میں ایک بات کا اعتراف کرنا چاہتی ہوں: میں کافی جھوٹ
بولتی ہوں۔
میں بات کو شروع یا ختم کرنے، لوگوں کو یا خود کو برا نہ محسوس ہونے دینے
اور سماجی یا دفتری زندگی کو لاکھوں چھوٹے موٹے طریقوں سے آسان بنانے کے
لیے جھوٹ بولتی ہوں۔
|
|
ہم کسی حد تک جانتے ہیں کہ ہمارے ساتھ کام کرنے والے لوگ ہم سے جھوٹ بول
رہے ہیں۔
ایسا نہیں ہو سکتا کہ روزانہ ان کا دن اچھا گزرے، وہ کام کو لے کر پُرجوش
ہوں یا ان کی جگہ پروموشن حاصل کرنے والے شخص کے لیے وہ پورے دل سے خوش ہوں۔
لیکن جب دھوکہ دہی کا تعلق موڈ سے ہو ہی نہیں بلکہ ملازمت سے جڑا ہو تو؟
ایک نئی تحقیق کے مطابق کچھ شعبوں میں جھوٹ کے پھلنے پھولنے کی وجہ لوگوں
کا یہ ماننا ہے کہ سچ کو لے کر لچک دار رویہ رکھنے والے افراد باقی لوگوں
کی بنسبت اپنے کام میں بہتر ہوتے ہیں۔
|
|
کام کی جگہ پر جھوٹ بولنے والوں کے ساتھ برتا جانے والا
رویہ
عموماً کام کی جگہ پر دھوکہ دہی کو منفی طور پر دیکھا جاتا ہے کہ اگر کسی
کو جھوٹ بولنا پڑے تو اس کا مطلب ہے کہ وہ شاید اپنے کام میں اتنے اچھے
نہیں ہیں۔
اعتماد اور مل جُل کر کام کرنے والے دفتری کلچر پر دھوکہ دہی کے مضر اثرات
ہو سکتے ہیں۔
لیکن حال ہی میں امریکی ریسرچرز برائن سی گونیا اور ایما ای لیوین کی طرف
سے کی جانے والی ریسرچ کے مطابق ایسی نوکریوں میں جھوٹ بولنے کی چھوٹ ہے
جنھیں گاہکوں کی بجائے چیزیں بیچنے پر مرکوز سمجھا جاتا ہے۔
مارکیٹنگ کے شعبے میں 'کسٹمر اوریئنٹیشن' کا مقصد گاہک کی ضروریات کو پورا
کرنا ہوتا ہے جبکہ 'سیلنگ اوریئنٹیشن' کا تعلق کمپنی کے اپنے مقاصد پورے
کرنے سے ہے۔ سیلز اور انویسٹمنٹ بینک کاری جیسے شعبوں کو کمپنی کے مقاصد
پورے کرنے والے شعبوں کے طور پر جانا جاتا ہے حالانکہ حقیقت میں ایسا ممکن
ہے کہ سیلزمین بہت خیال کرنے والے لوگ ہوں۔
ریسرچرز گونیا اور لیوین نے اپنی تحقیق میں شامل 500 سے زائد بزنس کے مضمون
پڑھنے والے طالبعلموں سے مختلف نوکریوں کی گاہکوں کے برعکس کمپنیوں کو
فائدہ پہنچانے کی صلاحیت اور فرضی افراد کی قابلیت کے لحاظ سے درجہ بندی
کرنے کو کہا۔
ریسرچ میں حصہ لینے والے افراد کو مندرجہ ذیل منظرنامے دیے گئے مثلاً خرچوں
کو درج کرتے ہوئے 'جولی' دعویٰ کرتی ہیں کہ انھوں نے ٹیکسی والے کو زیادہ
پیسے دیے تھے حالانکہ انھوں نے کم پیسے دیے تھے۔ جیمز بادبانی میں دلچسپی
رکھنے والے باس کے ہمراہ جانے کے لیے بادبانی میں دلچسپی رکھنے کا دکھاوا
کرتے ہیں۔
|
|
ریسرچ میں شامل لوگوں کا ماننا تھا کہ دھوکہ دہی کا مظاہرہ کرنے والے افراد
کمپنی کو فائدہ پہنچانے والی نوعیت کی نوکریوں کے لیے زیادہ موزوں ہوں گے
اور اِن لوگوں نے ایسے افراد کو بھرتی کرنے پر ترجیع دی۔
مثال کے طور پر 84 فیصد لوگوں نے کمپنی کے مقاصد پورے کرنے والی نوکریوں
میں دھوکے باز افراد کو بھرتی کرنے کا فیصلہ کیا جبکہ 75 فیصد لوگوں نے
ایسی نوکری جس میں کمپنی کو کم جبکہ گاہگوں کو زیادہ فائدہ ہو، میں
ایماندار لوگوں کو بھرتی کرنے کا فیصلہ کیا۔
نتائچ دلچسپ ہیں مگر مستند نہیں۔ (اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ ریسرچ میں شامل
افراد کو بہت کم پیسے دیے گئے)
یہ بات بھی واضع نہیں ہے کہ سروے کا حصہ بننے والے افراد کے عقائد ملازمین
بھرتی کرنے والے منیجرز کے افعال کی عکاسی کریں۔
اس بارے میں ملے جلے شواہد ہیں کہ آیا کسٹمر اوریئنٹیشن زیادہ موثر ہے یا
سیلنگ اوریئنٹیشن۔ تاہم مصنوعات کے بکنے میں کسٹمر اوریئنٹیشن کا پلڑا
بھاری ہے۔
|
|
کیا کام پر جھوٹ بولنے کا کوئی فائدہ ہے؟
جھوٹ بولنا کسی حد تک طبعی فعل ہے۔ فلسفی ڈیوڈ لیوِنگ سٹون سمتھ اپنی کتاب
'وائے وی لائے: دا ایوالوشنری رُووٹس آف ڈیسیپشن اینڈ دا انکانشیئس مائنڈ'
کے شروعات میں لکھتے ہیں 'قدرت دھوکہ دہی سے اٹی پڑی ہے'۔
وائرس جسم کے مدافعتی نظام کو چکما دیتے ہیں، گرگِٹ رنگ بدل کر اپنے
شکاریوں کو دھوکہ دیتا ہے۔ اور انسان اپنے کام کی جگہ پر کوئی مستثنیٰ نہیں۔
نوکری کے لیے افراد بھرتی کرنے والے منیجرز اس بات کو قبول کرتے ہیں کہ
تقریباً تمام افراد اپنی قابلیت کو بڑھا چڑھا کر پیش کرتے ہیں۔
کچھ نوکریوں میں دھوکہ دہی بالکل ضروری ہے۔ (خفیہ جاسوس اس بات کی تصدیق کر
سکتے ہیں) کچھ لوگوں کے لیے سفارت کاری جھوٹ بولنے کے مترادف ہے۔
کچھ کمپنیاں دھوکہ دہی کو بطور سٹریٹیجی بھی استعمال کرتی ہیں مثلاً گاہکوں
کی پسند نا پسند کی وجہ سے ایک کال سینٹر کا اپنے ملازموں کو مختلف ملک میں
ہونے کا دکھاوا کرنے کی ہدایت دینا۔
عام طور پر کام کی جگہ پر دھوکہ دہی کی تعریف دھندلی محسوس ہو سکتی ہے۔
کسٹمر سروس کی نوکری یا خصوصاً جن نوکریوں میں دوسروں کے جزبات کو متوازن
رکھنے پر زور دیا جائے، ایسی نوکریاں کرنے والے افراد کو اپنے جزبات پنہاں
رکھنے پڑتے ہیں۔
کیا آپ چاہتے ہیں کہ فلائیٹ اٹینڈنٹ یا ماہرِ نفسیات آپ سے کہیں کہ آپ کو
پرواز ناہموار ہونے کی وجہ سے فکرمند ہونا چاہیے؟ یا یہ کہ انھیں آپ کا
علاج کرتے ہوئے کوئی فرق نہیں پڑ رہا؟
کچھ ملازمتیں ایسی ہوتی ہیں جن میں آپ کو کسی حد تک مصنوعی طور پر دوسروں
کے خیال کرنے کا دکھاوا کرنا پڑتا ہے۔
لیوین کہتے ہیں 'لوگوں کا ماننا ہے کہ وہ افراد جو اپنے جزبات پر عبور
رکھتے ہیں وہ ان لوگوں سے زیادہ قابل ہوتے ہیں جو ایسا نہیں کر پاتے۔'
جزبات کی غلط بیانی معقول رویہ ہے۔
یہ بات ان سوشل میڈیا انفلوینسرز پر صادق آتی ہے جن کے لیے کسی چیز کی درست
خصوصیات بتانے اور اس چیز کو بیچنے کے درمیان کی لکیر دھندلی ہوتی ہے۔ مثال
کے طور پر ایسے انسٹاگرام سٹارز جو شاہانہ 'سرپرائز' منگنیاں کرتے ہیں۔
|