لا نبی بعد

عقیدے کا پیریڈ تھا ٹیچر فاطش نے کلاس کا آغاز کیا۔اسلام کے عقاید میں بنیادی عقیدہ ختم نبوت ہے اﷲ تعالی نے ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبر معبوث فرماے اور اس سلسلے کی آخری کڑی حضرت محمد صلی اﷲ علیہ وسلم ہیں یہ عقیدہ انسان کو چلاتا ہے یہ دین اسلام کی بنیاد ہے اس جی وجہ سے ہی بندہ مسلمان بنتا ہے اسلام میں عقیدے کی اہمیت ایسی ہی ہے جیسے انسانی جسم میں دماغ،اس کے بغیر اسلامی طرز زندگی اختیار نہیں کیا جا سکتا آپ صلی اﷲ علیہ وسلم سے حدیث مروی ہے کہ نبوت ایک عمارت تھی مگر اس کے کونے میں ایک اینٹ کی جگہ خالی تھی مرے آنے سے وہ عمارت مکمل ہو گی میں نبوت کی آخری اینٹ ہوں تمام سٹوڈنٹس مطمئن تھے مگر ھادی مسلسل کشمکش کا شکار تھا جس کا نوٹس ٹیچر فاطش لے رہیں تھیں آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کی نبوت صرف آپ کے دور کے لیے نہیں تھی بلکہ قیامت تک کے لیے ہے اور اس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ آپ کے بعد کوئی نبی نہیں. آنے والا۔

لیکچر جیسے جیسے آگے بڑھ رہا تھا ھادی کی بے چینی عروج پر تھی اور وہ مسلسل اپنے بیسٹ فرینڈ عارفین کے بارے میں سوچ رہا تھا۔ھادی اور عارفین بچپن کے دوست تھے جو وہ کہتا تھا لیکچر تو اسکے بلکل الٹ تھا تو کیا مرا عقیدہ کمزور ہے یا نبی سے محبت کا جزبہ کم ہے شاید اسی لیے ماما عارفین کو ناپسند کرتی ہیں مگر کیوں؟وہ تو مری طرح نماز پڑھتا ہے روزے بھی رکھتا ہے صدقہ خیرات بھی اس کے گھر والے بہت کرتے ہیں اور تو اور جب ہمارے ایک دوست کو خون کی ضرورت پڑی تو عارفین نے اپنا خون دیا،نہیں یہ نہیں ہو سکتاٹیچر فاطش کو صحیح علم ہی نہیں ساری رات اسی کشمکش میں گزر گئی صبح بغیر ناشتے کے سکول گیا اور ٹیچر فاطش کو سب بتایا انہوں نے بہت سکون سے ھادی جی سب باتیں سنیں-

ایک حدیث سنو پیارے نبی صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مری امت میں تیس کذاب پیدا ہوں گے اور ہر ایک نبی ہونے کا دعویٰ کرے گا کہ وہ نبی ہے حالانکہ میں نبی آخرالزماں ہوں اور مرے بعد کوئی نبی نہیں ھادی پہ حقیقت کے نئے در وا ہو رہے تھے وہ جو عارفین اور اس کی فیملی کو مظلوم سمجھتا تھا کہ ہمارے ملک میں ان کے ساتھ ناروا سلوک ہو رہا ہے ہم ان کے ساتھ زیادتی کر رہے ہیں ہمارے علماء ایک معمولی پر احمدیوں کو کافر کہتے ہیں ان کے ساتھ زیادتی کو رہی ہے ان سے بنیادی حقوق چھین لیے گئے ہیں انہیں تحریر و تقریر کی آزادی نہیں باقی مسلکوں کی طرح حدیث سن کر پشیماں تھا ٹیچر فاطش نے مذید کہااور ھادی جھوٹے نبوت کے دعوے دار نبی صلی اﷲ علیہ وسلم کی وفات کے ساتھ ہی اٹھ کھڑے ہوے تھے اور حد تو یہ ہے کہ ایک عورت نے بھی نبوت کا دعویٰ کر دیا تھا اور اس وقت ہمارے خلیفہ اول حضرت ابو بکر صدیق رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے اس فتنہ کے خلاف جہاد کیا تھا اور جھوٹے مسلم بن کذاب کا سر تن سے جدا کر دیاھادی نے پھر وہی سوال دہرایا کہ یہ لوگ نماز بھی تو پڑھتے ہیں۔

سنو پیارے بیٹے اگر کوئی شخص توحید پر یقین رکھتا ہے نماز پڑھتا ہے اور روزے بھی رکھتا ہے صدقہ خیرات بھی کرتا ہے مگر عقیدہ ختم نبوت پر ایمان نہیں رکھتا وہ دایرہ اسلام سے خارج ہے۔

مگر عارفین تو ظلی نبی کہتا ہے بیٹا یہ ان کی کہانی ہے تا کہ وہ خود کو مظلوم ثابت کر سکیں جب نبی پاک کا سایہ ہی نہی تھا تو پھر ظلی نبی کیسے ہو سکتا ہے اور مرے بیٹے جب قرآن پاک میں رب کریم نے فرما دیامحمد تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں لیکن اﷲ کے رسول اور اور خاتم النبیین ہیں الااحزاب آیت نمبر 40
خاتم کا کیا مطلب ہے ھادی نے پوچھا
خاتم خبر کو کرتے ہیں اور خبر ایسے عمل کو کرتے ہیں جو آخری کو اس سے یہ واضح ہو جاتا ہے کہ رسول اﷲ پر نبوت کا خاتم کر دیا گیا اب آپ کے بعد جو بھی نبوت کادعوی کرے گا اور خود کو ظلی نبی کہے گا وہ جھوٹا اور دجال ہو گا ھادی کا دل ڈوب رہا تھا میں اندھیرے میں تھا اور ہمیشہ مرے والدین مجھے منع کرتے رہے اور ڈانٹتے رہے مگر مجھے عقیدہ ختم نبوت کی حقیقت سے روشناس نہ کرا سکے اور میں ضد میں عارفین کے زیادہ قریب ہو گیا اب میں اپنے دوست کے ساتھ کسی عبادت۔ میں شامل نہ ہوں گا-

ھادی تم نے دوست کا جب ہمارے نبی ص نے واضح کہ دیا کہ یہود و نصاری کو اپنا دوست نہ بناو وہ ایک دوسرے کے دوست ہیں یہ تو پھر اہل کتاب کا معاملہ ہے تو یہ قادیانی ہمارے دوست کیسے کو سکتے ہیں جو ہمارے عقیدے کے دشمن ہیں یاد رکھو یہ لوگ اسلام اور انسانیت دونوں کے دشمن ہیں کیونکہ یہ سیدھی راہ سے بھٹکا رہے ہیں اور ہمارے نبی کے ساتھ شریک بنا رہے ہیں اور ہاں اگر عارفین واقعی تمہارا دوست ہے تو اس جی رہنما درست عقیدے کی طرف کرو کہ اب تک مسلمانان عالم اپنے خون سے عقیدہ ختم نبوت کی حفاظت کرتے آے ہیں

ھادی جی آنکھیں نم تھیں اور دل دل مشکور تھا ٹیچر فاطش کا اور وہ اپنے رب کا شکر ادا کر رہا تھا جس نے اسے بھٹکنے سے بچا لیا۔


 

Sadia Huma
About the Author: Sadia Huma Read More Articles by Sadia Huma: 12 Articles with 8587 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.