یقینا جمعیت وجماعت کے مابین یہ خبر انتہائی رنج وغم کے
ساتھ سنی اور پڑھی جائے گی کہ جماعت اہلحدیث ہند کی ایک بزرگ ومایہ ناز
شخصیت شیخ الکل فی الکل میاں سید نذیر حسین محدث دہلوی رحمہ اللہ سے بیک
واسطہ اجازہ حدیث حاصل کرنے والے شیخ الحدیث مولانا حکیم محمد اسرائیل ندوی
سلفی رحمہ اللہ (ہریانہ )اب ہمارے درمیان نہ رہے ۔ آپ ایک شریف النفس اور
خودار انسان تھے ،اللہ نے آپ کو بے شمار صلاحیتوں اور اوصاف حمید ہ سے مال
مال کیاتھا ، آپ بیک وقت ایک بہترین مدرس ،مقرر ،صحافی وقلمکار ہونے کے
ساتھ ساتھ مدبر ومنتظم بھی تھے ۔کئی سالوں سےمرکزی جمعیت اہلحدیث ہند کے
اہم رکن ومشیر کار بھی رہے۔آپ کا انتقال ۹۵؍سال کی عمر میں ۲؍ جولائی
۲۰۱۹ء کو بروز منگل صبح نماز فجر کے بعدہوا۔
’’انا للہ وانا الیہ راجعون ۔اللھم اغفر لہ وارحمہ وعافہ واعف عنہ‘‘۔
پیدائش :
آپ کی پیدائش مئی ۱۹۲۴ء ء کو موضع رنیالہ خورد، جھانڈہ، میوات ، ہریانہ
میں ھوئی ۔آپ کے والد حاجی محمد ابراہیم متوفی 1984 ء ایک صالح اور
پرہیزگار آدمی تھے۔ابتدائی تعلیم جھانڈہ، شکراوہ اورکوٹ میں حاصل کی۔عربی
اور دینیات کی اعلی تعلیم جامعہ سلفیہ شکراوہ میوات ،دارالعلوم ندوۃ
العلماء لکھنو، اور دارالعلوم دیوبند اور دھلی کے مشاہیراہل علم سے حاصل
کی۔
اساتذہ کرام :
(1)شیخ الحدیث مولانا عبدالجبار شکراوی، تلمیذ شیخ الحدیث مولانااحمد اللہ
پرتاپگڈھی
(2)شیخ الحدیث مولانا عبدالحکیم زیوری تلمیذ میاں سید نذیر حسین محدث دہلوی
(3)مولانا سید تقریظ احمد سھسوانی
(4) مولانا داود راز، دھلوی
(5) مولانا مفتی محمد شفیع دیوبندی
(6) مولانا عبدالحفیظ بلیاوی
(7) مولانا محبوب الھی دیوبندی
(8) مولانا محمد رابع ندوی
(9) مولانا عبدالماجد ندوی
(10) مولانا ابوالعرفان ندوی
(11)مولانا محمد اسحاق ندوی
(12) مولانا محمد اویس ندوی
(13) حکیم مولانا عبدالشکور شکراوی جیسے مشاھیر اھل علم وفضل ہیں ۔
خدمات:
آپ فراغت کے بعد تقریبا ۲۵ سالوں تک جامعہ سلفیہ شکراوا میں شیخ الحدیث
رہےاور درس وتدریس کا فریضہ انجام دیا ۔ہریانہ میوات کے بہت دنوں تک ناظم
اعلی کے عہدے جلیلہ پر فائز تھے۔اسی طرح دارالافتاء میوات کے صدر اورخاص
طور پر مولانا عبدالجبار شکراوی اور مولانا داود راز دھلوی کے بعد آپ نے
دفاع اہل حدیث کا محاذ سنبھالے رکھا اور پورےہریانہ میں تبلیغی ودعوتی
دوروں سے جماعت میں ایک نئی روح پھونکنے کے ساتھ جماعت کو منظم کیا ۔
تصنیفات :
آپ نے اردو اور عربی زبانوں میں متعدد دینی اور سماجی مسائل سے متعلق اہم
اور دقیق کتابیں تالیف فرمائیں۔ان میںتحفۃ الانام فی شرح جزء القراء ۃ خلف
الامام للامام البخاری، تراجم علماء اہل حدیث میوات ، طلاق قرآن وحدیث کی
روشنی میں ، تصحیح جامع شعب الایمان للبیہقی،تخریج احادیث زوائد صحیح ابن
حبان ، تخریج احادیث جامع الترمذی، تذکرۃ الشیخ الامام نذیر حسین الدہلوی،
التعلیق علی تقریب التہذیب وغیرہ جیسی اھم کتابیںقابل ذکرہیں ۔
آپ کو چونکہ میاں سید نذیر حسین محدث دھلوی سے بیک واسطہ مولانا عبدالحکیم
زیوری وبدو واسطہ مولانا عبدالجبار شکراوی اجازہ حدیث حاصل تھا،اس لئے ملک
وبیرون ملک سے مختلف علما وطلباآپ سے سند حدیث لینے کے لئے آپ کی خدمت
میں تشریف لاتے تھے۔خاص طور پر آخری وقت میں سعودی عرب اور دیگر خلیجی
ممالک میں شائقین علم سنت واجازہ حدیث طلبا واھل علم کی دعوت پر کئی بار
آپ نے وہاں کا سفر کیا اور مجلس سماع میں شریک ہوکر سبقا سبقا حدیث کا درس
دیا اور اسطرح بے شمار جویان علم وعرفان نے اپنی پیاس بجھائی۔
اس طرح مولانا حکیم محمد اسرائیل ندوی سلفی رحمہ اللہ ہندوستان کی ایک عظیم
اور ہریانہ کی علی الاطلاق سب سے بڑی علمی، تحقیقی ، دعوتی، سماجی ، اصلاحی
اور جماعتی شخصیت تھے اور برصغیر کے ان چند اساطین علم حدیث میں سے تھے جو
حدیث کی سند عالی رکھتے ہیں ۔ آپ نے عرب تا عجم علم حدیث کی خوشبو پھیلائی
اور اپنے پیچھے شاگردوں کی بڑی تعداد چھوڑگئےوہ یقینا آپ کے لیے صدیقہ
جاریہ کی حیثیت رکھتے ہیں ۔
اللہ سے دعاہے کہ آپ کی خدمات جلیلہ کو شر ف قبولیت بخشے اور خطائوں کو
درگذر فرماکر کروٹ کروٹ جنت الفردوس میں جگہ نصیب فرمائے ۔ آمین !
|