مستقبل قریب کی مجوزہ مدینہ ریاست کے عوام کا ایمان آج
چیئرمین سینٹ کی کامیابی دیکھ کر تازہ اور پختہ ہو گیا ۔آج سینٹ کے چیئر
مین کے خلاف عدم عدم اعتماد کی تحریک پر ووٹنگ میں واضح اقلیت کو '' فرشتوں''
کی حمایت و مدد سے اکثریت پر فتح حاصل ہو گئی۔خلیفہ کے اوصاف والے وزیر
اعظم عمران خان کی قیادت میں قائم حکومت نے ثابت کر دیا کہ اگر آج کے دور
میں بھی ایمان '' آہنی'' ہو تو'' فرشتوں'' کی مدد سے معمولی تعداد کی اقلیت
کو بڑی اکثریت پر کامیابی ملنے کے معجزے بار بار رونما ہو سکتے ہیں۔
مدینہ ریاست کے خلیفہ بننے کی اہلیت کے حامل جناب وزیر اعظم عمران خان نے
تو عوام کو پہلے ہی بتا دیا تھا کہ مدینہ ریاست کے تمام دشمن، کفار
مکہ،یہود و ہنود ،مشرک سب اکٹھے ہو جائیں گے لیکن اکثریت ہونے کے باوجود
خدا کے فضل و کرم سے اور ''فرشتوں ''کی غیر مرئی مدد و حمایت سے اقلیت کو
فتح ہو گی اور ایسا بار بار ہو گا کہ ہر امتحان کے موقع پر اقلیت '' فرشتوں''
کی مدد سے بار بار کامیاب قرار دی جائے گی۔الحمداللہ۔ ''فرشتوں'' کی غیبی
مدد سے ایمان کو از سر نو تازہ کرنے والے اس معرکے میں حکومت کی کامیابی اس
کے نیک جذبات اور آہنی اطاعت کے عزم کا ثبوت ہے اور اس بات کا کھلا اعلان
ہے کہ اب مدینہ ریاست کے قیام کی منزل زیادہ دور نہیں ہے۔
حکومت نے تو اپنے بھر پور یقین اور ایمان کا بھر پور ثبوت دے دیا ہے،اب یہ
ذمہ داری مکمل طور پر عوام پر عائید ہوتی ہے کہ وہ مدینہ ریاست کی تشکیل
اور تکمیل کے اعلی اور بلند مقصد کے لئے مدینہ ریاست کے مسلمانوں کی طرح
بھر پور قربانی اور جذبہ ایثار سے کام لیں۔ عزت مآب جناب وزیر اعظم حضرت
عمران خان( متوقع خلیفہ)نے عوام ،پاکستان کے لئے ہر طرح کی قربانی دے دی
ہے،دنیا کو دکھا دیا ہے کہ اگر حکمران چور نہ ہو،جھوٹا نہ ہو،اپنے وعدے کا
سچا ہو،بلندجذبے اور پاکیزہ کردار کا مالک ہو توملک میں معجزے پہ معجزہ
رونما ہو سکتا ہے۔
اب یہ عوام کی ذمہ داری ہے کہ وہ بھر پور قربانی اور بھر پور ایثار کا بھر
پور مظاہرہ کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کریں کہ عوام پر مزید ٹیکس عائید کئے
جائیں۔عوام سے اس بات کے ٹیکس بھی لئے جائیں کہ عوام کو دشمن ملک سے بچا کر
رکھا ہوا ہے،ورنہ دشمن ملک ہماری بوٹیاں بھی کھا چکا ہوتا، عوام کو دہشت
گردوں سے بچا کر رکھا ہوا ہے ، ملک کے چوروں کو پکڑ کر رکھا ہوا ہے،ملک کو
مدینہ ریاست بنایا جا رہا ہے، قدیم اور جدید اسلامی جذبات کو عملی جامع
پہنایا جا رہا ہے۔اب عوام کے مفاد میں اتنے غیر معمولی اقدامات کے بعد عوام
کی مذہبی اور قومی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اپنا اپنا مال و اسباب(منقولہ
اور غیر منقولہ جائیدادیں)فروخت کر کے حکومت کے پاس جمع کرائیں( تاہم عوام
خبردار رہے کہ کہیں غلطی سے یہ پیسے ڈیم فنڈ میں جمع نہ کرا دیں)
حکومت'' فرشتوں'' کی مشاورت سے اس تجویز پر غور کر رہی ہے کہ ''ڈیم فنڈ''
کی طرح ''دفاع پاکستان فنڈ''، '' مدینہ ریاست فنڈ'' کی طرح کے چند خصوصی
بنک اکائونٹ قائم کئے جائیں جہاں عوام اور خاص طور پر دنیا بھر میں رہنے
والے پاکستانی اپنے اپنے مال و اسباب بیچ کر پیسے جمع کرا سکیں۔مدینہ ریاست
کے موقع پر بھی ایسا ہی ہوا تھاکہ عوام نے اپنے گھروں کا سامان بھی بیچ کر
حکومت کو پیسے دے دئے تھے۔مدینہ ریاست کے عوام بھوک کا علاج پیٹ پر پتھر
باندھ کر کرتے تھے۔اب عوام بھی جناب وزیر اعظم کی طرح آہنی ایمانی جذبے کا
مظاہرہ کرے تو ان کی حمایت کے لئے بھی '' فرشتوں'' کی مدد اور معاونت شامل
رہے گی۔ |