پولیس چوکی چوک پنڈوڑی کی حدود میں چوروں کا راج

 تقریبا پچھلے تین چار ماہ سے پولیس چوکی چوکپنڈوڑی کا علاقہ بکری موٹر سائیکل چوروں اور شہر میں دکانوں کے تالے ٹوٹنے جیسی وارداتوں کے نرغے میں آیا ہوا ہے جس وجہ سے تاجر حضرات اور شہر میں آنے والے خریدار نہایت ہی پریشانی کے عالم سے دوچار ہیں موٹر سائیکل چوری کی بھی بہت سی وارداتیں ہو چکی ہیں اکثر یہ سنا گیا ہے کہ فلاں شخص نماز پڑھنے کیلیئے مسجد میں گیا اور جب واپس آیا تو اس کا موٹر سائیکل غائب ہو چکا ہے کافی دکانوں کے تالے توڑ کر چور سامان چرا کر لے گئے ہیں ادھر دیہات میں بکری چور بھی خاصے متحرک ہیں اور بہت سی جہگوں سے یہ سننے میں آ رہا ہے کہ آج فلاں شخص کی بکریاں چوری ہو گئی ہیں وارداتیں جس طرز کی بھی ہوں وارداتیں ہی کہلاتی ہیں چور چوریاں کرتے رہتے ہیں یہ ان کام اور پیشہ ہوتا ہے لیکن سوچنے کی باتی یہ ہے کے چور اپنا کام کر رہے ہیں موڑع سائکل چور اپنا کام کر رہے ہیں دکاندار لٹے جا رہے ہیں لیکن پولیس چوکی کا عملہ اپنے فرائض سے کیوں غفلت برت رہا ہے پولیس اپنا کام کیوں نہیں کر رہی ہے چور جاگ رہے ہیں لیکن ہماری پولیس کیوں سو رہی ہے یہ سب کچھ پولیس کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہیں سابق چوکی انچارج رااجہ ارفاد قمر کا چوکپنڈوڑی میں تعیناتی کا دور سیاہ ترین ثابت ہوا ہے ان کی یہاں تعیناتی کے دوران جتنی زیادہ وارداتیں چوکپنڈوڑی کی حدود میں وقوع پزیر ہوئی ہیں اتنی کلرسیداں تھانے کی حدود میں نہیں ہوئی ہیں اور آج تک کسی قسم کی کوئی بھی بر آمدگی ممکن نہیں ہو سکی ہے مذکورہ چوکی پر ظالم اور مظلوم کی بھی کوئی تمیز نہیں تھی اور جس طرح کے حالات سابق چوکی انچارج بنا کر چھوڑ گئے ہیں ان سے نمٹنا کسی بھی دوسرے چوکی انچارج کے بس کی بات نہیں ہو گی اور سابقہ وارداتوں کا کھوج لگا نا بہت مشکل ثابت ہو گا بہر حال اپنے مقصد کی طرف آتے ہیں آئے روز کی وارداتوں سے تنگ آ کر اہلیان علاقہ اور چوکپندوڑی تاجر تنظیموں نے پولیس کے خلاف احتجاج کی دھمکی دی تو محکمہ کے افسران نے تھوڑی حرکت کی اور زمہ دار چوکی انچارج کو تھانے میں بھیج دیا گیا ہے اور ایک دو اہلکاروں کے خلاف محکمانہ کاروائی کے احکامات کی باز گشت سنائی دی ہے یہاں پر میرا تاجر تنظیموں سے سوال ہے کہ کیا ان کے اس احتجاج کا مقسد صرف چوکی انچارج کو تبدیل کروانا تھا بلکہ ان کیا احتجاج کا مقصد یہ ہونا چاہیئے تھا کہ وقوع پذیر ہونے والی وارداتوں کا حساب اور سراغ لگایا جائے ان کے اس احتجاج سے تو وہ چوکی انچارج جس نے خوب مزے لوٹے اور جب ھساب کتاب کا وقت آیا تو اس کو اس قدر مہارت سے اس پورے معاملے سے ہی الگ کر دیا گیا ہے جیسے سابق چوکی انچارج کا ان وارداتوں سے کوئی دور دور تک تعلق نہیں ہے اس کو تو صاف بچا لیا گیا ہے اور ان کی جہگہ مظہر سجاد کو نیا چوکی انچارج بنا کر پھنسا دیا گیا ہے نئے چوکی انچارج ان سابقہ دور میں ہونے والی وارداتوں کا سراغ کیسے لگائیں گئے وہ کسی اور کی طرف سے پیدا کردہ مصیبتوں کو اپنے گلے میں کیسے ڈالیں گئے ان کو سخت امتحان میں ڈال دیا گیا ہے وہ لوگوں کی توقعات پر کیسے پورا اتریں گئے ان کیلیئے ان چیلینجز سے نمٹنا بہت دشوار ہو جائے گا جو اس وقت چوکی کی حدود میں درپیش ہیں پولیس افسران کو چاہیئے تھا کہ کہ ایک تو وہ سابق انچار کو اس وقت تک تبدیل نہ کرتے جب تک وہ اپنے دور میں ہونے والی وارداتوں کا سراغ نہ لگا پاتے اور اگت ان کا تبادلہ ضروری تھا تو پھر مذکورہ چوکی پر کسی اضافی آفیسر کی ڈیوٹی لگا دی جاتی کہ وہ سابقہ دور میں ہونے والی وارداتوں کا الگ سے سراغ لگائیں نئے چوکی انچارج کیلیئے تو اور بھی بہت سارے مسائل درپیش ہوں گئے ان کو چھوڑ کر وہ سابقہ کاموں کے پیچھے کیسے پڑیں گئے بہرھال میں نئے چوکی انچارج مظہر سجاد کو زاتی طور پر جانتا ہوں وہ ہیں تو بہت دھڑلے دار مجھے امید ہے کہ وہ ان تمام چیلینجز سے بخوبی نمٹنے کی صلاحیت اپنے اندر رکھتے ہیں لوگوں نے ان سے بہت ساری توقعات وابستہ کر رکھی ہیں خاص کر ایسے افراد جن کے چوریوں کی وجہ سے بہت سے نقصانات ہو چکے ہیں تاجر تنظیموں کا احتجاج سابق چوکی انچارج کیلیئے بہت مفید ثابت ہوا ہے وہ بلکل آزاد ہو گئے ہیں اگر ان کا تبادلہ نہ کروایا جاتا تو ہر روز جا کر ان سے پوچھا جا سکتا تھا کہ بھائی میرے ساتھ ہونے والی واردات کا کیا بنا ہے اس کی کیا پراگریس ہے اب نئے چوکی انچارج سے تو فی الحال اس حوالے سے بات نہیں کی جا سکے گی کیوں کے وہ تو بلکل نئے ہیں اور پرانی وارداتوں کا سراغ لگانا ایک دم سے تو ممکن نہیں ہے اس میں کچھ وقت درکار ہو گا یہاں پر ایک بات جو کرنا نہایت ضروری سمجھتا ہوں چند دن پہلے تو چوکی کے حالات ایسے تھے جن سے یہ محسوس ہوتا تھا کہ چور اپنا کام کر رہے ہیں جبکہ پولیس اپنا کام نہیں کر رہی ہے اب نئے چوکی انچارج کو یہ ثابت کرنا ہو گا کہ اب پولیس اپنا کام کر رہی ہے لیکن چور یہاں سے مکمل طور پر بھاگ چکے ہیں چوکپنڈوڑی شہر میں پولیس موجود ہے لیکن وارداتیں کرنے والے کہیں بھی نظر نہیں آ رہے ہیں عوام علاقہ کو پرانے اور نئے چوکی انچارج میں واضح فرق محسوس ہونا چاہیئے دوسرا مظہر سجاد کیلیئے ایک اور بہت بڑا چیلنج ہو گا کہ پولیس چوکی پر ٹاؤٹ مافیا کا بہت بڑا راج ہے اگر چوکی کو ٹاؤٹوں سے پاک کر دیا جائے تو یہ بھی ان کی بڑی کارکردگی تصور ہو گی-
 

Muhammad Ashfaq
About the Author: Muhammad Ashfaq Read More Articles by Muhammad Ashfaq: 244 Articles with 144183 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.