ماحولیاتی تبدیلیوں کے 7 اثرات، جو آپ سوچ بھی نہیں سکتے!

دنیا بھر میں ماحولیاتی تبدیلیوں کے حیران کن اثرات مرتب ہو رہے ہیں، مثلاﹰ کسی جانور کے بچے کی جنس کا بدل جانا بھی۔ اس مناسبت سے دیکھیے، ماحولیاتی تبدیلیوں کے سات ایسے اثرات جنہیں آپ نے شاید کبھی سوچا بھی نہیں ہو گا۔


ہوشیار! جیلی فش غیر معمولی حد تک زیادہ
ماحولیاتی تبدیلیوں کا ایک عجیب سا اثر یہ ہوا ہے کہ بحیرہ روم کی ساحلی پٹیاں جیلی فش کے گڑھ بنتی جا رہی ہیں۔ اس لیے ساحلی سیاحت کرنے والے چوکنا رہیں۔ کافی حد تک جیلی فش کی اس غیر معمولی افزائش کا سبب ماحولیاتی تبدیلیاں ہو سکتی ہیں۔ بڑھتا ہوا سمندری درجہ حرارت جیلی فش کی افزائش میں معاون ہوتا ہے اور دوسری وجہ اس کی پسندیدہ خوراک یعنی پلانکٹن میں اضافہ ہے۔

image


قیمتی لکڑی کمیاب ہوتی ہوئی
اگر آپ کے پاس اطالوی شہر کریمونا کا وائلن یا کوئی دوسرا تاروں والا ساز ہے، تو اُسے بیچ کر لاکھوں ڈالر کما سکتے ہیں۔ اس کی وجہ وائلن یا ایسے سازوں کے لیے صنوبر کی لکڑی کا کمیاب ہوتا جانا ہے۔ اِس کمیابی کی وجہ سمندری طوفانوں کی بہتات ہے۔ متاثرہ اطالوی جنگل پینی ویگیو کے صنوبر کے درخت اب دوسرے مقامات پر لگائے جا رہے ہیں۔ لیکن وائلن بنانے کے لیے تو ڈیڑھ سو سال پرانے صنوبر کی لکڑی درکار ہوتی ہے۔

image


نیند کو بھول جائیں
بڑے شہروں کی گرم راتوں میں عام لوگوں کی نیندیں کم ہونے لگی ہیں۔ سن 2050 تک بڑے یورپی شہروں کے درجہٴ حرارت میں ساڑھے تین ڈگری سینٹی گریڈ تک اضافہ ہو جانے کا امکان ہے۔ گرم موسم سے نیند کم اور مزاج خراب ہونے کا قوی امکان ہوتا ہے۔ تخلیقی سرگرمیاں متاثر اور ذہنی صحت بھی کمزور ہو سکتی ہے۔

image


ناک کی فکر کریں
گرم ہوتے موسموں نے پولن الرجی کے پھیلاؤ میں بھی اضافہ کردیا ہے۔ جنگلوں اور شہروں میں درختوں کی افزائش کے موسم طوالت اختیار کر گئے ہیں اور اسی باعث پودوں اور درختوں کے زرِگُل (پولن) کا پھیلاؤ بھی بڑھ گیا ہے۔ بہار کے موسم میں بہت سے لوگ پولن الرجی کا شکار ہو کر بار بار چھینکتے دکھائی دیتے ہیں۔

image


بیکٹیریا اور مچھر
گرم ہوتے موسموں میں پسینہ بھی زیادہ آتا ہے۔ بہت زیادہ پسینہ بھی صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔ رواں صدی کے آخر تک دنیا کی تین چوتھائی آبادی شدید گرمی کا سامنا کرنے پر مجبور ہو سکتی ہے۔ بڑھتے ہوئے درجہٴ حرارت سے قے اور دست کے امراض میں اضافہ ممکن ہے۔ بیکٹیریا کی افزائش بھی گرم موسم میں بڑھ جاتی ہے اور اسی طرح مچھروں سے پھیلنے والی بیماریوں (ملیریا وغیرہ) میں بھی اضافہ ہو جاتا ہے۔

image


مکانات گر رہے ہیں
قطب شمالی میں درجہٴ حرارت بڑھنے سے برف پگھل رہی ہے۔ اس کے وسیع تر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ گرم موسموں سے مکانات کے کمزور پڑ جانے اور سڑکوں میں دراڑیں پڑنے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ اس باعث کئی طرح کے کیڑے زمین سے نکلنا شروع ہو سکتے ہیں۔ برف پگھلنے سے کاربن ڈائی آکسائیڈ اور میتھین گیسیں نکلتی ہیں، جو موسم میں مزید حدت کی وجہ بن سکتی ہیں۔

image

نر یا مادہ! موسمیاتی تبدیلیاں کیا کہتی ہیں
موسمی درجہٴ حرارت کئی اقسام کی جنگلی حیات کی جنس پر بھی اثرانداز ہو سکتا ہے۔ مثلاﹰ سمندری کچھوے کے انڈوں کے لیے ساحلی ریت کی عمومی حدت ہی پیدا ہونے والے جانور کی جنس کا تعین کرتی ہے۔ کم درجہ حرارت کے نتیجے میں زیادہ تر نر کچھوے پیدا ہوتے ہیں اور زیادہ گرمی کے باعث مادہ۔ اس وقت شمالی آسٹریلیا میں ننانوے فیصد کچھوے مادہ پیدا ہوتے ہیں۔ اسی لیے اب ان کی نسل کے معدوم ہو جانے کا خدشہ بھی بڑھ گیا ہے۔
image

Partner Content: DW

YOU MAY ALSO LIKE: