) حکمرانوں نے ریمنڈ ڈیوس کے معاملے میں امریکا سے ڈٹ
کر بات کی.... ویسے بھی یہ حق و سچ ہے کہ
کل بھی ہم کو لُوتٹی تھیں سامراجی طاقتیں لُوٹتا ہے آج بھی ہم کو وہ
فرسُودہ نظام
ہم سیاسی طور پر فاروق ّ گو آزاد ہیں اقتصادی طُور پر ہیں آج بھی اُن کے
غلام
یہ کے لئے یقیناً ایک بڑی کامیابی ہے کہ اِس نے لاہور کے قرطبہ چوک پر دن
دھاڑے معصوم اور بے گناہ دو نوجوان پاکستانیوں فہیم اور فیضان کواپنی
گولیوں کا نشانہ بناکر بے دردی سے اِنہیں قتل کرنے والے اپنے( امریکی دہشت
گرد شہری اور سی آئی اے کے) امریکی ایجنٹ عزت مآب جنابِ محترم ریمنڈ
ڈیوس20کروڑ روپے خُون بہا دینے کے بعد عدالت سے باعزت طور پر رہا کرلیا جس
بعد یہ آناَ َفاناَ َپاکستان سے نکل گئے ہیں اور اَب وہ کسی نامعلوم مقام
پر پہنچ کر آزاد فضا میں سُکھ کا سانس لے رہے ہوں گے اور یہ سوچ رہے ہوں گے
کہ کیا یہ واقعی حقیقت ہے کہ اِنہیں رہائی مل گئی ہے.....؟؟ اور کیا واقعی
اِن پر جو دو پاکستانیوں کے قتل کی فردِ جرم عائد کی گئی تھی اِس مصیبت سے
بھی اِنہیں نجات مل گئی ہے.....؟؟ یقیناً اِس کیفیت میں مبتلا جنابِ مُحترم
ریمنڈ ڈیوس کبھی خُود کو دیکھ رہے ہوں گے.... تو کبھی اپنے اِردگرد کے
ماحول کو آنکھیں پھاڑ پھاڑ کر تَک رہے ہوں گے اور تفکر رہے ہوں گے کہ
اِنہیں دو پاکستانیوں کے قتل میں فردِ جرم عائد ہونے کے بعد بھی رہائی کیسے
مل گئی .....؟؟؟جو ہر لحاظ سے مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن بھی تھی مگر اِس کے
باجود بھی اِنہیں ڈرامائی انداز سے یوں رہائی مل جانا یقیناً اِن کے لئے
کسی معجزے سے کم نہیں ہے ....اِن خیالات کے ذہن میں آتے ہی اِن پر جہاں ایک
لرزہ اور کپکپی طاری ہوجاتی ہوگی تو وہیں یہ دوسرے ہی لمحے خود کو فوراََ
ہی سنبھالتے ہوں گے اور اگلے ہی لمحے ’ ’اُف مائی گاڈ“کہہ کر اِسے اپنی
زندگی کا ایک انتہائی ڈراؤنا خَواب سمجھ کر اپنا سر جھٹکتے ہوئے اور اپنے
کندھے اُچکاتے ہوئے اپنا سینہ فخریہ انداز سے پھولا کر دوسرے ہی لمحے یہ
ضرور کہتے ہوں گے کہ ”اُف مائی گاڈ تو نے مجھ کو پاکستانیوں کے ہاتھوں
پھانسی کے پھندے سے بچایا تھینکس گاڈ ...تھینکس گاڈ...اور اپنے دوسرے
معاملات میں لگ جاتے ہوں گے اور پاکستان سے متعلق اپنے پھر کسی نئے جاسوسی
کے منصوبے کو پہلے سے کہیں زیادہ منظم انداز سے چلانے کے لئے کسی پروگرام
کو تشکیل دینے میں مشغول ہوگئے ہوں ۔
بہرحال ! آج ہم کچھ بھی کہیں مگر یہ حقیقت ہے کہ جناب ریمنڈ ڈیوس نے جب دو
معصوم پاکسانی نہتے نوجوانوں کو قتل کیا ہوگا اِن کے دل اور دماغ میں
اِنہیں اپنی گولیوں کا نشانہ بناتے وقت اتنا خیال ضرور آیا ہوگا کہ یہ اِن
نوجوانوں کو یوں مار کر کوئی جرم نہیں کر رہے ہیں کیوں کہ آقا اپنے غلاموں
کے ساتھ کبھی کبھی ایسا ہی سلوک کیا کرتے ہیں جیسا یہ کر رہے ہیں اَب آج
اگر یہ دو پاکستانیوں کو اپنی پستول کی گولیوں سے قتل کر رہے ہیں تو یہ
کوئی گناہ نہیں کر رہے ہیں. . ..اور مسٹر ریمنڈ ڈیوس نے یہ بھی ضرور سوچا
ہوگا کہ اَبھی تو مارو بعد میں جو ہوگا دیکھا جائے گا.....؟؟اور پھر دنیا
نے یہ بھی دیکھ لیا کہ ایک آقا اپنے غلاموں کا ناحق خُون بہانے کے بعد کیسے
باعزت طریقے سے بری ہوگیا....؟؟ جیسے کہ آقا نے اپنے غلام ملک کے دو شہریوں
کو مارنے کے بعد کوئی جرم ہی نہیں کیا ہو۔
اِس میں کوئی شک نہیں کہ ہر پاکستانی کے دل میں اپنی اعلی ٰ عدلیہ کی قدر
ومنزلت آج بھی اُسی طرح سے قائم ہے جیسے کہ ہمیشہ رہی ہے قوم عزت مآب جنابِ
ریمنڈ ڈیوس کے فیصلے کے آنے کے بعد ذرا سی جذباتی تو ضرور ہوگئی ہے مگر
اِسے اِس کیفیت میں مبتلا ہونے کی بھی کئی ایک وجوہات ہیں جس کا ذمہ دار
بھی امریکا خود ہے مگر جیسے جیسے وقت گزرتا جا رہا ہے قوم کو یہ بات سمجھ
آرہی ہے کہ جنابِ محترم ریمنڈ ڈیوس کی رہائی کا فیصلہ تو اُسی روز کر دیا
گیا تھا جب ایک ہی امریکی اشارے پر غلام ملک کے حکمرانوں نے اپنے وزیر
خارجہ کو تُرنت اِن کے عہدے سے ہٹا دیا تھا قوم تو اُسی روز یہ سمجھ گئی
تھی کہ محترم ریمنڈ ڈیوس کے ملک(امریکا) کے حُکمران کتنے طاقتور ہیں جو
اِنہیں (ریمنڈ ڈیوس کو) بچانے کے لئے جب اپنے ایک ہی دباؤ پر اِن کے ہاتھوں
قتل ہونے والے مقتولین کے ملک کے وزیر خارجہ کو تبدیل کروا سکتے ہیں تو پھر
یہ کوئی نہ کوئی درمیانہ راستہ نکال کر اِنہیں بھی رہائی دلوا سکتے ہیں ۔
اور پھر جیسا کہ 16مارچ 2011کی سہ پہر نہ صرف پاکستان کی ساڑھے سترہ کروڑ
عوام نے ہی دیکھا بلکہ ساری دنیا بھی ششدر رہ گئی کہ دو معصوم نہتے
پاکستانیوں کو ایک مصروف ترین چوک پر اپنی جدید ترین پستول سے کوئی نشانہ
خطا کئے بغیر گولیوں سے مارنے والے امریکی شہری عزت مآب جنابِ محترم ریمنڈ
ڈیوس صاحب فرد جرم عائد ہونے کے باوجو د بھی رہا ہوگئے ہیں تو اِس سے یہ
ثابت ہوگیا ہے کہ غلام ملک کے حکمران اور مقتولین ہار گئے ہیں اور آقا خطا
کر کے بھی جیت گیا ہے جس سے متعلق کہا جارہا ہے کہ جب جناب ریمنڈ ڈیوس پر
فردِ جرم عائد کی گئی تو مقتولین کے ورثاء نے بغیر کسی دباؤ اور پریشر کے
شرعی احکامات کی روشنی میں عدالت کے روبرودیت کی دستاویزات پر دستخط کر کے
جنابِ مُحترم ریمنڈ ڈیوس کو 20کروڑ پاکستانی روپوں کے عوض معاف کردیا اور
اِس کے بعد پھر مُحترم ریمنڈ ڈیوس ناجائز اسلحہ ایکٹ کے مقدمہ میں بھی
30ہزار جرمانہ دے کر بُری ہوگئے۔اور مقتولین کے ورثاء جن میں خبروں کے
مطابق فیضان کی والدہ کو سوا3بیوہ کو ڈھائی کروڑ ملے ہیں جبکہ بھائیوں کے
حصے میں75لاکھ روپے اور بہنوں کو 38،38لاکھ فی کس آئے ہیں دیت کے تحت اِس
فیملی کو مجموعی طور پر ساڑھے 8کروڑ اور مرحوم فہیم کے سوگوار خاندان
کو12کروڑ روپے ملے ہیں جو حکومت پاکستان نے امریکی حکومت سے ڈیل کے بعد یہ
رقم مرحومین کے ورثاء میں تقسیم کرنے کے غرض سے قومی خزانے سے ڈھیلی کی ہے
اور اِس کے فوراََ بعد ہی امریکی قونصل خانے کی 4گاڑیوں پر سوار امریکی
قونصل جنرل کارمیلاکانرالے اور دیگر حکام محترم ریمنڈ ڈیوس صاحب کو سخت
سیکیورٹی میں کوٹ لکھپت جیل سے لے کر روانہ ہوگئے۔
اِدھر امر امریکا کے لئے تو باعث اطمینان ہوسکتا ہے کہ وہ دو معصوم
پاکستانیوں کے قاتل جناب ریمنڈ ڈیوس تو باعزت بری کروا کر لے گیا ہے جس کے
بعد امریکی عوام اور صدر اوباما کی انتظامیہ سمیت عزت مآب ریمنڈ ڈیوس کہیں
سُکھ کا سانس لے رہے ہوں گے مگر اپنے جانے کے بعد ہم پاکستانیوں کو ایک
ایسے سیاسی بحران میں مبتلا کر گئے ہیں کہ ہم آپس میں لڑ لڑ کر اپنے ہی سر
پھاڑے جا رہے ہیں اور اپنے حکمرانوں کو بُرا بھلا کہہ رہے ہیں بلکہ بعض
پاکستانی تو اپنے ہاتھ اُٹھا اُٹھا کر اِنہیں کُوس بھی رہے ہیں اور اللہ سے
اِن کی حُکومت کے جلد خاتمے کے لئے بھی دُعا کر رہے ہیں کہ اُنہوں نے ریمنڈ
ڈیوس کی رہائی کے معاملے میں ملکی مفادات کو پس پست ڈال کر اپنے معاملات کو
اہمیت دی اور ایک خفیہ ڈیل کے نتیجے میں امریکی شہری مسٹر ریمنڈ ڈیوس کی
رہائی کو یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کیا ۔ریمنڈ ڈیوس کی رہائی اُن
حالات میں ہوئی جب ساری پاکستانی قوم ملک میں پندرہ فیصد ٹیکسز کے نفاذ اور
دو فیصد بجلی مہنگی ہونے کے صدارتی آرڈینسز کی فکر میں ڈوبی ہوئی تھی اور
اِسی کا فائدہ اُٹھا کر حکومت نے ریمنڈ ڈیوس کے ہاتھوں قتل ہونے والے
مقتولین کے ورثاء کو سمجھا بجھا کر دیت پر راضی کیا اور خاموشی سے ریمنڈ
ڈیوس کو رہا کرا دیا۔ |